یوکرائن میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ شروع
25 مئی 2014کییف سے موصولہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ قوی توقع ہے کہ یوکرائن کے عوام اتوار کو منعقد کیے جانے والے ان انتخابات میں سابق صدر وکٹور یانوکووچ کی حکومت کے خلاف باضابطہ طور پر ووٹ دے کر ثابت کر دیں گے کہ وہ یورپ کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے ہیں۔ تاہم یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں روس نواز باغیوں نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ وہاں صدارتی انتخابات کا انعقاد نہیں ہونے دیں گے۔
یوکرائن کے وزیر اعظم آرسنی یاتسینک نے ہفتے کے دن عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے یوکرائن کو بحران سے نکالنے میں مدد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا یوکرائن بھر کے عوام کا اظہار ہو گا۔ تاہم روس کی سرحدوں سے ملحق یوکرائنی علاقوں میں علیحدگی پسند اس انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔
ڈونیٹسک میں ایک باغی رہنما ڈینس پوشلین نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ ملکی الیکشن کمیشن نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس بحرانی صورتحال میں لوہانسک کے زیادہ تر علاقوں میں ووٹنگ نہیں ہو سکے گی۔
ادھر ہفتے کے دن جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ٹیلی فون پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے گفتگو میں یوکرائن میں پر امن انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بات چیت کی۔ ان دونوں رہنماؤں کی اس ٹیلی فونک گفتگو میں فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ بھی شریک ہوئے۔ برلن میں چانسلر کے دفتر نے بعد ازاں بتایا کہ تینوں رہنما اس بات پر مکمل اتفاق رکھتے ہیں کہ جس قدر ممکن ہو اس انتخابی عمل کو پرامن بنایا جائے۔
روسی صدر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ یوکرائنی انتخابات کے نتائج کا احترام کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ کییف کے علاوہ متعدد یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندی کی تحریک میں ماسکو حکومت کی معاونت شامل ہے اور اگر کریملن چاہے تو یوکرائن کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ فرانسیسی صدر اولانڈ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماسکو حکومت یوکرائن کی نئی قیادت کے ساتھ مل کر اس ملک کے سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یوکرائن کے صدارتی انتخابات میں اٹھارہ امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں اڑتالیس سالہ سیاستدان پیترو پوروشینکو فیورٹ قرار دیے جا رہے ہیں۔ ان کی قریب ترین حریف سابق وزیراعظم ژولیا ٹیموشینکو ہیں۔ 53 سالہ خاتون سیاستدان ٹیموشینکو بھی پوروشینکو کی طرح یورپ کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات کی خواہاں ہیں۔
یوکرائن میں ووٹنگ کا سلسلہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوا، جو بارہ گھنٹے جاری رہے گا۔ ابتدائی ایگزٹ پولز شب آٹھ بجے جاری کیے جائیں گے، جن سے کامیاب امیداوار کے بارے میں علم ہو سکے گا جبکہ سرکاری نتائج پیر کی شام تک سامنے آ سکتے ہیں۔