اسرائیلی کابینہ میں غزہ سٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور
وقت اشاعت 8 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 8 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- افغانستان سے دراندازی کرنے والے 33 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
- افغان پناہ گزینوں کی مؤثر بحالی افغانستان کے پُرامن مستقبل کے لیے ناگزیر، اقوام متحدہ
- آذربائیجان اور آرمینیا آج صدر ٹرمپ کی میزبانی میں امن معاہدے پر دستخط کریں گے، وائٹ ہاؤس
- اضافی ٹیرف کیوں لگایا؟ بھارت نے امریکہ سے دفاعی سامان کی خریداری موخر کر دی، رپورٹ
- غزہ سٹی پر مکمل قبضے کا حکومتی منصوبہ اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے ’موت کا پروانہ،‘ لواحقین
- جرمنی نے غزہ پٹی میں استعمال کیے جانے والے فوجی ساز و سامان کی برآمد پر پابندی لگا دی
- بلوچستان میں تین ہفتوں کے لیے موبائل فون ڈیٹا سروسز معطل
- اسرائیلی کابینہ میں غزہ سٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور,عالمی سطح پر شدید ردعمل
افغانستان سے دراندازی کرنے والے 33 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نےبلوچستان کے ضلع ژوب میں افغانستان سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 33 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ فوج کے مطابق یہ کارروائی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کی گئی جبکہ سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ باقی ماندہ عسکریت پسندوں کو بھی تلاش کر کے ختم کیا جا سکے۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان کی حکومت سرحدی علاقے میں سرگرم عسکریت پسندوں کو نظرانداز کر رہی ہے، تاہم کابل حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔ فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے گئے جنگجو بھارت کی حمایت یافتہ تھے لیکن اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ اسلام آباد طویل عرصے سے نئی دہلی پر الزام لگاتا آیا ہے کہ وہ پاکستانی طالبان اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی مدد کرتا ہے۔ بھارت نے اس پر فوری ردعمل نہیں دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس کارروائی کو ’’کامیاب آپریشن‘‘ قرار دیتے ہوئے سکیورٹی فورسز کو سراہا ہے۔
بلوچستان حکومت نے جمعے کو اعلان کیا کہ صوبے میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس 31 اگست تک معطل رہے گی۔ حکام کے مطابق یہ اقدام یوم آزادی کی تقریبات سے قبل حفاظتی نقطہ نظر سے کیا گیا ہے۔ صوبے میں حالیہ برسوں میں علیحدگی پسندوں نے 14 اگست سے پہلے قومی پرچم فروخت کرنے والے افراد کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
بلوچستان طویل عرصے سے علیحدگی پسند تحریک اور پاکستانی طالبان و کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں کا مرکز رہا ہے۔ علیحدگی پسند اسلام آباد سے مکمل آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بغاوت کو بڑی حد تک کچل دیا گیا ہے لیکن پرتشدد واقعات جاری ہیں۔
پاکستانی سکیورٹی فورسز اس وقت خیبر پختونخوا میں بھی انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں، جہاں اپریل میں 54 پاکستانی طالبان کو ہلاک کیا گیا تھا، جو اس سال جنگجوؤں کے لیے ایک دن میں سب سے بھاری جانی نقصان تھا۔
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسند حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جن کی زیادہ تر ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔ یہ گروپ افغان طالبان کا اتحادی ہے لیکن ایک الگ تنظیم ہے۔
افغان پناہ گزینوں کی مؤثر بحالی افغانستان کے پُرامن مستقبل کے لیے ناگزیر، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کی مؤثر بحالی افغانستان کے پُرامن مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ اگر یہ عمل نہ ہوا تو سماجی ہم آہنگی کمزور پڑ جائے گی۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزین ادارے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک ایران اورپاکستان سے 22 لاکھ افغان سرحد پار کر کے واپس افغانستان پہنچے ہیں۔ ان میں تقریباً 60 فیصد کی عمر 18 سال سے کم ہے۔
یو این ہیبیٹیٹ کی کنٹری پروگرام منیجر اسٹیفنی لوز نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ افغانستان پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی، جمود کا شکار معیشت اور انسانی بحران سے دوچار ہے، ایسے میں اگر مقامی آبادی اور واپس آنے والوں کے درمیان مکالمہ فروغ نہ دیا گیا تو روزگار، زمین، رہائش اور دیگر خدمات کے لیے مقابلہ بڑھ کر سماجی ہم آہنگی کو کمزور کر دے گا، جو جنگ اور تنازع کا ایک اور بنیادی سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس ملک نے پہلے ہی اس طرح کے حالات کافی دیکھ لیے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو یہ سمجھنا چاہیے کہ واپس آنے والے بوجھ نہیں بلکہ مہارتیں لے کر آتے ہیں اور سماجی و اقتصادی استحکام کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ایران اور پاکستان سے آنے والے افغان اپنے گھروں اور زیادہ تر سامان کو پیچھےچھوڑ کر جو کچھ اٹھا سکتے ہیں، لے کر آتے ہیں۔ افغان حکام سرحد پر نقد امداد، خوراک، پناہ، طبی سہولتیں اور ملک کے مختلف حصوں میں آگے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کرتے ہیں۔
طالبان نے ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانوں کو زبردستی واپس نہ بھیجیں اور ان کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کریں۔ ایران اور پاکستان افغان باشندوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہیں اور مؤقف اختیار کرتے ہیں کہ وہ صرف غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو نکال رہے ہیں۔
واپسی کے بعد افغان خواتین اور بچیاں خاص طور پر سخت متاثر ہوتی ہیں، کیونکہ ملک میں چھٹی جماعت سے آگے تعلیم پر پابندی ہے اور طالبان نے ان کی کئی ملازمتوں اور عوامی مقامات تک رسائی محدود کر رکھی ہے۔ لوز کے مطابق خواتین اور بچیوں کو سماجی، تعلیمی اور اقتصادی ترقی کے مواقع میسر نہیں، جبکہ گھر سے باہر نکلنے کے لیے مرد سرپرست کی شرط خواتین سربراہانِ خانہ کے لیے مزید رکاوٹیں پیدا کرتی ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا آج صدر ٹرمپ کی میزبانی میں امن معاہدے پر دستخط کریں گے، وائٹ ہاؤس
آذربائیجان اور آرمینیا آج بروز جمعہ واشنگٹن میں امن معاہدے پر دستخط کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی میزبانی کریں گے۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’’یہ صرف آرمینیا یا آذربائیجان کا معاملہ نہیں بلکہ پورے خطے کا ہے اور سب جانتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے ہوتے ہوئے یہ خطہ زیادہ محفوظ اور خوشحال رہتا ہے۔‘‘
وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی کے مطابق ٹرمپ آرمینیا اور آذربائیجان کے ساتھ توانائی، ٹیکنالوجی، اقتصادی تعاون، سرحدی سلامتی، انفراسٹرکچر اور تجارت کے شعبوں میں معاہدوں پر بھی دستخط کریں گے۔ مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے متنازعہ خطہ ناگورنو کاراباخ پر کئی جنگیں اور جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ 2020 میں ہونے والی خونریز جھڑپوں کے بعد روس کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی تھی، تاہم کشیدگی برقرار رہی۔ گزشتہ برس آذربائیجان نے اس علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد ہزاروں نسلی آرمینی باشندے نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ امن معاہدہ خطے میں دیرپا استحکام کی ایک اہم کوشش سمجھا جا رہا ہے۔
اضافی ٹیرف کیوں لگایا؟ بھارت نے امریکہ سے دفاعی سامان کی خریداری موخر کر دی، رپورٹ
بھارت نے محصولات کے تنازعے پر امریکہ سے دفاعی سامان کی خریداری کے لیے بات چیت موخر کر دی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے تین ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا مجوزہ دورہ امریکہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے، یہ کہتے ہوئے کہ روسی تیل خرید کر بھارت روس کے یوکرین پر حملے کی مالی معاونت کر رہا ہے، چھ اگست کو بھارتی برآمدات پر 25 فیصد اضافی ٹیکس لگایا۔ اس اقدام کے بعد امریکی مارکیٹ میں بھارتی مصنوعات پر مجموعی ڈیوٹی 50 فیصد تک پہنچ گئی، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار کے لیے سب سے زیادہ شرحوں میں سے ایک ہے۔
اگرچہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے اور صدر ٹرمپ ماضی میں بھی محصولات کے معاملے پر اپنے فیصلے بدلتے رہے ہیں، لیکن ایک ذریعے نے بتایا کہ دفاعی معاہدے محصولات اور تعلقات کی سمت واضح ہونے کے بعد ہی آگے بڑھیں گے، ’’بس اتنی جلدی نہیں، جیسا پہلے سوچا گیا تھا۔‘‘
ایک اور عہدیدار کے مطابق باضابطہ طور پر خریداری روکنے کی تحریری ہدایت نہیں دی گئی، اس لیے فیصلہ پلٹنا ممکن ہے لیکن ’’فی الحال کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔‘‘ بعد ازاں بھارتی وزارت دفاع کے ایک ذریعے کے حوالے سے جاری بیان میں ان میڈیا رپورٹس کو ’’جھوٹ اور من گھڑت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ خریداری کا عمل طے شدہ طریقہ کار کے مطابق جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق محصولات کے باعث جنرل ڈائنامکس لینڈ سسٹمز کی تیار کردہ اسٹرائیکر جنگی گاڑیوں اور ریتھیون و لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ جَیولن اینٹی ٹینک میزائلوں کی خریداری پر بات چیت روک دی گئی ہے۔ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رواں سال فروری میں ان ہتھیاروں کی خریداری اور مشترکہ پیداوار کا منصوبہ اعلان کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگھ اپنے دورۂ واشنگٹن میں بھارتی بحریہ کے لیے چھ بوئنگ P8I جاسوسی طیاروں اور معاون نظاموں کی خریداری کا اعلان بھی کرنے والے تھے۔ 3.6 ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے پر بات چیت آخری مراحل میں تھی۔ بوئنگ، لاک ہیڈ مارٹن اور جنرل ڈائنامکس نے اس معاملے پر سوالات بھارتی اور امریکی حکومتوں کو بھیج دیے، جبکہ ریتھیون نے تبصرے سے گریز کیا۔
غزہ سٹی پر مکمل قبضے کا حکومتی منصوبہ اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے ’موت کا پروانہ،‘ لواحقین
اسرائیلی یرغمالیوں کے لواحقین نے حکومتی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ سٹی میں جنگ کے دائرے کو وسیع کرنے کے فیصلے کو یرغمالیوں کے لیے ’’موت کا پروانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ حماس کی قید میں یرغمالیوں کے لواحقین کے فورم نے جمعے کے روز کہا کہ اسرائیلی سیاسی قیادت کا یہ فیصلہ یرغمالیوں کو سرکاری طور پر ترک کر دینے کے مترادف ہے، جبکہ اس سے وہ اور اسرائیلی فوجی ’’ایک بڑے المیے‘‘ کا شکار ہو جائیں گے۔
اسرائیلی اندازوں کے مطابق غزہ پٹی میں اب بھی 50 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ غزہ پٹی کی یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی تھی، جب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اور دیگر مسلح گروپوں نے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور وہ تقریباً 250 کو اغوا کر کے غزہ لے گئے تھے۔
غزہ پٹی کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں عام شہری اور جنگجوؤں میں فرق نہیں کیا گیا، تاہم اقوام متحدہ اور دیگر ادارے اور تنظیمیں انہیں معتبر قرار دیتے ہیں۔
جرمنی نے غزہ پٹی میں استعمال کیے جانے والے فوجی ساز و سامان کی برآمد پر پابندی لگا دی
جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ’’تا حکم ثانی‘‘ ایسے کسی بھی فوجی ساز و سامان کی برآمد کی اجازت نہیں دے گا، جو غزہ کی جنگ میں استعمال ہو سکتا ہو۔ جرمنی، جو کئی دہائیوں سے اسرائیل کا بہت قریبی اتحادی ہے، نے یہ فیصلہ ایسے وقت پر کیا ہے، جب اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اب تک غزہ پٹی میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیل کے مطابق اس تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں اب بھی 50 اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 20 غالباﹰ اب تک زندہ ہیں۔
اقوام متحدہ اور کئی ممالک غزہ پٹی پر مکمل فوجی قبضے کے اسرائیلی منصوبے کو دو ریاستی حل اور خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لیے تباہ کن قرار دے چکے ہیں۔
بلوچستان میں تین ہفتوں کے لیے موبائل فون ڈیٹا سروسز معطل
پاکستان نے حالیہ حملوں میں اضافے کے بعد صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسند باغیوں کے درمیان رابطے منقطع کرنے کے لیے اس شورش زدہ صوبے میں تین ہفتوں کے لیے موبائل فون ڈیٹا سروسز معطل کر دی ہیں۔ صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق یہ اقدام باغیوں کی جانب سے معلومات کے تبادلے اور رابطے میں موبائل ڈیٹا کے استعمال کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
حکومتی حکم نامے کے مطابق یہ پابندی ماہِ اگست کے اختتام تک جاری رہے گی۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اس کی سرحدیں افغانستان و ایران سے متصل ہیں۔ یہ صوبہ پسماندگی کے باوجود معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک اہم مرکز بھی ہے۔
علیحدگی پسند گروپ طویل عرصے سے صوبے کے وسائل میں زیادہ حصہ مانگتے آ رہے ہیں اور حالیہ مہینوں میں پاکستانی فوج پر حملوں میں تیزی لائے ہیں۔ فوج نے ان کے خلاف انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ حکام کے مطابق صوبے میں 85 لاکھ موبائل صارفین ہیں جبکہ صوبے کی آبادی 1.5 کروڑ ہے۔
منگل کو ایک سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ایک فوجی افسر سمیت تین اہلکار ہلاک ہوئے، جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔ یہ گروہ خطے کا سب سے مضبوط عسکریت پسند تنظیم سمجھی جاتی ہے اور حالیہ ہفتوں میں سینئر فوجی افسران کو نشانہ بنانے کے کئی حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کر چکی ہے۔
بلوچ باغی عام طور پر پاکستانی فوج یا چینی شہریوں اور ان کے منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ مارچ میں بی ایل اے نے ایک ریل کی پٹڑی اڑا کر ایک ٹرین میں سوار 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنایا تھا۔ اس واقعے میں 31 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں 23 فوجی بھی شامل تھے۔
اسرائیلی کابینہ میں غزہ سٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور، عالمی سطح پر شدید ردعمل
اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کی اقوام متحدہ اور کئی ممالک نے سخت مخالفت کی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق یہ فیصلہ آٹھ اگست جمعے کی صبح کیا گیا، جو 22 ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں ایک اور بڑے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگی علاقوں سے باہر شہری آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے گی۔ اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سکیورٹی کابینہ کے ارکان کی اکثریت نے جنگ ختم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل پانچ شرائط کی حمایت کی ہے:
1۔ حماس کو غیر مسلح کرنا
2۔ باقی ماندہ 50 یرغمالیوں کی واپسی، جن میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
3۔ غزہ پٹی کی مکمل غیر فوجی حیثیت
4۔ غزہ پٹی پر اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول
5۔ ایسی متبادل سول حکومت کا قیام، جو نہ حماس کی ہو اور نہ فلسطینی اتھارٹی کی
عالمی ردعمل
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اس منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے منافی ہے، جس میں اسرائیل سے قبضہ ختم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے دو ریاستی حل اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے فلسطینی مسلح گروپوں سے تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسے ’’غلط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خونریزی بڑھے گی اور جنگ ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے فوری جنگ بندی، انسانی بنیادوں پر امداد میں اضافے، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور مذاکراتی حل پر زور دیا۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے خبردار کیا کہ غزہ سٹی پر فوجی قبضہ وہاں انسانی المیے کو مزید سنگین کر دے گا اور ایسا کرنا بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل امن کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔
ترکی نے اس منصوبے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوراً اپنا جنگی منصوبہ ترک کر کے جنگ بندی اور دو ریاستی حل پر مذاکرات شروع کرنا چاہییں۔ ترک وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک