IPL کا پانچواں سیزن، مقبولیت کا امتحان
3 اپریل 2012انڈین پریمیئر لیگ کا آغاز 2008ء میں ہوا تھا۔ گلیمر، انٹرٹینمنٹ، کھلاڑیوں کے لیے بڑی بڑی رقوم اور جوش وجزبے سے مزین اس سیریز نے نہ صرف شائقین، بلکہ عالمی کھلاڑیوں اور کرکٹ بورڈز کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروالی۔ تاہم پھر اس لیگ کے حوالے سے مختلف اسکینڈلز، مجرمانہ الزامات اور بدعنوانی کے معاملات سامنے آنے لگے جس سے نہ صرف اس لیگ کی چمک دمک ماند پڑنے لگی بلکہ پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کرنے اور ٹیموں کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کی بدولت شائقین کے لیے بھی اس سیریز میں دلچسپی کا عنصر گہناتا چلا گیا۔
گزشتہ برس اس لیگ کو ٹیلی وژن پر براہ راست دیکھنے والوں کی تعداد یعنی ویورشپ میں بھی کافی زیادہ کمی واقع ہوئی۔ اس کے علاوہ رواں برس اسپانسرز نے بھی اس لیگ میں کچھ زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ان وجوہات کی بناء پر آئی پی ایل کے بارے میں تازہ شبہات نے جنم لیا ہے۔ موجودہ سیریز چونکہ بنگلہ دیش میں حال ہی میں ختم ہونے والے ایشیاء کپ اور بھارتی ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کے بعد منعقد ہو رہی ہے، اس لیے اس میں شائقین کی دلچسپی بھی کم ہی متوقع ہے۔
آئی پی ایل کے چیف راجیو شُکلا اس صورتحال سے مایوس نہیں ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے شکلا کا کہنا تھا: ’’جیسے ہی موجود سیریز ختم ہوگی، اس کے بارے میں پیدا ہونے والے تمام شبہات بھی خود بخود دم توڑ جائیں گے۔‘‘ شکلا کے مطابق جوش وخروش بتدریج بڑھ رہا ہے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے حکام کو اس بارے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
حکومتی ایجنسیوں کی طرف سے مبینہ فراڈ اور فارن ایکسچینج قوانین کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی اس لیگ کے خلاف تحقیقات کا عمل بھی جاری ہے۔ آئی پی ایل کے بانی سربراہ للت مودی کو ایسے ہی الزامات کی بناء پر 2010ء میں اس لیگ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
چار اپریل سے شروع ہونے والا یہ ٹورنامنٹ 27 مئی تک جاری رہے گا۔ اس دوران نو ٹیمیں اپنے ہوم گراؤنڈ اور دوسری ٹیم کے ہوم گراؤنڈ پر کُل 76 میچز کھیلیں گی۔ پاکستانی کھلاڑی دوسرے ایڈیشن کے بعد سے اب بھی آئی پی ایل میں شامل نہیں کیے گئے۔
aa/ih (AFP)