یونان کے لیے بیل آؤٹ پیکج: کچھ واضح نہیں
10 فروری 2012یورو زون کے وزرائے خزانہ نے یونان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کو مؤخر کردیا ہے۔ اب اس مناسبت سے فیصلہ اگلے ہفتے کے دوران ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ یونان کو دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے 130 بلین یورو کے بیل آؤٹ پیکج کا انتظار ہے اور ابھی تک اس مناسبت سے کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ یونان کے بارے میں یورو زون اور یورپی یونین کے ساتھ ساتھ یورپی مرکزی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے سخت پالیسی اپنا رکھی ہے اور دوسری جانب یونان کے سیاستدان بھی مختلف پیچیدگیوں میں الجھے ہوئے ہیں۔
یونانی وزیر خزانہ کے ساتھ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں یورو زون کی جانب سے تین شرطیں رکھی گئی ہیں۔ اس میں سب سے اہم شرط امکانی طور پر یونانی سیاستدانوں کی ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظور کروانے کی ہو سکتی ہے۔ یونانی وزیر خزانہ نے دیگر سولہ وزرائے خزانہ سے اپیل بھی کی کہ وہ بیل آؤٹ پیکج کو منظور کرنے کی جانب پہل کریں۔ یورو زون کی جانب سے دوسری شرطوں میں رواں برس اضافی بچت کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مضبوط یقین دہانی ہے کہ وہ اگلے انتخابات کے بعد بھی بچتی پلان کے نفاذ میں سنجیدہ رہتے ہوئے کسی بھی حال میں بیک آؤٹ نہیں کریں گے۔
یورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بیل آؤٹ پیکج کی ریلیز سے قبل یونانی حکومت کو بتانا ہو گا کہ وہ رواں برس کے دوران 432 ملین ڈالر کی اضافی بچت کیونکر اور کیسے کر سکتی ہے۔ یورو زون گروپ کے چیرمین ژاں کلودے یُنکر نے جمعرات کے روز یہ بھی کہا کہ بچتی پلان کی تمام جزئیات کو یونانی پارلیمنٹ سے منظور کروانا بھی بیل آؤٹ پیکج کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ یُنکر کے مطابق تمام شرائط کے تسلیم کرنے کے بعد ہی وزرائے خزانہ کی جانب سے ریسیکو امداد جاری کرنے کی سبز جھنڈی دکھائی جائے گی۔ یورو زون کے وزرائے خزانہ کا اگلا اجلاس بدھ، 8 فروری کو شیڈیول کیا گیا ہے۔
جمعرات کے روز یونانی سیاست کی تین بڑی پارٹیوں قدامت پسند پارٹی، سوشلسٹ پارٹی (PASOK) اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت LAOS نے ٹیکنو کریٹ وزیر اعظم لوکاس پاپادیموس کے ساتھ یورو زون کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ سے کچھ دیر قبل بچتی پلان کی ڈیل کو حتمی شکل دے دی تھی۔ یونان کو اگر مارچ کی بیس تاریخ سے قبل 14.5 بلین یورو کی امداد حاصل نہ ہوئی تو وہ دیوالیہ پن کا شکار ہو جائے گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ