اسرائیل- ایران تنازعہ دوسرے ہفتے میں داخل، دوطرفہ حملے جاری
وقت اشاعت 21 جون 2025آخری اپ ڈیٹ 21 جون 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- اصفہان میں ایک سینٹری فیوج ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا، آئی اے ای اے
- جرمنی نے تہران میں اپنے سفارتی عملے کو عارضی طور پر ایران سے باہر منتقل کر دیا
- سینکڑوں امریکی شہری ایران چھوڑ چکے ہیں، محکمہ خارجہ
- ایران نے پہلی بار ایک جرمن سائیکلسٹ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی
- اسرائیل کا جنوب مغربی ایران میں فوجی انفراسٹرکچر پر حملے کا دعویٰ
- ایران-اسرائیل تنازعے کو مہاجرت کا بحران نہ بننے دیا جائے، اقوام متحدہ
- ایرانی ایک بار پھر انٹرنیٹ سے محروم
- یورپی ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات میں تیزی لانے پر اتفاق، ماکروں
اصفہان میں ایک سینٹری فیوج ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا، آئی اے ای اے
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے شہر اصفہان میں واقع جوہری تنصیب میں ایک سینٹری فیوج تیار کرنے والی ایک ورکشاپ کو اسرائیلی حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایجنسی کے مطابق ایران کی یہ تیسری جوہری تنصیب ہے، جسے پچھلے ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی حملوں میں ہدف بنایا گیا ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم اس تنصیب کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہاں کوئی جوہری مواد موجود نہیں تھا، اس لیے اس پر حملے کے کوئی تابکاری اثرات نہیں ہوں گے۔‘‘
اس حملے کو ایران کے ایٹمی پروگرام کو متاثر کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ ایران مسلسل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
جرمنی نے تہران میں اپنے سفارتی عملے کو عارضی طور پر ایران سے باہر منتقل کر دیا
جرمنی نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں تہران میں تعینات اپنے سفارتی عملے کو عارضی طور پر ایران سے باہر منتقل کر دیا ہے۔ یہ بات ہفتے کے روز جرمن وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتائی۔
اس اہلکار کے مطابق جرمن سفارت خانہ اب بھی فعال ہے اور ایران میں موجود جرمن شہریوں کو فون کے ذریعے دستیاب ہے۔ مزید یہ کہ سفارت خانہ ان افراد کو زمینی راستے سے ایران چھوڑنے کے ممکنہ آپشنز پر مشورہ دینا جاری رکھے گا۔
یہ اقدام اس وقت کیا گیا ہے جب ایران میں سکیورٹی کی صورتِ حال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور غیر ملکی شہریوں کے لیے خطرات بڑھ چکے ہیں۔
سینکڑوں امریکی شہری ایران چھوڑ چکے ہیں، محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کی ایک اندرونی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے آغاز کے بعد پچھلے ایک ہفتے کے دوران سینکڑوں امریکی شہری زمینی راستے سے ایران سے نکل چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اکثر شہری بغیر کسی مسئلے کے روانہ ہو گئے تاہم ’’کئی‘‘امریکی شہریوں کو ایران چھوڑنے میں تاخیر اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک غیر شناخت شدہ خاندان نے اطلاع دی کہ دو امریکی شہریوں کو ایران سے روانگی کے دوران حراست میں لیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی، محکمہ خارجہ نے عراق کا سفر نہ کرنے کی اپنی حالیہ وارننگ بھی برقرار رکھی ہے۔ 11 جون کو امریکی عملے کو عراق سے نکلنے کا حکم دیا گیا تھا۔
محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر واضح ہدایت ہے، ’’کسی بھی وجہ سے عراق کا سفر نہ کریں۔‘‘ اس فیصلے کی وجہ دہشت گردی، بدامنی، اغوا اور دیگر سکیورٹی خدشات بتائی گئی ہے۔
رہنما اصولوں کے مطابق عراق میں موجود امریکی حکومتی اہلکاروں کو سخت احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے، خاص طور پر مسلح گروہوں یا عراق کی شمالی سرحدوں کے قریب جانے سے گریز کرنے کا کہا گیا ہے۔
ایران نے پہلی بار ایک جرمن سائیکلسٹ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی
ایران نے ہفتے کے روز پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ اس نے ایک جرمن سائیکلسٹ کو جاسوسی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کے دوران جرمنی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نے اس گرفتاری کی ویڈیو جاری کی ہے تاہم گرفتاری کی تاریخ نہیں بتائی گئی۔ رپورٹس کے مطابق مذکورہ فرد کو ایران کے صوبہ مرکزی میں حراست میں لیا گیا، جہاں ایران کا اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر واقع ہے۔
جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اےکے مطابق یہ گرفتاری گزشتہ سال ہوئی تھی اور گرفتار شخص اس وقت تہران کی اوین نامی جیل میں قید ہے، جو کہ مغربی شہریوں اور سیاسی قیدیوں کو مقید کرنے کے لیے بدنام ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ شدت اختیار کر چکی ہے، اور ایران مغربی ممالک خصوصاً جرمنی کے کردار پر تنقید کر رہا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد شہری ہلاک ہوئے، ایرانی وزارتِ صحت
ایران کی وزارتِ صحت نے آج اکیس جون بروز ہفتہ بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے حملوں میں اب تک 400 سے زائد ایرانی شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 3,056 افراد میزائلوں اور ڈرون حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت کے ترجمان حسین کرمانپور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’آج صبح تک اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد نہتے ایرانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ 3,056 افراد زخمی ہوئے۔‘‘
خیال رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی دوسرے ہفتے میں داخل ہونے کے ساتھ شدت اختیار کر چکی ہے اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل کا جنوب مغربی ایران میں فوجی انفراسٹرکچر پر حملے کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ اس کے لڑاکا طیارے اس وقت ایران کے جنوب مغربی علاقے میں ’’فوجی انفراسٹرکچر‘‘ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے نویں روز کی جا رہی ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے بھی جنوب مغربی ایران میں متعدد زور دار دھماکوں کی اطلاعات دی ہیں۔ روزنامہ شرق کے مطابق صوبہ خوزستان کے دارالحکومت اہواز سے دھماکوں کی آوزایں آ رہی ہیں، جو عراق کی سرحد پر واقع ہے اور ایران کا سب سے اہم تیل پیدا کرنے والا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا، ’’لڑاکا طیارے اس وقت ایران کے جنوب مغرب میں موجود فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘
اس تازہ حملے کی مزید تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کی گئیں اور ایرانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ جنگ کے شدت اختیار کرنے کے باعث خطے میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ایران-اسرائیل تنازعے کو مہاجرت کا بحران نہ بننے دیا جائے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے ہفتے کے روز کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے کو مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور مہاجرت کے بحران کا سبب نہیں بننے دیا جانا چاہیے کیونکہ اس عالمی ادارے کے مطابق ایک بار جب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں تو واپسی کا راستہ آسان نہیں ہوتا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ آر سی) کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان شدید حملوں کی وجہ سے پہلے ہی آبادیوں کی نقل مکانی شروع ہو چکی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ تہران سمیت ایران کے مختلف علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں اور بعض سرحد پار جا رہے ہیں۔
اسی طرح اسرائیل پر ہونے والے حملوں کے باعث شہریوں نے ملک کے دیگر حصوں یا بیرون ملک پناہ لینا شروع کر دی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، فلیپو گرانڈی نے کہا، ’’یہ خطہ پہلے ہی جنگ، نقصان اور جبری ہجرت کے درد سے گزر چکا ہے۔ ہم ایک اور مہاجرت کے بحران کو جنم لینے نہیں دے سکتے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اب کشیدگی میں کمی کا وقت ہے۔ ایک بار لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں تو واپسی آسان نہیں ہوتی اور اس کے اثرات نسلوں تک جاری رہتے ہیں۔‘‘
اسرائیل نے ہفتے کو اعلان کیا کہ اس نے ایران کے وسطی حصے میں میزائلوں کے ذخیرے اور لانچگ سائٹس پر تازہ فضائی حملے کیے ہیں۔ ایران نے بھی جوابی حملے کیے ہیں، جن میں اب تک اسرائیلی حکام کے مطابق کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ایران دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین یعنی تقریباً 35 لاکھ افراد، جن میں زیادہ تر افغان مہاجرین ہیں، کی میزبانی کرتا ہے۔
یو این ایچ آر سی نے کہا کہ اگر جنگ جاری رہی تو یہ پہلے سے موجود مہاجرین بھی شدید خطرات اور مشکلات کا سامنا کریں گے۔ اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے فوری طور پر جنگ بندی اور خطے کے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرہ افراد کو محفوظ پناہ گاہوں تک رسائی کا حق دیں۔
ایرانی ایک بار پھر انٹرنیٹ سے محروم
ایران میں انٹرنیٹ تک محدود رسائی کچھ دیر بحال رہنے کے بعد ہفتے کے روز دوبارہ مکمل طور پر بند ہو گئی ہے۔ انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والےایک غیر سرکاری ادارے NetBlocks.org نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ چند گھنٹوں کی جزوی بحالی کے بعد ایک بار پھر انٹرنیٹ ’’منہدم‘‘ ہو گیا ہے اور عوام کا دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
ملک بھر میں کئی دنوں سے انٹرنیٹ کی بندش جاری ہے۔ ایرانی حکام نے اس بندش کی وجہ اسرائیلی سائبر حملوں کے خدشات کو قرار دیا ہے تاہم شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی جانب سے معلومات پر کنٹرول اور احتجاج یا بدامنی کے دوران انٹرنیٹ بند کرنے کی پرانی پالیسی کا تسلسل ہے۔
ہفتے کے روز کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے واپسی دیکھنے میں آئی، جس کے بعد شہریوں کو کئی دنوں بعد اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطہ کرنے کا موقع ملا۔ ملک سے باہر رہنے والے ایرانیوں نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ پہلی بار فیس ٹائم اور واٹس ایپ کے ذریعے اپنے پیاروں سے بات کر سکے۔
اس ہفتے کے اوائل میں ایرانی حکومت نے موبائل اور ویب سروسز بند کر دی تھیں، جس سے ملک کے نو کروڑ سے زائد شہری شدید متاثر ہوئے۔ اس وجہ سے اسرائیلی حملوں کے دوران عوام کو یہ جاننے میں بھی کئی گھنٹے یا دن لگ جاتے تھے کہ ان کے عزیز محفوظ ہیں یا نہیں۔ ایران کی حکومت نواز تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ’’بین الاقوامی‘‘ انٹرنیٹ تک رسائی ہفتے کی رات مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے تک مکمل طور پر بحال کر دی جائے گی۔
یورپی ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات میں تیزی لانے پر اتفاق، ماکروں
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے آج بروز ہفتہ کہا ہے کہ انہیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی جانب سے فون کال موصول ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
ماکروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’میرا واضح مطالبہ ہے: ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے اور یہ ایران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پرامن عزائم کی مکمل یقین دہانی کرائے۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا، ’’مجھے یقین ہے کہ جنگ سے نکلنے اور مزید خطرات سے بچنے کا راستہ موجود ہے۔‘‘
ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے ’خطرناک نتائج‘ برآمد ہو سکتے ہیں، خلیجی ممالک کا انتباہ
اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سفیروں نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی سے ملاقات میں جوہری تنصیبات کے تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ ویانا میں ہونے والی اس ملاقات میں سفیروں نے گروسی کو خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے ’’خطرناک نتائج‘‘ برآمد ہو سکتے ہیں۔
اس انتباہ کے ایک دن پہلے جمعرات کو اسرائیلی فوج نے ایک موقع پر کہا کہ اس نے ایرانی شہر بوشہر میں روسی ساختہ جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا، تاہم بعد میں کہا گیا کہ یہ بیان غلطی سے دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بوشہر، جو خلیجی ساحل پر واقع ہے، ایران کا واحد فعال جوہری پاور پلانٹ ہے۔
خلیجی ریاستوں کو طویل عرصے سے اس بات کی تشویش رہی ہے کہ اس تنصیب پر کسی بھی ممکنہ حملے سے فضا اور پانی کی آلودگی جیسے سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی حملوں کا مقصد ایران سے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے، صدر ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے آج بروز ہفتہ کہا ہےکہ اسرائیل کے ایران پر حملے، امریکہ کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کے ایک نئے دور سے قبل کیے گئے، جن کا مقصد ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل سفارتی طریقے سے مسائل کا حل نہیں چاہتا۔
استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن نے ان ممالک سے اپیل کی جن کا اسرائیل پر اثر و رسوخ ہے کہ وہ اس کی ’’زہریلی سوچ‘‘ کو نظر انداز کریں اور ایک وسیع تر جنگ کے خطرے کو ٹالنے کے لیے مکالمے کے ذریعے مسئلے کے حل کی کوشش کریں۔
انہوں نے مسلم ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
تبریز پر اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے چار اہلکار ہلاک، ایرانی میڈیا
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے شمال مغربی شہر تبریز میں واقع پاسدارانِ انقلاب کے ایک تربیتی مرکز پر اسرائیلی حملے میں چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایران کی نیم سرکاری خبر ایجنسی آئی ایس این اے کے مطابق، ’’پاسدارانِ انقلاب کے تربیتی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں چار افراد شہید اور تین دیگر زخمی ہوئے۔‘‘
تبریز شہر اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے شروع ہونے کے بعد سے متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
امریکی مداخلت ’انتہائی خطرناک‘ہوگی، ایرانی وزیر خارجہ کا انتباہ
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعے میں اگر امریکہ نے مداخلت کی تو یہ تمام فریقین کے لیے ’’انتہائی خطرناک‘‘ ثابت ہوگا۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کے مطابق عراقچی نے ہفتے کے روز اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے موقع پر رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی افواج ایران کے خلاف’’جارحیت‘‘میں شامل ہوئیں تو یہ ایک’’انتہائی افسوسناک‘‘ اور ’’سب کے لیے بہت خطرناک‘‘ پیش رفت ہوگی۔
ایران کے اعلیٰ سفارتکار نے کہا کہ تہران اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے بڑے پیمانے کے اسرائیلی حملوں میں امریکہ ابتدائی مرحلے سے ملوث تھا، حالانکہ واشنگٹن ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
عراقچی کے مطابق ایران کے پاس متعدد ایسے شواہد موجود ہیں جو امریکی شمولیت کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی فوج نے اب تک صرف ایران کے جوابی حملوں کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کی ہے، لیکن براہِ راست ایران پر حملوں میں شامل نہیں ہوئی۔
اسرائیل اپنے حملوں سے خطے کو 'مکمل تباہی' کی طرف لے جا رہا ہے، ترکی
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ ے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران پر حملوں کے ذریعے پورے خطے کو ’’مکمل تباہی‘‘ کی طرف دھکیل رہا ہے اور عالمی طاقتوں کو اس جنگ کو وسیع تر تنازعے میں تبدیل ہونے سے روکنا چاہیے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے آج بروز ہفتہ استنبول میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فیدان نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیل کے اقدامات پر تہران کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر حملے اور لبنان، شام، یمن اور اب ایران میں کارروائیوں کے بعد خطہ ’’مسئلہ اسرائیل‘‘ کا شکار ہو چکا ہے۔
ایران میں اسرائیلی انٹیلی جنس سے تعلق کے شبے میں 22 افراد گرفتار
ایران نے اسرائیلی انٹیلیجنس سروسز سے مبینہ روابط کے الزام میں بائیس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ایرانی حکومت نواز خبر رساں ایجنسی آئی ایس این اے کے مطابق مشتبہ افراد کو صوبہ قم میں گرفتار کیا گیا، جنہیں مقامی انٹیلی جنس پولیس نے حراست میں لیا۔
آئی ایس این اے کے مطابق گرفتار افراد پر’صیہونی حکومت‘ کی جاسوس ایجنسیوں سے رابطے، ’عوامی رائے کو غیر مستحکم کرنے‘ اور اسرائیل جیسی ’مجرم حکومت کی حمایت‘ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تاحال ان افراد کی شناخت یا ان کے خلاف مخصوص الزامات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کے دوران ایرانی حکام نے ملک بھر میں گرفتاریوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ حالیہ دنوں میں درجنوں افراد کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حملوں کا سلسلہ دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ جمعے کے روز یورپی وزرائے خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والے سفارتی مذاکرات بھی حملے روکنے میں ناکام رہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 13 جون کو اس لیے حملے شروع کیے کیونکہ ایران مبینہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کے قریب تھا ، جس کی تہران مسلسل تردید کرتا آیا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔