یورپ میں موسم گرما
براعظم یورپ کے باسیوں کو گزشتہ کئی ہفتوں سے 40 ڈگری سنٹی گریڈ تک کی شدید گرمی کا سامنا ہے اور اسی لیے وہ گرمی سے بچاؤ کے لیے سمندروں اور قریبی جھیلوں کا رخ کر رہے ہیں تاہم تفریحی مقامات بڑے شہروں کے اندر بھی موجود ہیں۔
سر کے بَل جھیل میں چھلانگ
یورپ شدید گرمی کا سامنا کر رہا ہے، اسپین میں درجہء حرارت 34، اٹلی میں بھی 34 اور جرمنی میں تو 35 ڈگری سنٹی گریڈ تک چلا گیا ہے۔ اس گرمی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر یورپی قوم کے اپنے طریقے ہیں مثلاً سویڈن میں تقریباً 90 ہزار جھیلیں ہیں تاہم جنوبی سویڈن میں Växjö کے مقام پر واقع اس جھیل میں دس میٹر کی بلندی سے کُودنے کے لیے ہمت چاہیے۔
قطار در قطار دھوپ کے مزے
سویڈن کی جھیلوں پر تفریح کے لیے جانے والوں کو جو تنہائی میسر آ سکتی ہے، وہ برلن کی جھیل ’وان زے‘ پر عنقا ہے۔ زیادہ گرم دنوں میں یہاں آنے والوں کی تعداد دَس ہزار تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ ایک سو سال سے بھی زیادہ عرصے سے جرمنی بھر سے لوگ اس تاریخی جھیل پر آتے ہیں۔
شہر میں پانی کی فراوانی
پیرس کے ان نوجوانوں کے لیے صرف دھوپ میں پڑے رہنا غالباً ایک بور کر دینے والا عمل ہے، اسی لیے یہ اس فوارے میں چھلانگیں لگا رہے ہیں۔ آئفل ٹاور کے بالکل سامنے کرتب دکھاتے ان نوجوانوں کو یقین ہے کہ وہ مرکزِ نگاہ بنیں گے۔
پانی میں چلنے کی کوشش
اٹلی خوبصورت ساحلوں کا حامل ملک ہے لیکن اس کے دارالحکومت میں بھی تازہ دم ہونے کا سامان موجود ہے۔ روم میں یہ لڑکی بڑے محتاط قدم اٹھاتے ہوئے ایک چشمے کے فوارے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ براعظم افریقہ سے آنے والی گرم ہواؤں کے سبب گرمیوں میں اٹلی میں درجہء حرارت چالیس ڈگری تک بھی چلا جاتا ہے۔
رنگوں کے جزیرے
ناقابلِ برداشت گرمی کے خلاف ایک چیز ہمیشہ مدد دیتی ہے اور وہ ہے، سایہ۔ برلن کے ایک علاقے میں ان رنگا رنگ چھتریوں کے نیچے تیس گریڈ کی گرمی کے باوجود لوگوں کا مُوڈ بھی اچھا رہتا ہے اور اگست کے مہینے میں وہ بلندی سے شہر کا نظارہ بھی کر سکتے ہیں۔
گرمی میں سائے کا اہتمام
گزشتہ چند برسوں کے دوران سربیا کا دارالحکومت بلغراد گرمی کی پارٹیوں کے ایک مرکز کی سی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ زیادہ مشہور کلب عین دریاؤں ڈینیوب اور ساوے کے کناروں پر بنے ہوئے ہیں۔ گرم رات میں ڈُبکی لگانے کی خواہش ہو تو پانی زیادہ دور نہیں ہے۔
گرمی سے جانور بھی پریشاں
انسانوں کی طرح جانور بھی حیلے بہانے سے گرمی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہاتھی اپنے بڑے بڑے کانوں کی مدد سے ہوا پیدا کر کے بھی ٹھنڈک حاصل کرتے ہیں تاہم سربیا کے دارالحکومت بلغراد کے ایک چڑیا گھر کا یہ ہاتھی اپنی دیکھ بھال کرنے والے کارکن کی طرف سے پھینکے جانے والے پانی سے اپنی راحت کا سامان کر رہا ہے۔
ویانا کے گرمی سے پریشان گھوڑے
یہ گھوڑے آسٹریا کے دارالحکومت کی پہچان ہیں تاہم گرمیوں میں بھی ان سے کام لیے جانے پر جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن سراپا احتجاج بھی ہیں اور کہتے ہیں کہ سیاحوں کا مرکزِ نگاہ بننے والے ان گھوڑوں کو گرمیوں میں باہر نہ نکالا جائے۔ ان کا مطالبہ تو نہیں مانا گیا لیکن راستے میں تھوڑی دیر کے لیے رُک کر یہ گھوڑے بھی نہا لیتے ہیں۔
شہسوار سمیت پانی میں
ویانا کے گھوڑوں کے مقابلے میں رومانیا کے دارالحکومت بخارسٹ کے اس گھوڑے کے زیادہ مزے ہیں، جو دریائے Arges میں اپنے شہسوار کے ساتھ تیر رہا ہے۔ جنوبی یورپ میں بھی درجہء حرارت چالیس ڈگری تک چلا جاتا ہے۔
گرمی میں جنگلات میں آگ کا خطرہ
جنوبی یورپ میں طویل عرصے تک رہنے والی گرمی جنگلات کو بالکل خشک کر دیتی ہے، اس لیے گرمیوں میں فائر بریگیڈ والے بھی ہمہ وقت مصروفِ کار رہتے ہیں۔ اسپین کے شہر بارسلونا کے قریب Vallirana کے مقام پر ہیلی کاپٹر سے پانی پھینک کر گرمی کی شدت کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسپین کے ساتھ ساتھ یونان اور اٹلی کے جنگلات میں بھی گرمیوں میں آگ لگنے کا خطرہ رہتا ہے۔