یوسین بولٹ کی نگاہ اب ایک اور ریکارڈ پر
7 اگست 2012اتوار کے روز گولڈ میڈل کے لیے بولٹ کا وقت 9.63 سیکنڈز اولمپک مقابلوں کا ریکارڈ وقت تھا تاہم 100 میٹر دوڑ میں ان کے اپنے ہی عالمی ریکارڈ سے محض ایک سیکنڈ کا پانچ سواں حصہ زائد تھا۔ بولٹ وہ پہلے ایتھلیٹ بھی بن گئے ہیں جنہوں نے مسلسل دوسری بار اولمپک مقابلے میں 100 میٹر دوڑ کے دوران سب سے پہلے لائن کو پار کیا۔
قبل ازیں یہ اعزاز امریکا کے کارل لیوس کے پاس تھا جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں مسلسل دوسری بار گولڈ میڈل جیتا تھا، تاہم 1988ء میں سیول میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں وہ کینیڈا کے ایتھلیٹ بین جانسن کے بعد دوسرے نمبر پر لائن عبور کرنے والے کھلاڑی تھے۔ بین جانسن کو بعد ازاں مثبت ڈوپنگ ٹیسٹ پر نا اہل قرار دیا گیا تھا اور نتیجتاﹰ گولڈ میڈل لیوس کے حصے میں آیا۔
یوسین بولٹ کی کامیابی پر اولمپک اسٹیڈیم میں بیٹھے قریب 80 ہزار شائقین نے ان کی کارکردگی کو خوب سراہا۔ جیت کے بعد بولٹ نے اپنے مخصوص 'Lightening Bolt' انداز میں آسمان کی جانب ہاتھ بلند کیا اور جمیکا کا قومی پرچم لپیٹ کر فتح کا جشن منایا۔ ان کی اس جیت نے جمیکا میں برطانوی حکمرانی سے آزادی کے 50 ویں سالانہ جشن کا مزہ دوبالا کر دیا۔
خود کو دنیا کا تیز رفتار ترین ایتھلیٹ ثابت کرنے والے یوسین بولٹ کرکٹ کے بھی شیدائی ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بہت بڑے فین رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے ایک انٹرویو میں یوسین بولٹ کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں ’’میرے پسندیدہ ترین کھلاڑی وقار یونس رہے ہیں۔ اس کی وجہ ان کے عظیم سونگ یارکرز ہیں۔ وہ بہت زبر دست تھے۔ پاکستان میری پسندیدہ ترین ٹیم تھی۔‘‘
یوسین بولٹ اب ایک ایسا کارنامہ انجام دینے کی کوشش کریں گے جو اس سے قبل کوئی بھی نہیں کر پایا اور وہ ہے 200 میٹر دوڑ میں بھی اپنے اعزاز کا دفاع۔
100 میٹر فائنل میں کامیابی کے بعد بولٹ کا کہنا تھا، ’’میں صرف دنیا کو دکھانا چاہتا تھا کہ میں ہی عظیم ترین ہوں۔ اس کامیابی کا مطلب ہے کہ میں لیجنڈ بننے کے ایک قدم اور قریب پہنچ گیا ہوں۔ میں اب 200 میٹر میں دوڑوں گا۔ میں اس میں جیت کے لیے پر عزم ہوں کیونکہ یہ میرا پسندیدہ ایونٹ ہے۔‘‘
200 میٹر مردوں کی دوڑ کا فائنل جمعرات نو اگست کی شب 08:55 پر شیڈول ہے۔
aba/aa (Reuters)