یورپ کا اعتماد جیتنے کی کوشش میں ہیں، یونانی وزیر اعظم
9 جنوری 2013یونانی وزیر اعظم ساماراس نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات سے قبل کہا کہ ایتھنز حکومت اپنا اعتماد بحال کرنے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونانی سیاستدان ملک میں بے روزگاری کی شرح میں کمی کے لیے بھی جانفشانی سے کوششیں کر رہے ہیں۔
منگل کے دن یونانی وزیر اعظم ساماراس سے بند کمرے میں ملاقات سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ان کی حکومت کی طرف سے جاری اصلاحاتی عمل کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کو آئندہ آنے والے مہینوں میں قریبی اقتصادی روابط قائم کرنے اور قرضوں کے بحران پر قابو پانے کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی۔
برلن میں ساماراس کے ساتھ ایک اقتصادی کانفرنس میں شرکت سے قبل میرکل نے کہا کہ وہ دونوں اقتصادی ترقی اور بے روزگاری کے مسئلے پر مذاکرات کریں گے۔ اس موقع پر ساماراس نے کہا کہ ان کے ملک کے عوام معیشت کی بحالی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونانی عوام یورپ اور مالیاتی منڈیوں کا اعتماد جیتنے کی بھر پور کوشش میں ہیں۔
یونان اپنی علیل معیشت کی بحالی کے لیے 2010ء سے اپنے یورو زون پارٹنرز سے خطیر رقوم پر مشتمل امدادی پیکج حاصل کر رہا ہے تاہم بیل آؤٹ پیکج اور بچتی اقدامات کے باوجود اندازوں کے مطابق ایتھنز حکومت سال 2013 میں مسلسل چھٹے برس بھی ملکی اقتصادیات میں سکڑاؤ کا سامنا کرے گی۔
یورو زون میں بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح
یورو زون کے رکن ملک یونان کی خستہ اقتصادیات اور بچتی اقدامات کی وجہ سے وہاں بے روزگاری کی شرح میں غیر معمولی اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ نئے اعداد و شمار کے مطابق وہاں ہر چوتھا ورکر بے روزگار ہے جبکہ پچیس برس سے کم عمر افراد میں بے روزگاری کی شرح پچاس فیصد کو چھو رہی ہے۔
یورپی یونین کی اعداد و شمار سے متعلق ایجنسی 'یورو اسٹیٹ' کے مطابق نومبر 2012ء کے مہینے میں سترہ ممالک پر مشتمل یورو زون بلاک میں مجموعی طور پر 18.82ملین افراد بے روزگار تھے، جو مجموعی آبادی کا 11.8 فیصد بنتے ہیں۔ سن 2011ء کے اسی مہینے کے مقابلے میں یہ تعداد دو ملین زائد تھی۔ ان اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین میں بے روزگار افراد کی تعداد 26 ملین ہے۔
سب سے زیادہ بے روزگاری اسپین اور یونان میں دیکھی گئی، جہاں ہر چوتھا آدمی ملازمت کی تلاش میں ہے۔ بے روزگاری کی کم ترین شرح آسٹریا ، لکسمبرگ اور جرمنی میں دیکھی گئی، جہاں بالترتیب 4.5 فیصد، 5.1 فیصد اور 5.4 فیصد کی شرح نوٹ کی گئی ہے۔
ab/ia( Reuters, dpa)