یوکرائن کے انتخابات کا احترام کرتے ہیں، پوٹن
24 مئی 2014جمعے کے روز اپنے بیان میں پوٹن کا کہنا تھا، ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ یوکرائنی عوام اپنے ملک میں اس طویل عرصے سے جاری تنازعے کا حل چاہتے ہیں۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ ہو جائے اور ہم اس حوالے سے یوکرائنی عوام کی پسند کا احترام کرتے ہیں۔‘‘
سینٹ پیٹرزبرگ میں انٹرنیشنل اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روس اس سلسلے میں یوکرائنی عوام کی منشاء کی عزت کرے گا۔
امریکی محکمہء خارجہ کی ترجمان میری ہیرف کا صدر پوٹن کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم روس کی طرف سے یوکرائنی انتخابات کے احترام اور نتائج تسلیم کرنے کو خیرمقدم کریں گے۔‘‘
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بھی اپنے بیان میں روسی صدر کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ پوٹن نے اپنے اس بیان میں یہ بات واضح نہیں کی کہ آیا ماسکو حکومت یوکرائنی صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرے گی یا نہیں۔
تاہم دونوں امریکی عہدیداروں نے روس پر زور دیا کہ وہ یوکرائن کے مشرق میں حکومتی فورسز کے خلاف برسرپیکار علیحدگی پسندوں پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے تا کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔
مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے ان انتخابات سے یوکرائن میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری خونریز سیاسی بحران کے حل میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔ تاہم مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان انتخابات کا انعقاد اپنے زیرقبضہ علاقوں میں نہیں ہونے دیں گے۔
یوکرائن کے ان انتخابات پر نگاہ رکھنے والے مبصر مشن ووٹرز کمیٹی نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ ملک کے مشرق میں صرف تیرہ اضلاع ہی میں یہ انتخابات منعقد ہو پائیں گے جب کہ باغیوں کے زیرقبضہ دیگر 21 اضلاع میں اس سلسلے میں پولنگ ممکن نہیں ہو گی۔
یورپی یونین کی طرف سے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اگر روس نے ان انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، تو اگلے ہفتے منگل کے روز یورپی یونین کے اجلاس میں روس کے خلاف مزید سخت اقدامات طے کیے جائیں گے۔
دریں اثناء جمعے کے روز یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں مسلح علیحدگی پسندوں اور یوکرائنی ملیشیا کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے دونوں متحارب گروپوں کے درمیان فائرنگ کا یہ تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ روئٹرز کے مطابق یہ جھڑپیں ڈونیٹسک کے مغربی علاقے میں ہوئیں۔