ایرانی سفیر کو آسڑیلیا چھوڑ دینے کا حکم
26 اگست 2025آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے منگل کے روز کہا کہ خفیہ اداروں نے ''انتہائی تشویش ناک نتیجہ‘‘ اخذ کیا ہے کہ ایران نے کم از کم دو سامیت مخالف حملوں کی ہدایت دی تھی۔
وزیرِاعظم کے مطابق اکتوبر 2024 میں سڈنی کے ایک کوشر ہوٹل 'لیوس کانٹینینٹل کیفے‘ میں آگ لگانے کے واقعے کے پیچھے بھی ایران تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر 2024 میں میلبورن کے ایک کنیسہ پر ایک آتشزدگی حملے کی ہدایت بھی ایران نے دی تھی۔ ان دونوں حملوں میں کسی قسم کا جسمانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
البانیز نے کہا، ''یہ ایک بیرونی ملک کی جانب سے آسٹریلوی سرزمین پر کیے گئے غیر معمولی اور خطرناک حملے تھے۔ یہ معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے اور ہماری برادری میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش تھی۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔‘‘
تہران میں آسٹریلوی سفارت خانہ بند
وزیرِاعظم البانیز نے بتایا کہ آسٹریلیا نے تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے اور تمام سفارت کار ایک تیسرے ملک میں محفوظ ہیں۔ مزید یہ کہ آسٹریلوی حکومت پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور کر رہی ہے۔
آسٹریلوی وزیرخارجہ پینی وونگ نے کہا کہ ایرانی سفیر احمد صادقی اور تین دیگر ایرانی حکام کو سات دن کے اندر اندر ملک چھوڑنا ہو گا۔ یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد آسٹریلیا کی جانب سے کسی سفیر کی پہلی ملک بدری ہو گی۔
وونگ نے کہا کہ اگرچہ آسٹریلوی شہریوں کو 2020 سے ایران کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے لیکن اب ایران میں کینبرا کی سفارتی صلاحیت ''انتہائی محدود‘‘ ہے۔
انہوں نے کہا ''مجھے معلوم ہے کہ بہت سے آسٹریلوی باشندوں کے ایران میں خاندانی روابط ہیں لیکن میں پرزور اپیل کرتی ہوں کہ جو بھی آسٹریلوی باشندے ایران کا سفر کرنے کا سوچ رہے ہیں، براہِ کرم ایسا نہ کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ہمارا پیغام ہے کہ اگر آپ ایران میں موجود ہیں تو تو فوراً وہاں سے نکل جائیں۔‘‘ آسٹریلیا میں تقریباً 90 ہزار ایرانی نژاد شہری مقیم ہیں۔
اسرائیل کا ردعمل
آسٹریلیا کے خفیہ ادارے کے سربراہ مائیکل برگس نے بتایا کہ ایک ''انتہائی باریک بینی سے کی جانے والی تفتیش‘‘ میں سامیت مخالف حملوں اور ایرانی پاسداران انقلاب کے درمیان تعلقات کا انکشاف ہوا ہے۔
اسرائیل کے سفارت خانے نے ایران کے خلاف اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسرائیلی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا،''ایرانی حکومت نہ صرف اسرائیل کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ پوری آزاد دنیا، بشمول آسٹریلیا کے لیے بھی خطرہ ہے۔‘‘
خیال رہے کہ دونوں ممالک (ایران اور اسرائیل) نے جون میں 12 دن تک فضائی جنگ لڑی تھی، جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔
کینبرا میں ایران کے سفارت خانے نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ادارت: کشور مصطفیٰ/ امتیاز احمد