اخوان المسلمون دہشت گرد تنظیم ہے: عبوری مصری حکومت
26 دسمبر 2013مصر میں فوج کی حمایت سے قائم عبوری حکومت نے عرب دنیا کی قدیمی سیاسی و مذہبی تنظیم اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ تین جولائی کو مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کی حکومت کو عوامی مظاہروں کے تناظر میں فوج نے ختم کر دیا تھا۔ بعد میں اخوان المسلمون کی جانب سے شروع کیے گئے مظاہروں کو حکومتی کریک ڈاؤن کا سامنا رہا۔ تنظیم کے ہزاروں کارکنوں اور اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ستمبر کے مہینے میں ایک عدالت کی جانب سے اخوان المسلمون کی تمام حیثیتوں پر پہلے ہی پابندی عائد کر کے اِس کے اثاثے ضبط کیے جا چکے ہیں۔
پچاسی برس قبل قائم کی جانے والی عرب دنیا کی اہم سیاسی و مذہبی تنظیم کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کا اعلان عبوری حکومت کے نائب وزیر اعظم حسام عیسیٰ نے کیا۔ مبصرین کے مطابق اس اعلان کے بعد تنظیم کے خلاف مزید سخت کریک ڈاؤن شروع کیا جا سکتا ہے۔ نائب وزیر اعظم کے مطابق وہ تمام لوگ جو اِس تنظیم سے وابستہ ہیں یا مالی معاونت کرنے کے علاوہ اِس کی تشہیر میں شریک ہیں، اب انہیں سزا بھگتنا ہو گی۔ عبوری حکومت کے سماجی یکجہتی کے وزیر احمد بورائی کا کہنا ہے کہ اِس حکومتی اعلان کے بعد اب اخوان المسلمون کی تمام سرگرمیوں بشمول مظاہروں پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
سماجی یکجہتی کے وزیر احمد بورائی کے مطابق اسی ہفتے منگل کے روز ہونے والے بم حملے کے بعد عبوری حکومت پر دباؤ بڑھ گیا تھا کہ وہ اخوان المسلمون کو جلد از جلد ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دے۔ منگل کے روز نیل ڈیلٹا کے شہر منصورہ میں داخلی پولیس کے صدر دفتر پر کیے گئے خود کش حملے میں 15 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس خود کش حملے کی ذمہ داری ایک انتہا پسند گروپ انصارِ بیت المَقدِس نے قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اخوان المسلمون نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اِس فعل کو افسوس ناک قرار دیا تھا۔
دوسری جانب سعودی عرب نے بھی مصر میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے عبوری حکومت کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سعودی حکومت نے مرسی حکومت کے خاتمے کی حمایت کے علاوہ قاہرہ کو اربوں ڈالر کی مالی امداد بھی فراہم کی ہے۔
حکومتی فیصلے کی اخوان المسلون کی جانب سے مذمت سامنے آئی ہے۔ اس مناسبت سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کے طول و عرض میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ اخوان المسلمون کے گرفتاریوں سے بچ جانے والے سینئر لیڈروں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اسلام پسند تنظیم اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور اِس حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر جاری احتجاج کی پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔ اسی تنظیم کے لندن میں مقیم جلاوطن رہنما ابراہیم منیر نے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرے یقینی طور پر جاری رہیں گے اور حکومت کی اخوان المسلمون کو کچل دینے کی کوششوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔