اسرائیل پر پابندیاں لگوانے میں ناکامی پر ڈچ وزیر مستعفی
وقت اشاعت 23 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 23 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
-
غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری میں پچیس فلسطینی ہلاک
-
اسرائیلی وزیر دفاع کا غزہ شہر سے متعلق بیان ’نسلی تطہیر کے اعتراف کے مترادف ہے،‘ حماس
- اسرائیل پر پابندیاں لگوانے میں ناکامی پر ڈچ وزیر مستعفی
غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری میں پچیس فلسطینی ہلاک
غزہ میں طبی ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز غزہ پٹی میں مختلف اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں خوراک کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی نے ناصر ہسپتال کے مردہ خانے کے ریکارڈ اور طبی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی غزہ پٹی میں ہفتے کی صبح اسرائیلی حملوں میں کم از کم 14 افراد مارے گئے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق یہ حملے خان یونس میں ان خیموں پر کیے گئے جہاں بے گھر افراد مقیم تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔
ادھر شمالی غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے امداد کے متلاشی کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ شمالی غزہ کے شیخ رضوان فیلڈ ہسپتال کے مطابق زیکم کراسنگ کے قریب جمع یہ افراد خوراک کے منتظر تھے۔ اسی کراسنگ سے اقوامِ متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے قافلے غزہ پٹی میں داخل ہوتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ان ہلاکتوں پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا غزہ شہر سے متعلق بیان ’نسلی تطہیر کے اعتراف کے مترادف ہے،‘ حماس
حماس نے اسرائیلی وزیر دفاع کے ایک بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ریمارکس ایک ایسے اقدام کا اعتراف ہیں، جسے وہ نسلی تطہیر قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعے کے روز خبردار کیا تھاکہ اگر حماس اسرائیل کی شرائط نہیں مانتی تو غزہ پٹی کا سب سے بڑا شہر تباہ ہو سکتا ہے۔
تاہم فلسطینی جنگجو گروہ حماس نے اسرائیلی وزیر دفاعاسرائیل کاٹز کے غزہ سے متعلق اس بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ بیان ’نسلی تطہیر کے اعتراف کے مترادف ہے۔ اس عسکریت پسند گروہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وہ قیدیوں کو جنگ کے خاتمے کے بدلے میں رہا کرنے پر تیار ہے لیکن وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیرہتھیار ڈالنے سے انکار کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ غزہ سٹی میں عسکری کارروائی کا حکم دینے والے ہیں۔ اس کے بعد وزیردفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ غزہ شہر بھی رفح اور بیت حانون کی طرح ملبے کا ڈھیر بن سکتا ہے۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے اسرائیل کی جنگ بندی کی شرائط دوبارہ دہرائیں، جن میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کا مکمل طور پر غیر مسلح ہونا شامل ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حماس کے مؤقف پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ گروپ یرغمالیوں کی رہائی کے بجائے تاوان لینے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے، خاص طور پر جب قید میں زندہ بچے قیدیوں کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے۔
جمعے کے روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا، ’’ یہ معاملہ ختم ہونا چاہیے۔ یہ سراسر بلیک میلنگ ہے اور اسے ختم ہونا ہوگا۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یرغمالی بعض حوالوں سے زیادہ محفوظ ہوں گے اگر آپ تیزی سے اور بھرپور طریقے سے اندر جائیں۔‘‘
اسرائیل پر پابندیاں لگوانے میں ناکامی پر ڈچ وزیر مستعفی
غزہ کی جنگ کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف نئی پابندیوں کے نفاذ میں ناکامی پرنیدرلینڈز کے وزیرِ خارجہ کاسپر فیلڈکمپ نے جمعے کی شام استعفیٰ دے دیا۔
فیلڈکمپ نے ملک کی پارلیمنٹ کو اطلاع دی تھی کہ وہ غزہ سٹی اور دیگر گنجان آباد علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے منصوبے کے جواب میں نئے اقدامات متعارف کرانا چاہتے ہیں، لیکن وہ اپنی اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
نیدر لینڈز کے اسرائیل میں سابق سفیر فلٹکامپ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ خود ہی پالیسی پر عمل درآمد اور کوئی راستہ متعین کرنے کے قابل نہیں رہے، جو وہ ضروری سمجھتے ہیں۔
فیلڈکمپ کے استعفے کے بعد ان کی سینٹر رائٹ جماعت نیو سوشل کانٹریکٹ کے دیگر وزراء نے بھی کابینہ چھوڑ دی، جس کے نتیجے میں ڈچ حکومت بحران کا شکار ہوگئی ہے۔
نیو سوشل کانٹریکٹ پارٹی کے سربراہ ایڈی فان ہیجُم نے کہا کہ اسرائیل حکومت کے اقدامات بین الاقوامی معاہدوں کی مکمل خلاف ورزی کر رہی ہے، اس لیے وہ اسرائیلی حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
ڈچ حکومت پہلے ہی جون میں اس وقت ٹوٹ گئی تھی، جب اسلام مخالف رہنما گیئرٹ ویلڈرز نے ملک کی چار جماعتی مخلوط حکومت سے امیگریشن کے معاملے پر اختلاف کے بعد علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
باقی تین جماعتیں اکتوبر میں انتخابات ہونے تک نگران حکومت کے طور پر متحد رہیں۔ وزیرِ اعظم ڈک شوف جمعہ کی شام دیر گئے پارلیمنٹ سے اس بحران پر خطاب کرنے والے تھے۔
اس سے قبل غذائی بحران سے جڑے ایک عالمی ادارے نے جمعے کے روز کہا تھاکہ غزہ کا سب سے بڑا شہر قحط کا شکار ہے اور اگر جنگ بندی نہ ہوئی اور انسانی ہمدردی کی امداد پر عائد پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو یہ قحط پورے علاقے میں پھیلنے کا امکان ہے۔
نیدرلینڈز کی پارلیمنٹ اسرائیل کے خلاف پابندیوں پر بحث بار بار مؤخر کرتی رہی، جسے جمعرات سے جمعہ تک کے اجلاس میں بھی ملتوی کر دیا گیا کیونکہ کابینہ کا اجلاس جمعہ کی دوپہر سے طویل ہوتا چلا گیا۔
گرین لیفٹ اور لیبر پارٹی کے اتحاد سے جڑی رہنما کاٹی پیری نے پارلیمان سے خطاب میں کہا تھا، ’’ یہاں قحط ہے، نسلی تطہیر ہو رہی ہے اور نسل کشی جاری ہے اور ہماری کابینہ کئی گھنٹوں سے یہ سوچ رہی ہے کہ کوئی اقدام کرے یا نہ کرے۔ یہ شرمناک ہے۔‘‘
فلٹکامپ نے منصوبہ بنایا تھا کہ اسرائیلی بستیوں سے درآمدات پر پابندی لگائی جائے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم ہیں تاکہ ممکنہ فوجی کارروائی کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
ادارت: شکور رحیم، عاطف بلوچ