سیلاب نے پنجاب میں زندگیوں اور دیہی معیشت کو تباہ کر دیا
صوبہ پنجاب اپنی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔ سیلاب نے گھروں کو بہا دیا، فصلوں کو تباہ کر دیا اور مویشیوں کو ڈبو دیا۔ 33 ہزار دیہاتوں میں 33 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
چاول کی فصل تباہ
وزیرآباد کے علاقے میں چاول کی فصل سیلاب سے تباہ ہو گئی، پانی کھڑا ہے اور کھیتوں سے فصل کے باقیات ابھرنے لگے ہیں۔
کھیت یا تالاب
کھیت تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں، ایک شخص وزیرآباد کے دیہی علاقے میں تیر کر کھیت عبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پانی میں سڑک!
سڑکیں پانی میں ڈوب گئی ہیں، پانی کے بہاؤ کے باعث ایک گاڑی کھیتوں میں جا گری اور ابھی تک نکالی نہیں جا سکی۔
گاؤں میں محصور
پاکپتن کے دیہی علاقے میں گاؤں والے محصور ہو گئے ہیں کیونکہ دریائے چناب میں شدید سیلاب کے باعث پانی نے چاروں طرف سے گاؤں کو گھیر لیا ہے۔
حدِ نگاہ تک پانی ہی پانی
جہاں تک نظر جاتی ہے پانی ہی پانی ہے، کھیت میں لگے سولر پینلز موجود ہیں لیکن مالکان کو شبہ ہے کہ یہ اب کام کے قابل ہوں گے یا نہیں۔
ملبہ بتا رہا ہے کہ ۔۔۔
وزیرآباد کے دیہی علاقے میں پانی کی سطح میں کمی کے باوجود جگہ جگہ پانی موجود ہے، سولر پینلز پر مٹی اور ملبہ بتا رہا ہے کہ پانی کہاں تک پہنچا تھا۔
مویشی بھی مصیبت میں
مقامی مویشی فارم چاروں طرف سے پانی میں گھرا ہوا ہے۔
خیموں میں زندگی
وزیرآباد کے علاقے میں ہیڈ ہنکی جانے والی سڑک کے کنارے لوگ خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
مویشیوں کو بچانے کی کوشش
لوگ کشتیوں کے ذریعے اپنے مویشیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسروں کی مدد
امدادی عملہ پاکپتن کے علاقے میں لوگوں اور ان کے سامان کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہا ہے۔
امدادی سرگرمیاں
پاکپتن میں ضلعی انتظامیہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہے جبکہ لوگ پل کے قریب مٹی کے ڈھیر پر کھڑے ہیں۔
یہ زندگی نہیں آساں
پانی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، ایک معمر خاتون اپنے رشتہ داروں کی مدد سے پانی سے گزر رہی ہے۔
حسرت بھری نگاہ
مقامی لوگ کھیتوں میں پانی کے اندر سے گزر رہے ہیں اور برباد شدہ فصل کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔