یونان میں بچتی منصوبے کے سلسلے کا شدید ترین فیصلہ
12 جون 2013گزشتہ شب یکے بعد دیگرے سرکاری ٹیلی وژن پروگرام بند ہونا شروع ہوئے اور مقامی وقت کے مطابق آج صبح چھ بجے کے بعد سے خبروں کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہو گیا۔ یونانی حکومت کے بقول اُس نے یہ اقدام اپنے سخت بچتی پروگرام پر عملدرآمد کرتے ہوئے کیا ہے۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب بارہ بجے ایک حکومتی ترجمان کا بیان براہ راست نشر کیا گیا جوERT ٹیلی وژن سے نشر کیا جانے والا آخری لائیو سرکاری بیان ثابت ہوا۔ اس ادارے سے منسلک ایک ٹیکنیشین کرستوس ماکاریتس اس مایوس کُن صورتحال کے بارے میں کہتے ہیں ’ انہوں نے راتوں رات ERT ٹیلی وژن اور ریڈیو نشریات سب ہی بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ یہی مرکزی ذریعہ تھا عوام کے لیے خبر حاصل کرنے کا۔ پہلی بار ایسا ہوا ہے، حکومت کو اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا اور اپنی رائے تبدیل کرنی چاہیے۔ اگر حکومت نے ایسا نہیں کیا تو اُسے ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے والوں کو گرفت میں لینا ہوگا۔ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا‘۔
اس ادارے کے ملازمین کی موجودہ تعداد دو ہزار چھ سو کے قریب ہے۔ حکومت کا ارادہ ہے کہ ان ملازمین میں سے جن کارکنوں کی ادارے کو لازمی طور پر ضرورت نہ ہو، انہیں یکمشت ادائیگیاں کر کے بہت سی آسامیاں ختم کر دی جائیں۔ اُدھر میڈیا کارکنوں کی لیبر یونین کے صدر گیورگوس ساویدیس نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ تمام صحافی تنظیمیں مل کر اُس کی مہم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔ اُنہوں نے ایک بیان میں کہا،
’ ہمارے کار کن سخت احتجاج کر رہے ہیں۔ صحافیوں کی بین الاقوامی یونین ، جرنلسٹوں کی یورپی فیڈریشن ہر کوئی ہمارے ساتھ ہے، ہمیں سب کی حمایت حاصل ہے۔ ہم سرکاری ذرائع اطلاعات کی سروس بند نہیں ہونے دیں گے۔ یہ ہمارے قومی غیرت و فخر کی جنگ ہے‘۔
دریں اثناء صحافیوں اور ٹریڈ یونین تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے بعد حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یہ سرکاری نشریاتی ادارہ چند ہفتوں کے اندر اندر تھوڑے عملے اور محدود ڈھانچے کے ساتھ اپنی نشریات کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دے گا۔
ایتھنز حکومت مجموعی طور پر اُن کئی سو ملین یورو کی رقوم سے اچھے خاصے مالی وسائل بچانا چاہتی ہے، جو اس یورپی ملک میں سرکاری میڈیا پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
km/aa (Reuters)