2012ء ميں ترقی پذير ملکوں کو کرپشن سے ٹريلين ڈالرز کا نقصان
16 دسمبر 2014امريکی دارالحکومت واشنگٹن ميں قائم ’گلوبل فنانشل انٹيگريٹی‘ نامی ايک گروپ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ 2012ء ميں ختم ہونے والی دہائی کے دوران رقوم کے غير قانونی تبادلے ميں سالانہ بنيادوں پر 9.4 فيصد کا اضافہ ريکارڈ کيا گيا، جس سبب ترقی پذير ممالک کو شديد مالی نقصانات پہنچے۔ اس بارے ميں پير 15 دسمبر کے روز جاری کردہ اپنی ايک تازہ رپورٹ ميں گروپ نے بتايا کہ رقوم کے ايسے غير قانونی تبادلے چين، برازيل، بھارت اور روس جيسے بڑے ملکوں ميں ديکھے گئے، جہاں مناسب ريگوليشن کا فقدان ہے۔
مثال کے طور پر چين سے اس انداز ميں غير قانونی طور پر سرمائے کا تبادلہ سالانہ بنيادوں پر 125 بلين ڈالر رہا۔ سرمائے کے غير قانونی تبادلے کے معاملے ميں بڑے ملکوں کے علاوہ ملائيشيا، سعودی عرب، ميکسيکو اور تھائی لينڈ بھی نماياں رہے۔ رپورٹ کے مطابق 2012ء ميں دھاندلی، منی لانڈرنگ اور جعلی دستاويزات کے نتيجے ميں غير قانونی طور پر رقوم کے تبادلے کی نتيجے ميں ترقی پذير ممالک کو مجموعی طور پر 991.2 بلين ڈالر کا نقصان ہوا۔ يہ رقم اتنی کثير ہے کہ متعلقہ ملکوں کی مجموعی بيرونی سرمايہ کاری اور بيرونی مالی امداد کا حجم بھی اس سے کم ہی بنتا ہے۔
اس رپورپ کے شريک محقق اور ماہر اقتصاديات جوزف اسپينجيئرز کے بقول ترقی پريز ممالک ايک ٹريلين ڈالر کی رقم کو متخلف کاروباری سرگرميوں، صحت عامہ، تعليم کی فراہمی اور بنيادی ڈھانچے ميں بہتری جيسی چيزوں پر استعمال کر سکتے تھے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’يہ ايک ٹريلين ڈالر کی بات ہو رہی ہے، جو حقيقی معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پيدا کرنے ميں مدد دے سکتے تھے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق 2012ء ميں ختم ہونے والی دہائی کے دوران ايسے غير قانونی تبادلوں کی مجموعی ماليت 6.6 ٹريلين ڈالر بنتی ہے، جو کُل عالمی اقتصاديات کا چار فيصد ہے۔ اس کرپشن کے اثرات سب سے زيادہ مشرق وسطی، شمالی افريقہ اور سب صحارا ريگستان کے افريقی ممالک ميں ديکھنے ميں آئے۔
’گلوبل فنانشل انٹيگريٹی‘ نے زور ديا ہے کہ دنيا سے غربت کے خاتمے اور اقتصادی نمو کو يقينی بنانے کے ليے انفرادی سطح پر متاثرہ ملکوں اور اقوام متحدہ کو کرپشن ميں کٹوتی پر زور دينا ہو گا۔ گروپ کے صدر ريمنڈ بيکر نے کہا کہ جب تک عالمی رہنما اس مسئلے کو حل کرنے کے ليے اتفاق نہيں کرتے، ديرپا عالمی اقتصادی نمو کا حصول نا ممکن ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ اسی ليے يہ لازمی ہے کہ 2030ء تک کرپشن کے خاتمے کے ليے آئندہ برس ہی ٹھوس اقدامات اٹھائے جائيں اور اہداف مقرر کيے جائيں۔