آسٹریلیا: اب تک کی بدترین خشک سالی
خشک اور دم توڑتے ہوئے درخت، آخری سانسیں لیتے ہوئے لاغر جانور اور بھیڑیں، یہ سب نیو ساؤتھ ویلز میں آنے والی تباہی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آسٹریلیا میں اس خشک سالی کی یہ تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں۔
تباہی
ٹکڑے ٹکڑے ہوتا ہوا یہ پرانا درخت آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے ٹیم ورتھ کی سنگین صورتحال کو عیاں کر رہا ہے۔ سردی کے باوجود نیو ساؤتھ ویلز ریاست سو فیصد قحط سالی کا شکار ہو چکی ہے۔ شمالی ریاست کوئینزلینڈ میں بھی خشک سالی پھیلتی جا رہی ہے۔ ابھی یہ خشک سالی کئی ماہ تک جاری رہے گی۔
کیا یہ مریخ ہے؟
اس سرخ زمین پر جو نظر آ رہا ہے، وہ ایک کینگرو کا سایہ ہے، جو ایک واٹر ٹینک سے پانی پینے کی کوشش میں ہے۔ یہ فارم ہاؤس نیو ساؤتھ ویلز کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ جون کے آغاز سے مسلسل قحط سالی نے یہاں بہت کچھ تباہ کر دیا ہے۔ فارم ہاؤس کے مالک ایش وٹنی کہتے ہیں، ’’میری ساری زندگی یہاں گزری ہے لیکن میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘
بقا کی جنگ
بھیڑیں آسٹریلوی زرعی شعبے میں ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہیں۔ ان کی اون اور گوشت کو بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اب چارہ نہ ہونے کے باعث کسان اپنی بھیڑوں کو خود ہی گولی مار کر ہلاک کر دیتے ہیں تاکہ کم از کم گوشت ہی حاصل کر لیا جائے۔ حکومتی ریلیف پیکج بھی کسانوں کو ہونے والے مالی نقصانات کی تلافی نہیں کر سکتا۔
موسمیاتی تبدیلیاں
کبھی یہاں سرسبز فصلیں لہراتی تھیں لیکن اب صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ اس علاقے کے کسان گریگ اسٹونز یہاں اناج کے ساتھ ساتھ جانور پالتے تھے۔ ان کا کہنا ہے، ’’انیس سو تیس کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ہم موسم سرما اور خزاں میں یہاں کوئی فصل نہیں اگا سکے۔‘‘
ریگستان؟
گریگ اسٹونز کہتے ہیں، ’’زمین انتہائی خشک ہو چکی ہے۔ ہم نے اپنے جانوروں کو دوسرے علاقے میں منتقل کر دیا ہے تاکہ انہیں کچھ کھانے کو مل سکے۔‘‘ اس خشک سالی سے بچاؤ کے لیے کسانوں نے پانی ایسے بڑے بڑے ٹینکوں میں جمع کیا تھا لیکن اب یہ ذخیرہ بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔
اناج ٹرین
بھیڑوں کو زندہ رکھنے کے لیے اس طرح ایک لمبی لائن میں اناج مہیا کیا جا رہا ہے۔ کبھی اس علاقے میں زمین انتہائی شاداب تھی۔ لیکن اب بھیڑوں کو خوراک مہیا کرنے پر اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں۔ آسٹریلوی وزیر اعظم نے کسانوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’ایسی وسیع تر قحط سالی ہم نے گزشتہ نصف صدی میں کبھی نہیں دیکھی تھی۔‘‘
بہت دیر ہو چکی!
کسان اب درختوں کی ٹہنیاں توڑ کر اپنے جانوروں کو کھلا رہے ہیں۔ متاثرین کو اب مدد بھی فراہم کی جا رہی ہے لیکن مقامی کسانوں کے مطابق اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ اب صرف ایک ہی امید باقی بچی ہے، اور وہ امید ہے بارش۔
بنجر زمین
براعظم آسٹریلیا میں خشک سالی جیسی تبدیلیاں قدرتی ہیں۔ یہ تصویر سن دو ہزار چودہ میں کوئینزلینڈ میں لی گئی تھی۔ اس وقت اس ریاست کا تقریباﹰ اسی فیصد حصہ خشک سالی سے متاثر ہوا تھا۔
بدترین خشک سالی
آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے ملکی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں خشک سالی سے متعلق اپنے ایک خطاب میں کہا، ’’اب ہم خشک سالی والا ملک بن چکے ہیں۔‘‘ صرف آسٹریلیا ہی میں نہیں، دنیا بھر میں خشک سالی کئی علاقوں کو بنجر کرتی جا رہی ہے۔