یوکرائن: یورپ کا کھولتا بحران
8 اپریل 2014یوکرائن کے عبوری صدر اولیکزانڈر تُرچینوف نے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے آج منگل کے روز خارکیف کی علاقائی انتظامیہ کی عمارت کو روس نواز مظاہرین کے قبضے سے آزاد کروا لیا ہے۔ حکومتی کارروائی کے دوران ستر مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ عبوری صدر کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر ہینڈ گرینیڈ پھینکنے کے علاوہ دوسرے ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا۔ بعض پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ کییف کی عبوری حکومت کے وزیر داخلہ ارسن آواکوف نے اپنے فیس بُک پیج پر پولیس کارروائی کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن قرار دیا۔
پیر سات اپریل کو خارکیف کے علاوہ ڈونیسک اور لُوہانسک کے شہروں کی علاقائی ایڈمنسٹریشن کے دفاتر اور عمارتوں پر روس نواز مظاہرین نے قبضہ کر لیا تھا۔ مشرقی یوکرائنی شہر ڈونیسک میں علاقائی انتظامیہ کے دفاتر پر مظاہرین کا قبضہ ختم نہیں ہوا ہے۔ یہاں قابض مظاہرین کی جانب سے بھی ریفرنڈم کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائن کی عبوری حکومت اور امریکا کا خیال ہے کہ مشرقی یوکرائنی علاقے میں جاری مظاہروں کے پسِ پشت روسی ہاتھ متحرک ہے اور دوسری جانب روس اِس الزام کی تردید کرتا ہے۔ یوکرائن کے معزول کر دیے جانے والے صدر وکٹر یانوکووچ کا تعلق بھی مشرقی یوکرائن سے ہے۔
اس دوران مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں کسی فوجی آپریشن یا فوج کشی کے عمل پر روس کو خبردار کیا ہے کہ ایسا کرنا ایک تارخی غلطی ہو گی۔ راسموسن نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی فوجوں میں کمی لاتے ہوئے پیداشدہ کشیدگی میں کمی کرے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے مطابق یوکرائن کے خلاف روسی جارحیت سے براعظم یورپ کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
امریکا اور روس نے مشرقی یوکرائن کے بحران کو براہِ راست مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واشنگٹن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اُن کے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی ایک گفتگو میں براہِ راست مذاکرات پر اتفاقِ رائے ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مذاکرات اگلے دَس روز کے اندر اندر ہوں گے اور ان میں یورپی یونین اور یوکرائن کو بھی شامل کیا جائے گا۔ روس نے مذاکراتی عمل میں یوکرائن کی جنوبی اور مشرقی حصے کی روسی زبان بولنے والی آبادی کے نمائندوں کو بھی بات چیت میں شامل کرنے کا مشورد دیا ہے۔
کیری نے یوکرائن کے مشرقی حصے میں روس نواز ہنگاموں کے لیے روسی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ کیری نے خبردار کیا کہ اگر ماسکو حکومت نے یوکرائن کو غیر مستحکم کیا تو اُسے ’مزید پابندیوں‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روسی حکومت نے کیری کے الزامات کو رَد کر دیا ہے۔ ماسکوحکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ بحران کو حل کرنے کے لیے یوکرائن کو ایک وفاق کی شکل دی جانی چاہیے تاکہ یوکرائن کے روسی آبادی والے علاقوں کو وسیع تر حق خود ارادیت حاصل ہو سکے۔