یونان کی معیشت سکڑتی ہوئی لیکن مزید بچتی اقدامات ضروری
2 اکتوبر 2012خبررساں ادارے روئٹرز نے ایتھنز سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگرچہ مالی مشکلات کے شکار ملک یونان کی معاشی نمو میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے لیکن وہاں مزید بچتی اقدامات تجویز کر دیے گئے ہیں۔ یونان کے عوام کے لیے یہ تکلیف دہ نئی کٹوتیاں ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں، جب ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ آئندہ مالی سال کے دوران بھی یونان کی معیشت میں سکڑاؤ پیدا ہو گا۔
یہ امر اہم ہے کہ یونان پہلے ہی گزشتہ پانچ برسوں سے کساد بازاری کا شکار ہے اور مسلسل چھٹے برس کساد بازاری وہاں اقتصادی سطح پر مزید بدحالی کا سبب بن سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یونان کے آئندہ مالی سال کے بچتی بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، یورپی کمیشن اور یورپی مرکزی بینک کے نمائندوں سے قریبی مشاورت کی گئی ہے تاہم ایسے خدشات ہیں کہ یہ مجوزہ بچتی بجٹ پر اعتراض کر سکتے ہیں۔ ان تینوں کی منظوری کے بعد ہی یونان کو بیل آؤٹ پیکج کی آئندہ قسط جاری کی جائےگی۔
ایتھنز حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے نئے اندازوں کے مطابق رواں برس ملک کی معیشت میں 6.5 فیصد کا سکڑاؤ پیدا ہو گا۔ اس سے قبل مارچ کے اندازوں کے مطابق یہ سکڑاؤ4.8 فیصد تجویز کیا گیا تھا۔ نئے بچتی بجٹ کو پارلیمان میں پیش کرتے ہوئے حکام نے کہا ہے کہ آئندہ برس ملکی معیشت میں 3.8 فیصد کا مزید سکڑاؤ متوقع ہے۔ یونان میں جاری کساد بازاری کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے ملکی اقتصادیات کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے مزید مالی امداد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ایسی خبروں کے بعد کہ 2013ء کے مالی بجٹ میں عوامی شعبہ جات میں مزید آٹھ بلین یورو کی کٹوتیاں تجویز کی گئی ہیں، ملکی لیبر یونینوں نے مزید ہڑتالوں کی دھمکی دے دی ہے۔ تنخواہ، پینشن اور مراعات میں کمی کے باعث یونانی عوام پہلے سے ہی سراپا احتجاج ہیں۔ ناقدین کے بقول یونان میں احتجاج، ہڑتالوں اور عوامی غصے کے باوجود نیا بچتی بجٹ منظور کر لیا جائے گا کیونکہ 300 نشستوں والے ایوان میں اتحادی حکومت کو اکثریت حاصل ہے۔
( ab / ia (AFP, Reuters