آؤشوٹس کے ’سابق گارڈز‘ پر فردِ جرم عائد کرنے کا عندیہ
4 ستمبر 2013نیشنل سوشلٹس کرائمز کی تفتیش سے متعلق اسٹیٹ جسٹس ایڈمنسٹریشن کے مرکزی دفتر نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ وہ آؤشوٹس کے 30 سابق مشتبہ گارڈز کے مقدمات کو سرکاری وکلائے استغاثہ کے پاس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اعلیٰ تفتیش کار کُرٹ شرِم کا کہنا ہے کہ ان افراد کی عمریں 97 برس تک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پر قتل میں معاونت کی فردِ جرم عائد کی جانی چاہیے۔
جرمنی کے جنوبی شہر لُڈوگسبرگ میں قائم اس دفتر کو ازخود فردِ جرم عائد کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ یہ دفتر صوبہ باڈن ووئرٹیمبرگ میں قائم وزارتِ انصاف کا حصہ ہے۔
اس مرکزی دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے کے مطابق وکلائے استغاثہ نے 50 سابق مشتبہ گارڈ کے خلاف تفتیش کے بعد مقدمات کی پیروی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکام نے ان تمام مشتبہ افراد کے خلاف مقدمات کی پیروی کا فیصلہ جان ڈیم یان یک کو سزا سنائے جانے کے بعد کیا۔
میونخ کی عدالت نے 2011ء میں سوبیبور اذیتی کیمپ کے سابق گارڈ ڈیم یان یک کو مجرم قرار دیا تھا۔ اسے قتل میں معاونت کے 20 ہزار الزامات ثابت ہونے پر پانچ برس کی سزائے قید ہوئی تھی۔
وہ یوکرائن میں پیدا ہوا تھا اور اس نے عمر کا بیشتر حصہ امریکا میں گزارا تھا۔ میونخ کی عدالت میں مقدمہ چلنے سے قبل بھی اس کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوتی رہی تھی۔ وہ مارچ 2012ء میں 91 برس کی عمر میں انتقال کر گیا تھا۔
اس کا مقدمہ ایک مثال بنا کہ اذیتی کیمپ کے گارڈز کو مظالم ڈھائے جانے میں ملوث نہ پایا جائے تو انہیں قتل میں معاونت پر سزا دی جا سکتی ہے۔
آؤشوٹس مقبوضہ پولینڈ میں نازیوں کا سب سے بڑا اذیتی کیمپ تھا جو 1940ء سے 1945ء کے عرصے میں فعال رہا۔ اس کیمپ کے گیس چیمبروں میں تقریباﹰ نو لاکھ افراد کو ہلاک کیا گیا جن میں سے بیشتر یہودی تھے۔ اسی کیمپ میں قتل، بھوک اور بیماری کی وجہ سے مزید دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔