ڈیپ فیک برہنگی اور آن لائن ہراسانی: آسٹریلیا کے سخت اقدامات
7 ستمبر 2025آسٹریلوی وزیر مواصلات انیکا ویلز نے کہا، ''ایسی ایپس اور ناپسندیدہ ٹیکنالوجیز کی کوئی جگہ نہیں، جو صرف لوگوں کو نقصان پہنچانے، ان کی تضحیک کرنے اور بچوں کو ہدف بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔‘‘
Nudify ایپس کا پھیلاؤ اور خطرات
انٹرنیٹ پر AI کی مدد سے تصاویر کو عریاں بنا دینے والی Nudify ایپس تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ان ایپس کے ذریعے بچوں کو نشانہ بنانے والے ''سیکسٹورشن‘‘ اسکینڈلز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان ایپس تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور ٹیک کمپنیوں کو ان کے خلاف کارروائی کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔
نوجوانوں پر اثرات اور عالمی صورتحال
ان AI ٹولز کے پھیلاؤ نے بچوں اور نوجوانوں کو ایک نئے انداز سے استحصال کا شکار بنایا ہے۔ دنیا بھر میں بہت سی یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں طلبہ نے اپنے ساتھیوں کی نازیبا جعلی تصاویر بنائیں۔ بچوں کی بہبود اور ان کے حقوق کے لیے سرگرم این جی او Save the Children کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اسپین میں ہر پانچ میں سے ایک نوجوان جعلی نازیبا تصاویر کا شکار ہوا، جنہیں ان کی اجازت کے بغیر آن لائن شیئر کیا گیا۔
قانون سازی اور تحفظات
آسٹریلیا کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ نئی قانون سازی میںاس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ جائز اور رضامندی پر مبنی AI سروسز کا استعمال متاثر نہ ہوں۔ آسٹریلیا پہلے ہی بچوں کو آن لائن سرگرمیوں کے ذریعے نقصان سے بچانے کے لیے عالمی سطح پر سرگرم ہے۔ گزشتہ نومبر میں ملک نے ایک تاریخی قانون منظور کیا جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے باز رکھا گیا۔
سوشل میڈیا کمپنیوں کو اس قانون کی خلاف ورزی پر 49.5 ملین آسٹریلین ڈالر (تقریباً 32 ملین امریکی ڈالر) تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
عمر کی تصدیق کا نظام
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ صارفین سوشل میڈیا پر رجسٹریشن کے وقتاپنی عمر کی تصدیق کس طریقے سے کریں گے۔ تاہم کینبرا حکومت کی جانب سے بنایا جانے والا ایک نیا قانون اس سال کے آخر تک نافذ العمل ہو جائے گا، جس کے تحت عمر کی تصدیق کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
حکومت کے ایما پر کی گئی ایک آزاد تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ عمر کی تصدیق ''رازداری کے ساتھ، مؤثر طریقے سے اور کارآمد انداز میں‘‘ کی جا سکتی ہے۔ اس تحقیق کی حتمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمر کی تصدیق کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز دستیاب ہیں لیکن کوئی ایک حل تمام حالات کے لیے موزوں نہیں ہے۔
یہ بات اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ عمر کی تصدیق کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ شناختی دستاویزات، چہرے کی شناخت، یا مصنوعی ذہانت پر مبنی سسٹمز۔ تاہم، ہر پلیٹ فارم یا صارف کے لیے ایک ہی طریقہ مؤثر نہیں ہو سکتا، اس لیے ایک لچکدار اور جامع نظام کی ضرورت ہے۔
یہ قانون بچوں اور کم عمر افراد کو آن لائن خطرات سے بچانے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے، لیکن اس کے نفاذ کے طریقہ کار اور اس کے اثرات پر ابھی بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ادارت: عدنان اسحاق