اسکاٹ لینڈ کا کیمرون پر آزادی کے ریفرنڈم میں مداخلت کا الزام
10 جنوری 2012اسکاٹ لینڈ کی نیم خود مختار پارلیمان کی رکن اور ڈپٹی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجیئن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ڈیوڈ کیمرون اسکاٹ لینڈ کی آزادی سے متعلق مجوزہ ریفرنڈم کے سلسلے میں اس لیے مداخلت کر رہے ہیں کہ اسکاٹ لینڈ کی انگلستان سے علیحدگی کی کوششوں کو سیاسی طور پر ناکام بنا سکیں۔
اسکاٹ لینڈ میں اس وقت لندن سے آزادی اور مکمل خود مختاری کی حامی سکاٹش نیشنل پارٹی SNP کی حکومت ہے۔ اس پارٹی کو امید ہے کہ وہ سن2014ء میں ہونے والے مجوزہ ریفرنڈم میں اسکاٹ لینڈ کی خود مختاری کا اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
اس ریفرنڈم کا انعقاد سن 2014ء میں اس لیے کرایا جائے گا کہ تب برطانوی سرزمین پر بنوکبرن کی تاریخی جنگ کو ٹھیک سات سو سال ہو جائیں گے۔ بنوکبرن کی جنگ اسکاٹش تاریخ کا وہ بڑا معرکہ تھی جس میں اسکاٹ لینڈ کی فوج نے انگلینڈ پر فتح حاصل کر لی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیود کیمرون اسکاٹ لینڈ کی ممکنہ آزادی کے خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی ریاستی حیثیت سے متعلق غیر یقینی صورت حال برطانیہ کے لیے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔ ڈیوڈ کیمرون کے مطابق یہ مبہم صورتحال جلد ازجلد واضح ہونی چاہیے۔
ڈیود کیمرون اپنے خلاف لگائے گئے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں کہ وہ اسکاٹ لینڈ میں آئندہ ریفرنڈم کی شرائط اپنی طرف سے اسکاٹش عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کیمرون کے مطابق یہ فیصلہ اسکاٹ لینڈ کے عوام کو کرنا ہے کہ آیا وہ انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئر لینڈ کے ساتھ مل کر برطانوی یونین میں شامل رہنے کے خواہش مند ہیں۔
ڈیوڈ کیمرون نے ابھی حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ برطانیہ اپنی موجودہ حالت میں آئندہ بھی متحد رہے۔ ان کے بقول انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ ایک شاندار پارٹنر شپ کا حصہ ہیں اور ان دونوں کا UK میں اکٹھا رہنا دونوں ہی کے مفاد میں ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی اسکاٹش نیشنل پارٹی ڈیوڈ کیمرون کے اس مؤقف سے اتفاق نہیں کرتی اور اسکاٹ لینڈ کے مستقبل میں باقی ماندہ برطانیہ سے علیحدہ ہو جانے کو بہتر تصور کرتی ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں رائے عامہ کے کئی تازہ جائزے اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسکاٹش عوام میں باقی ماندہ برطانیہ سے علیحدگی اور مکمل خود مختاری کی سوچ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک