یوکرائنی صدر یانوکووچ ہسپتال سے فارغ
3 فروری 2014صدارتی دفتر کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ايک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ صدر یانوکووچ آج پیر کے روز سے اپنا کام دوبارہ شروع کر رہے ہيں۔ اُنہیں چار روز قبل سانس میں تکلیف کے باعث ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ صدارتی بیان کے مطابق، ’ضروری علاج کے بعد صدر بہتر محسوس کر رہے ہیں اور اُن کی جسمانی صحت تسلی بخش ہے۔‘
واضح رہے کہ یوکرائن میں گزشتہ کئی ہفتوں سے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جو کییف کے بعد اب ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیل چکا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر یانوکووچ اپنے عہدے سے مستعفی ہوں اور ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔ گزشتہ برس نومبر سے جاری اِن مظاہروں میں اب تک چار افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں ميں سے تین مظاہرین گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے جب کہ ایک کی تشدد زدہ لاش شہر کی جھاڑیوں سے ملی۔
اتوار کے روز اپوزیشن رہنما اور سابق ہیوی ویٹ باکسر ویتالی کلیچکو نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ارد گرد حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے نگران یونٹ قائم کریں، کیوں کہ حکومت افراتفری کو ہوا دینے کے لیے مسلح گروہ روانہ کر سکتی ہے۔
کلچکو جنوبی جرمن شہر میونخ میں سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد یوکرائن واپس پہنچے چکے ہيں۔ اُنہوں نے کییف کے آزادی چوک پر مظاہرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ جمہوری طاقتوں کو ان مظاہروں کو مرکزی شہروں کے ساتھ ساتھ اب مزید نچلی سطح تک لے جانے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب میونخ کانفرنس میں یوکرائن کا موضوع عالمی طاقتوں کے درمیان بحث و مباحثے کا مرکز بنا رہا۔ امریکا اور یورپی یونین نے یوکرائن میں جمہوریت کے استحکام اور مظاہرین کے حقوق کے احترام پر زور دیا جب کہ روس واضح طور پر یوکرائن کی حکومت کا ساتھ دیتا نظر آیا۔