یوکرائن میں عام معافی کے قانون کا نفاذ
17 فروری 2014اتوار کے روز یوکرائنی دارالحکومت میں حکومت نے اعلان کیا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے مظاہرین کو عام معافی دے دی گئی ہے اور اب اُن کی رہائی کے پلان پر عمل شروع کر دیا جائے گا۔ قیدیوں کی رہائی بظاہر ایک چھوٹی کامیابی ہے لیکن اپوزیشن اِس کو اپنی فتح سے تعبیر کرنے کی کوشش میں ہے۔ اسی طرح حکومت مخالف سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ صدر یانوکووچ حکومت پر اپنے بقیہ مطالبات کی منظوری کے لیے پریشر برقرار رکھیں گے۔
یوکرائن میں صدر یانوکووچ کی جانب سے یورپی یونین کی ٹریڈ ڈیل کو قبول کرنے کے انکار کے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو تین ماہ سے زائد عرصے تک جاری پے۔ اس دوران ہزار ہا مظاہرین نے سخت سردی میں بھی کییف میں اپنے دھرنے کو ختم نہیں کیا اور کئی سرکاری عمارتوں پر قبضہ بھی کر لیا۔ اس میں شہر کی انتظامیہ کے خصوصی ہال پر بھی علامتی قبضہ شامل تھا۔ مظاہروں کے دوران شہر کا مرکزی چوک یانوکووچ حکومت کے خلاف ایک مرکز کی حیثیت اختیار کر گیا تھا۔
یوکرائن کے دفتر استغاثہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ سترہ فروری سے عام معافی کے قانون کا نفاذ ہو جائے گا اور اِس کے تحت مظاہروں کے دوران لوگوں کی جانب سے ریاست کے خلاف کیے گئے ایسے اقدامات جو قابلِ سزا ہیں، اُن کو معاف کر دیا جائے گا۔ یہ بیان دفتر استغاثہ کی جانب سے اتوار کی سہ پہر میں جاری کیا گیا۔ عام معافی کے قانون کو صدر یانوکووچ نے مشروط انداز میں پہلے منظور کیا تھا لیکن اُس کو مظاہرین نے تسلیم نہیں کیا اور اب اُس قانون میں مزید ترمیم کر دی گئی ہے۔
مظاہروں کے دوران جہاں روس کی جانب سے صدر یانوکووچ کو واضح انداز میں حمایت حاصل ہوئی وہیں یورپی یونین اور امریکا نے بھی اپنے دباؤ میں کمی نہیں ہونے دی۔ سوچی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران بھی صدر یانوکووچ نے روسی صدر ولادی میر پوٹین سے سوچی میں ملاقات کی تھی۔ اس دوران یورپی یونین کے خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن نے بھی عام معافی کے قانون کے نفاذ کے سلسلے میں کییف حکومت سے خصوصی رابطہ رکھا۔ اس قانون کے نفاذ پر ایشٹن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قانون کے نفاذ کو بہت پہلے دیکھنا چاہتی تھیں۔
مختلف عمارتوں کو خالی کرنے کے بعد بھی بےشمار مظاہرین شہر سے جانے پر تیار نہیں تھے۔ اِن مظاہرین کا خیال تھا کہ حکومت گرفتار مظاہرین کے خلاف تمام الزامات ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی لیکن پراسیکیوٹر جنرل وکٹور پشوکا (Viktor Pshonka ) نے خود اِن مظاہرین پر واضح کیا کہ تمام مظاہرین کے خلاف فوجداری الزامات بھی آج پیر کے روز واپس لے لیے جائیں گے۔ کُل 234 مظاہرین کو رہائی حاصل ہو گی۔ اسی طرح ایک نئے وزیراعظم کی نامزدگی بھی صدر جلد کر دیں گے۔ مغربی حکومتیں یوکرائن میں ایک نیشنل یونٹی حکومت کے قیام کی خواہش رکھتی ہیں، جس میں اپوزیشن اور حکومت کے نمائندے شامل ہوں۔